Blog
Books
Search Hadith

باب: حسن و حسین رضی الله عنہما کے مناقب کا بیان

حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ عُمَيْرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا جِيءَ بِرَأْسِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ،‏‏‏‏ وَأَصْحَابِهِ نُضِّدَتْ فِي الْمَسْجِدِ فِي الرَّحَبَةِ،‏‏‏‏ فَانْتَهَيْتُ إِلَيْهِمْ وَهُمْ يَقُولُونَ:‏‏‏‏ قَدْ جَاءَتْ قَدْ جَاءَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا حَيَّةٌ قَدْ جَاءَتْ تَخَلَّلُ الرُّءُوسَ حَتَّى دَخَلَتْ فِي مَنْخَرَيْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ زِيَادٍ،‏‏‏‏ فَمَكَثَتْ هُنَيْهَةً،‏‏‏‏ ثُمَّ خَرَجَتْ،‏‏‏‏ فَذَهَبَتْ حَتَّى تَغَيَّبَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالُوا:‏‏‏‏ قَدْ جَاءَتْ قَدْ جَاءَتْ، ‏‏‏‏‏‏فَفَعَلَتْ ذَلِكَ مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا. هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Narrated 'Umarah bin 'Umair: When the heads of 'Ubaidullah bin Ziyad and his companions were brought, they were stacked in the Masjid at Ar-Rahbah. So I came to them and they were saying: 'It has come, it has come. And behold, there was a snake going between the heads, until it entered the nostrils of 'Ubaidullah bin Ziyad, and it remained there momentarily, then left and went until it had disappeared. Then they said: 'It has come, it has come.' So it did that two or three times.

عمارہ بن عمیر کہتے ہیں کہ
جب عبیداللہ بن زیاد اور اس کے ساتھیوں کے سر لائے گئے ۱؎ اور کوفہ کی ایک مسجد میں انہیں ترتیب سے رکھ دیا گیا اور میں وہاں پہنچا تو لوگ یہ کہہ رہے تھے: آیا آیا، تو کیا دیکھتا ہوں کہ ایک سانپ سروں کے بیچ سے ہو کر آیا اور عبیداللہ بن زیاد کے دونوں نتھنوں میں داخل ہو گیا اور تھوڑی دیر اس میں رہا پھر نکل کر چلا گیا، یہاں تک کہ غائب ہو گیا، پھر لوگ کہنے لگے: آیا آیا، اس طرح دو یا تین بار ہوا ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 3780
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح الإسناد صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3780

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۹۱۴۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : حسن اور حسین رضی الله عنہما کے مناقب میں اس حدیث کو لا کر امام ترمذی نواسہ رسول کے اس دشمن کا حشر بتانا چاہتے ہیں جس نے حسین رضی الله عنہ کے ساتھ گستاخی کرتے ہوئے اپنی چھڑی سے آپ کی ناک، آنکھ اور منہ پر مارا تھا کہ اللہ نے نواسہ رسول کے اس دشمن کے ساتھ کیسا سلوک کیا اسے اہل دنیا اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں۔ (عبداللہ بن زیاد کو مختار ثقفی کے فرستادہ ابراہیم بن اشتر نے سن چھیاسٹھ میں مقام جازر میں جو موصل سے پانچ فرسخ پر ہے قتل کیا تھا)