Blog
Books
Search Hadith

باب

حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ حُبْشِيِّ بْنِ جُنَادَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ عَلِيٌّ مِنِّي،‏‏‏‏ وَأَنَا مِنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يُؤَدِّي عَنِّي إِلَّا أَنَا أَوْ عَلِيٌّ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.

Narrated Hubshi bin Junadah: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Ali is from me and I am from 'Ali. And none should represent me except myself or 'Ali.

حبشی بن جنادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علی مجھ سے ہیں اور میں علی سے ہوں اور میری جانب سے نقض عہد کی بات میرے یا علی کے علاوہ کوئی اور ادا نہیں کرے گا“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Haidth Number: 3719
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، ابن ماجة (119) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3719

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/المقدمة ۱۱ (۱۱۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اہل عرب کا یہ طریقہ تھا کہ نقض عہد یا صلح کی تنفیذ کا اعلان جب تک قوم کے سردار یا اس کے کسی خاص قریبی فرد کی طرف سے نہ ہوتا وہ اسے قبول نہ کرتے تھے، اسی لیے جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو امیر الحجاج بنا کر بھیجا اور پھر بعد میں اللہ کے اس فرمان «إنما المشركون نجس فلا يقربوا المسجد الحرام بعد عامهم هذا» (سورة التوبة : 28) کے ذریعہ اعلان برأت کی خاطر علی رضی الله عنہ کو بھیجا تو آپ نے علی کی تکریم میں اسی موقع پر یہ بات فرمائی : «علی منی و أنا من علی و لا یؤدی عنی الا أنا أو علی» ۔