Blog
Books
Search Hadith

باب: انصار اور قریش کے فضائل کا بیان

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، أَنَّهُ كَتَبَ إِلَى أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ يُعَزِّيهِ فِيمَنْ أُصِيبَ مِنْ أَهْلِهِ وَبَنِي عَمِّهِ يَوْمَ الْحَرَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَكَتَبَ إِلَيْهِ:‏‏‏‏ إِنِّي أُبَشِّرُكَ بِبُشْرَى مِنَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِلْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ وَلِذَرَارِيِّ الْأَنْصَارِ،‏‏‏‏ وَلِذَرَارِيِّ ذَرَارِيهِمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَثَنَا هُشَيْمٌ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدِ بْنِ جُدْعَانَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا النَّضْرُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رَوَاهُ قَتَادَةُ، عَنْ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ.

Zaid bin Arqam wrote to Anas bin Malik, comforting him over those of his family and children of his paternal uncle who suffered on the day of Al-Harrah. So he wrote to him: I give you glad tidings of good news from Allah. I heard the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'O Allah forgive the Ansar and the children of the Ansar, and the children of their children.

زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
انہوں نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کر رہے تھے جو ان کے گھر والوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ ۱؎ کے دن کام آ گئے تھے تو انہوں نے ( اس خط میں ) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتا ہوں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا: ”اے اللہ! انصار کو، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اسے قتادہ نے بھی نضر بن انس رضی الله عنہ سے اور انہوں نے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔
Haidth Number: 3902
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3902

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/فضائل الصحابة ۴۳ (۲۵۰۶) (تحفة الأشراف : ۳۶۸۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ”حرّہ کا دن“ اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ ۶۳ھ میں مدینہ پر حملہ کر کے اہل مدینہ کو لوٹا تھا اور مدینہ کو تخت و تاراج کیا تھا، اس میں بہت سے صحابہ و تابعین کی جانیں چلی گئی تھیں، یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزید کی بیعت سے انکار پر کی گئی تھی، (عفا اللہ عنہ) یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ ”حرّہ“ میں ہوا تھا اس لیے اس کا نام ” یوم الحرّۃ “ پڑ گیا۔ ۲؎ : یعنی : اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولاد کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت شامل ہے، اس لیے آپ کو ان کی موت پر رنجیدہ نہیں ہونا چاہیئے، ایک مومن کا منتہائے آرزو آخرت میں بخشش ہی تو ہے۔