Blog
Books
Search Hadith

باب: مدینہ کی فضیلت کا بیان

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ، قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى إِذَا كُنَّا بِحَرَّةِ السُّقْيَا الَّتِي كَانَتْ لِسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ائْتُونِي بِوَضُوءٍ ،‏‏‏‏ فَتَوَضَّأَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ الْقِبْلَةَ ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ اللَّهُمَّ إِنَّ إِبْرَاهِيمَ كَانَ عَبْدَكَ وَخَلِيلَكَ،‏‏‏‏ وَدَعَا لِأَهْلِ مَكَّةَ بِالْبَرَكَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَا عَبْدُكَ وَرَسُولُكَ أَدْعُوكَ لِأَهْلِ الْمَدِينَةِ أَنْ تُبَارِكَ لَهُمْ فِي مُدِّهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَصَاعِهِمْ مِثْلَيْ مَا بَارَكْتَ لِأَهْلِ مَكَّةَ مَعَ الْبَرَكَةِ بَرَكَتَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَابِ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبِي هُرَيْرَةَ.

Narrated 'Ali bin Abi Talib: We departed with the Messenger of Allah (ﷺ) until he was at Harrah As-Suqya which belonged to Sa'd bin Abi Waqqas. So the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'Bring me water for Wudu.' So he performed Wudu, then he faced the Qiblah and said: 'O Allah! Indeed Ibrahim was Your servant and Your Khalil, and he supplicated for blessings for the people of Makkah. And I am Your servant and Messenger, and I supplicate for the people of Al-Madinah; that You bless them in their Mudd and their Sa' like You blessed the people of Makkah, for each blessing let there be two blessings.

علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے یہاں تک کہ جب ہم حرہ سقیا ۱؎ میں پہنچے جو سعد بن ابی وقاص رضی الله عنہ کا محلہ تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «اللهم إن إبراهيم كان عبدك وخليلك ودعا لأهل مكة بالبركة وأنا عبدك ورسولك أدعوك لأهل المدينة أن تبارك لهم في مدهم وصاعهم مثلي ما باركت لأهل مكة مع البركة بركتين» ”مجھے وضو کا پانی دو“، چنانچہ آپ نے وضو کیا، پھر آپ قبلہ رخ کھڑے ہوئے اور فرمایا: ”اے اللہ! ابراہیم تیرے بندے اور تیرے دوست ہیں اور انہوں نے اہل مکہ کے لیے برکت کی دعا فرمائی، اور میں تیرا بندہ اور تیرا رسول ہوں، اور تجھ سے اہل مدینہ کے لیے دعا کرتا ہوں کہ تو ان کے مد اور ان کی صاع میں اہل مکہ کو جو تو نے برکت دی ہے اس کی دوگنا برکت فرما، اور ہر برکت کے ساتھ دو برکتیں ( یعنی اہل مکہ کی دوگنی برکت عطا فرما ۲؎ ) “۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عائشہ، عبداللہ بن زید اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 3914
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، التعليق الرغيب (2 / 144) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 3914

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (أخرجہ النسائي في الکبری) وانظر مسند احمد (۱/۱۱۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «حرّۃ السقیا» مکہ اور مدینہ کے درمیان مدینہ سے دو دن کے راستے پر ایک جگہ کا نام ہے۔ ۲؎ : مکہ میں گرچہ اللہ کا گھر ہے، مگر مکہ والوں نے اللہ کے سب سے محبوب بندے کو مکہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا تو مدینہ نے محبوب الٰہی کو پناہ دی جو آپ کی آخری پناہ ہو گئی، نیز یہیں کے باشندوں نے اسلام کو پناہ دی، اس کے لیے قربانیاں پیش کیں، جان و مال کا نذرانہ پیش کر دیا، سارے عالم میں یہیں سے اسلام کا پھیلاؤ ہوا، اس لیے مدینہ کے لیے دوگنی برکت کی دعا فرمائی، اس دعا کا اثر ہر زائر مکہ کے لیے واضح طور پر دیکھی سنی حقیقت ہے۔