Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر وحی کیسے اترتی تھی؟

حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ الْحَارِثَ بْنَ هِشَامٍ سَأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ كَيْفَ يَأْتِيكَ الْوَحْيُ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ يَأْتِينِي فِي مِثْلِ صَلْصَلَةِ الْجَرَسِ وَهُوَ أَشَدُّهُ عَلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْيَانًا يَتَمَثَّلُ لِيَ الْمَلَكُ رَجُلًا،‏‏‏‏ فَيُكَلِّمُنِي،‏‏‏‏ فَأَعِي مَا يَقُولُ ،‏‏‏‏ قَالَتْ عَائِشَةُ:‏‏‏‏ فَلَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْزِلُ عَلَيْهِ الْوَحْيُ فِي الْيَوْمِ ذِي الْبَرْدِ الشَّدِيدِ،‏‏‏‏ فَيَفْصِمُ عَنْهُ،‏‏‏‏ وَإِنَّ جَبِينَهُ لَيَتَفَصَّدُ عَرَقًا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated 'Aishah: that Al-Harith bin Hisham asked the Prophet (ﷺ): 'How does the Revelation come to you?' The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Sometimes it comes to me like the ringing of a bell and that is the hardest upon me, and sometimes the angel will appear to me like a man, and he will speak to me such that I understand what he says.' 'Aishah said: I saw the Messenger of Allah (ﷺ) while the Revelation was descending upon him on an extremely cold day. Then it ceased and his forehead was flooded with sweat.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ
حارث بن ہشام رضی الله عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ کے پاس وحی کیسے آتی ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کبھی کبھی وہ میرے پاس گھنٹی کی آواز ۱؎ کی طرح آتی ہے اور یہ میرے لیے زیادہ سخت ہوتی ہے ۲؎ اور کبھی کبھی فرشتہ میرے سامنے آدمی کی شکل میں آتا ہے اور مجھ سے کلام کرتا ہے، تو وہ جو کہتا ہے اسے میں یاد کر لیتا ہوں، عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: چنانچہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سخت جاڑے کے دن میں آپ پر وحی اترتے دیکھی جب وہ وحی ختم ہوتی تو آپ کی پیشانی پر پسینہ آیا ہو۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3634
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3634

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/بدء الوحی ۲ (۲)، وبدء الخلق ۶ (۳۲۱۵)، صحیح مسلم/الفضائل ۲۳ (۲۳۳۳)، سنن النسائی/الافتتاح ۳۷ (۹۳۴، ۹۳۵) (تحفة الأشراف : ۱۷۱۵۲)، وط/القرآن ۴ (۷)، و مسند احمد (۶/۱۵۸، ۱۶۳، ۲۵۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کہتے ہیں : یہ آواز جبرائیل علیہ السلام کی آواز ہوتی تھی جو ابتداء میں غیر مفہوم ہوتی تھی، پھر سمجھ میں آ جاتی مگر بہت مشکل سے، اسی لیے یہ شکل آپ پر وحی کی تمام قسموں سے سخت ہوتی تھی کہ آپ پسینہ پسینہ ہو جایا کرتے تھے، بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ جبرائیل علیہ السلام کے پروں کی آواز ہوتی تھی، جو اس لیے ہوتی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم وحی کے لیے چوکنا ہو جائیں۔ ۲؎ : سب سے سخت ہونے کی وجہ یہ تھی کہ اس کے سمجھنے میں دشواری ہوتی تھی۔