Blog
Books
Search Hadith

باب: عمرو بن العاص رضی الله عنہ کے مناقب کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ أَسْلَمَ النَّاسُ،‏‏‏‏ وَآمَنَ عَمْرُو بْنُ الْعَاصِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، ‏‏‏‏‏‏لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ ابْنِ لَهِيعَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مِشْرَحِ بْنِ هَاعَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَيْسَ إِسْنَادُهُ بِالْقَوِيِّ.

Narrated 'Uqbah bin 'Amir: that the Messenger of Allah (ﷺ) said: The people submitted while 'Amr bin Al-'As believed.

عقبہ بن عامر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”لوگ اسلام لائے اور عمرو بن العاص رضی الله عنہ ایمان لائے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے صرف ابن لہیعہ کی روایت سے جانتے ہیں جسے وہ مشرح بن ہاعان سے روایت کرتے ہیں اور اس کی سند زیادہ قوی نہیں ہے۔
Haidth Number: 3844
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

حسن، الصحيحة (115) ، المشكاة (6236) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3844

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۹۹۶۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : عمرو بن العاص رضی الله عنہ فتح مکہ سے ایک سال یا دو سال پہلے اسلام لا کر مدینہ کی طرف ہجرت کر چکے تھے، اور اہل مکہ میں سے جو لوگ فتح مکہ کے بعد اسلام لائے ان کی بنسبت عمرو بن العاص کا اسلام لانا کسی زور و زبردستی اور خوف و ہراس سے بالاتر تھا اسی لیے آپ نے ان کے متعلق فرمایا کہ دوسرے لوگ (جو لوگ فتح مکہ کے دن ایمان لائے وہ) تو خوف و ہراس کے عالم میں اسلام لائے، لیکن عمرو بن العاص رضی الله عنہ کا ایمان ان کے دلی اطمینان اور چاہت و رغبت کا مظہر ہے، گویا اللہ نے انہیں اس ایمان قلبی سے نوازا ہے جس کا درجہ بڑھا ہوا ہے۔