Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا بُنْدَارٌ، حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ الْثَّوْرِيُّ، عَنْ لَيْثٍ وَهُوَ ابْنُ أَبِي سُلَيْمٍ، حَدَّثَنِي كَعْبٌ، حَدَّثَنِي أَبُو هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ سَلُوا اللَّهَ لِيَ الْوَسِيلَةَ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَمَا الْوَسِيلَةُ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَعْلَى دَرَجَةٍ فِي الْجَنَّةِ لَا يَنَالُهَا إِلَّا رَجُلٌ وَاحِدٌ أَرْجُو أَنْ أَكُونَ أَنَا هُوَ . قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا غَرِيبٌ إِسْنَادُهُ لَيْسَ بِالْقَوِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَكَعْبٌ لَيْسَ هُوَ بِمَعْرُوفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا نَعْلَمُ أَحَدًا رَوَى عَنْهُ غَيْرَ لَيْثِ بْنِ أَبِي سُلَيْمٍ.

Narrated Abu Hurairah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Ask Allah to grant me Al-Wasilah. They said: O Messenger of Allah! And what is Al-Wasilah? He said: The highest level of Paradise. No one will attain it except for one man, and I hope that I am him.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ سے میرے لیے وسیلہ کا سوال کرو، لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وسیلہ کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ جنت کا سب سے اونچا درجہ ہے جسے صرف ایک ہی شخص پا سکتا ہے اور مجھے امید ہے کہ وہ میں ہوں گا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے، ۲- کعب غیر معروف شخص ہیں، ہم لیث بن سلیم کے علاوہ کسی اور کو نہیں جانتے ہیں جس نے ان سے روایت کی ہو۔
Haidth Number: 3612
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (5767) ، وهو الآتى (3876) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3612

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۴۲۹۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث میں مذکورہ ”وسیلہ“ سے وہی وسیلہ مراد ہے، جس کی دعا ایک امتی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے ہر اذان کے بعد کرتا ہے، «اللہم آت محمد الوسیلۃ» ” اے اللہ ! محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو وسیلہ عطا فرما “ اس حدیث میں آپ نے جو امت کو اپنے لیے وسیلہ طلب کرنے کے لیے فرمایا خود ہی اس طلب کو اذان کی بعد والی دعا میں کر دیا، اذان سے باہر بھی آدمی نہ دعا کر سکتا ہے، یہ دعا کرنے سے خود آدمی کو دعا کا ثواب ملا کرے گا، آپ کو تو وسیلہ عطا کیا جانے والا ہی ہے، اسی لیے آپ نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ اس سے سرفراز ہونے والا میں ہی ہوں گا تو یقیناً آپ ہی ہوں گے، اس حدیث سے آپ کی فضیلت واضح طور پر ظاہر ہو رہی ہے۔