Blog
Books
Search Hadith

باب: نماز میں ایک ہاتھ کی انگلیوں دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked to Intertwine The Fingers During Salat

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ رَجُلٍ، عَنْ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا تَوَضَّأَ أَحَدُكُمْ فَأَحْسَنَ وُضُوءَهُ ثُمَّ خَرَجَ عَامِدًا إِلَى الْمَسْجِدِ فَلَا يُشَبِّكَنَّ بَيْنَ أَصَابِعِهِ فَإِنَّهُ فِي صَلَاةٍ قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ كَعْبِ بْنِ عُجْرَةَ رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، ‏‏‏‏‏‏مِثْلَ حَدِيثِ اللَّيْثِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَى شَرِيكٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ شَرِيكٍ غَيْرُ مَحْفُوظٍ.

Ka'b bun Ujrah narrated that: Allah's Messenger (S) said: When one of you performs Wudu and does so well, then he leaves intending to go to the Masjid, then let him not intertwine his fingers, for indeed he is in Salat.

کعب بن عجرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اچھی طرح سے وضو کرے اور پھر مسجد کے ارادے سے نکلے تو وہ «تشبیک» نہ کرے ( یعنی ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں پیوست نہ کرے ) کیونکہ وہ نماز میں ہے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- کعب بن عجرہ کی حدیث کو ابن عجلان سے کئی لوگوں نے لیث والی حدیث کی طرح روایت کی ہے، ۲- اور شریک نے بطریق: «محمد بن عجلان عن أبيه عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی حدیث کی طرح روایت کی ہے اور شریک کی روایت غیر محفوظ ہے ۱؎۔
Haidth Number: 386
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (967) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 386

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: (تحفة الأشراف : ۱۱۱۲۱)، وأخرجہ مسند احمد (۴/۲۴۲)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۴۲ (۹۶۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کیونکہ شریک نے لیث اور دیگر کئی لوگوں کی مخالفت کی ہے، نیز شریک کا حافظہ کمزور ہو گیا تھا اور وہ روایت میں بہت غلطیاں کرتے تھے، اس کے برخلاف لیث بن سعد حد درجہ ثقہ ہیں۔