Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا أَبُو هَمَّامٍ الْوَلِيدُ بْنُ شُجَاعِ بْنِ الْوَلِيدِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَتَى وَجَبَتْ لَكَ النُّبُوَّةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ وَآدَمُ بَيْنَ الرُّوحِ وَالْجَسَدِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏مِنْ حَدِيثِ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَابِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَيْسَرَةَ الْفَجْرِ.

Narrated Abu Hurairah: They said: 'O Messenger of Allah (ﷺ)! When was the Prophethood established for you?' He said: 'While Adam was between (being) soul and body.'

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
لوگوں نے پوچھا: اللہ کے رسول! نبوت آپ کے لیے کب واجب ہوئی؟ تو آپ نے فرمایا: ”جب آدم روح اور جسم کے درمیان تھے“ ۱؎۔ ( یعنی ان کی پیدائش کی تیاری ہو رہی تھی ) ۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں میسرہ فجر سے بھی روایت آئی ہے۔
Haidth Number: 3609
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الصحيحة (1856) ، المشكاة (5758) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3609

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۵۳۹۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہی وہ مشہور حدیث ہے جس کی تشریح میں اہل بدعت حد سے زیادہ غلو کا شکار ہوئے ہیں حتیٰ کہ دیگر انبیاء علیہم السلام کی تنقیص تک بات جا پہنچی ہے، حالانکہ اس میں صرف اتنی بات بیان ہوئی ہے کہ آدم علیہ السلام کی پیدائش سے پہلے میرے لیے نبوت کا فیصلہ (بطور تقدیر) کر دیا گیا تھا، ظاہر بات ہے کہ کسی کے لیے کسی بات کا فیصلہ روز ازل میں اللہ نے لکھ دیا تھا، اور روز ازل آدم علیہ السلام پیدائش سے پہلے، اس حدیث کے ثابت الفاظ یہی ہیں باقی دوسرے الفاظ ثابت نہیں ہیں جیسے «کنت نبیا وآدم بین الماء والطین» ” میں اس وقت بھی نبی تھا جب آدم ابھی اور مٹی کے درمیان تھے “ اسی طرح «کنت نبیا ولاماء ولا طین» ” میں اس وقت نبی تھا جب نہ پانی تھا نہ مٹی، یعنی تخلیق کائنات سے پہلے ہی میں نبی تھا “ ان الفاظ کے بارے میں علماء محدثین نے «لا اصل لہ» فرمایا ہے، یعنی ان الفاظ کے ساتھ اس حدیث کی کوئی صحیح کیا غلط سند تک نہیں اللہ غلو سے بچائے۔