Blog
Books
Search Hadith

باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کا فرمان: ”اس شخص کی ناک خاک آلود ہو …“

Chapter: “Humiliated is a Man Before Whom I am Mentioned...”

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ، حَدَّثَنَا رِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ رَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ ذُكِرْتُ عِنْدَهُ فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ دَخَلَ عَلَيْهِ رَمَضَانُ ثُمَّ انْسَلَخَ قَبْلَ أَنْ يُغْفَرَ لَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَرَغِمَ أَنْفُ رَجُلٍ أَدْرَكَ عِنْدَهُ أَبَوَاهُ الْكِبَرَ فَلَمْ يُدْخِلَاهُ الْجَنَّةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ:‏‏‏‏ وَأَظُنُّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَوْ أَحَدُهُمَا . قًالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَرِبْعِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ هُوَ أَخُو إِسْمَاعِيل بْنِ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ ثِقَةٌ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَيُرْوَى عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى الرَّجُلُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّةً فِي الْمَجْلِسِ أَجْزَأَ عَنْهُ مَا كَانَ فِي ذَلِكَ الْمَجْلِسِ.

Abu Hurairah narrated that the Messenger of Allah (ﷺ) said: “May the man before whom I am mentioned - and he does not send Salat upon me - be humiliated. And may a man upon whom Ramadan enters and then passes, before he is forgiven, be humiliated. And may a man whose parents reached old age in his presence, and they were not a cause for his entrance to Paradise, be humiliated.”

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس شخص کی ناک خاک آلود ہو جس کے پاس میرا ذکر کیا جائے اور وہ شخص مجھ پر درود نہ بھیجے، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس کی زندگی میں رمضان کا مہینہ آیا اور اس کی مغفرت ہوئے بغیر وہ مہینہ گزر گیا، اور اس شخص کی بھی ناک خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو بڑھاپے میں پایا ہو اور وہ دونوں اسے ان کے ساتھ حسن سلوک نہ کرنے کی وجہ سے جنت کا مستحق نہ بنا سکے ہوں“، عبدالرحمٰن ( راوی ) کہتے ہیں: میرا خیال یہ ہے کہ آپ نے دونوں ماں باپ کہا۔ یا یہ کہا کہ ان میں سے کسی ایک کو بھی بڑھاپے میں پایا ( اور ان کی خدمت کر کے اپنی مغفرت نہ کر الی ہو ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- ربعی بن ابراہیم اسماعیل بن ابراہیم کے بھائی ہیں اور یہ ثقہ ہیں اور یہ ابن علیہ ۱؎ ہیں، ۳- اس باب میں جابر اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب مجلس میں آدمی ایک بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو درود بھیج دے تو اس مجلس میں چاہے جتنی بار آپ کا نام آئے ایک بار درود بھیج دینا ہر بار کے لیے کافی ہو گا ( یعنی ہر بار درود بھیجنا ضروری نہ ہو گا ) ۔
Haidth Number: 3545
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن صحيح، المشكاة (927) ، التعليق الرغيب (2 / 283) ، فضل الصلاة على النبي صلى الله عليه وسلم (16) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3545

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف والجملة الأخیرة عند مسلم في البر والصلة ۳ (۲۵۵۱) (تحفة الأشراف : ۱۲۹۷۷)، و مسند احمد (۲/۲۵۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ان کی ماں کا نام علیہ ہے۔