Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا خَلَّادُ بْنُ أَسْلَمَ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُصْعَبٍ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنْ أَبِي عَمَّارٍ، عَنْ وَاثِلَةَ بْنِ الْأَسْقَعِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِنَّ اللَّهَ اصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِبْرَاهِيمَ إِسْمَاعِيل، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ وَلَدِ إِسْمَاعِيل بَنِي كِنَانَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ بَنِي كِنَانَةَ قُرَيْشًا، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَى مِنْ قُرَيْشٍ بَنِي هَاشِمٍ، ‏‏‏‏‏‏وَاصْطَفَانِي مِنْ بَنِي هَاشِمٍ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated Wathilah bin Al-Asqa': that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Indeed Allah has chosen Isma'il from the children of Ibrahim, and He chose Banu Kinanah from the children of Isma'il, and He chose the Quraish from Banu Kinanah, and He chose Banu Hashim from Quraish, and He chose me from Banu Hashim.

واثلہ بن اسقع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ نے ابراہیم علیہ السلام کی اولاد میں سے اسماعیل علیہ السلام کا انتخاب فرمایا ۱؎ اور اسماعیل علیہ السلام کی اولاد میں سے بنی کنانہ کا، اور بنی کنانہ میں سے قریش کا، اور قریش میں سے بنی ہاشم کا، اور بنی ہاشم میں سے میرا انتخاب فرمایا ”۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3605
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح دون الاصطفاء الأول، الصحيحة (302) ، ويأتى برقم (3869) ، (3687) // أي في صحيح سنن الترمذي - باختصار السند - برقم (2855 / 1 - 3869) ، ضعيف الجامع الصغير (1553) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3605

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الفضائل ۱ (۲۲۷۶) (تحفة الأشراف : ۱۱۷۴۱)، مسند احمد (۴/۱۰۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : صحیح مسلم میں اگلی حدیث کی طرح یہ ٹکڑا نہیں ہے، یہ محم بن مصعب کی روایت سے ہے جو کثیر الغلط ہیں، اس لیے یہ ضعیف ہے، معنی کے لحاظ سے بھی یہ ٹکڑا صحیح نہیں ہے، اس سے دوسرے ان انبیاء کی نسب کی تنقیص لازم آتی ہے، جو اسحاق علیہ السلام کی نسل سے ہیں، اس کے بعد والے اجزاء میں اس طرح کی کوئی بات نہیں اس حدیث سے نبی کریم محمد بن عبداللہ عبدالمطلب کے سلسلہ نسب کے شروع سے اخیر تک اشرف نسب ہونے پر روشنی پڑتی ہے، نبی قوم کے اشرف نسب ہی میں مبعوث ہوتا ہے، تاکہ کسی کے لیے کسی بھی مرحلے میں اس کی اعلیٰ نسبی اس نبی پر ایمان لانے میں رکاوٹ نہ بن سکے، یہ بھی اللہ کی اپنے بندوں پر ایک طرح کی مہربانی ہی ہے کہ اس کے اپنے وقت کے نبی پر ایمان لانے میں کوئی ادنیٰ سے ادنیٰ سی بات رکاوٹ نہ بن سکے، «فالحمدللہ الرحمن الرحیم» ۔