Blog
Books
Search Hadith

باب: نماز میں خوب محنت اور کوشش کرنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Striving With The Salat

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَبِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ زِيَادِ بْنِ عِلَاقَةَ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى انْتَفَخَتْ قَدَمَاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقِيلَ لَهُ:‏‏‏‏ أَتَتَكَلَّفُ هَذَا وَقَدْ غُفِرَ لَكَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِكَ وَمَا تَأَخَّرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَفَلَا أَكُونُ عَبْدًا شَكُورًا قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ،‏‏‏‏ وَعَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Al-Mughirah bin Shu'bah narrated: Allah's Messenger (S) performed Salat until his feet were swollen, so it was said to him: 'You burden yourself like this, while your past and future sins have been forgiven?' He said: 'Shouldn't I be a grateful worshipper?'

مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے نماز پڑھی یہاں تک کہ آپ کے پیر سوج گئے تو آپ سے عرض کیا گیا: کیا آپ ایسی زحمت کرتے ہیں حالانکہ آپ کے اگلے پچھلے تمام گناہ بخش دئیے گئے ہیں؟ تو آپ نے فرمایا: ”کیا میں شکر گزار بندہ نہ بنوں؟“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ اور عائشہ رضی الله عنہما سے احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 412
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1419 - 1420) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 412

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/التہجد ۶، وتفسیر الفتح ۲ (۴۸۳۶)، والرقاق ۲۰ (۶۴۷۱)، صحیح مسلم/المنافقین ۱۸ (۲۸۲۰)، سنن النسائی/قیام اللیل ۱۷ (۱۶۴۵)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۲۰۰ (۱۴۱۹، ۱۴۲۰)، (تحفة الأشراف : ۱۱۴۹۸)، مسند احمد (۴/۲۵۱، ۲۵۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھنے کا بیان۔ ۲؎ : تو جب بخشے بخشائے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم بطور شکرانے کے زیادہ دیر تک نفل نماز پڑھا کرتے تھے یعنی عبادت میں زیادہ سے زیادہ وقت لگاتے تھے تو ہم گنہگار امتیوں کو تو اپنے کو بخشوانے اور زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی طرف مسنون اعمال کے ذریعے اور زیادہ دھیان دینا چاہیئے۔ البتہ بدعات سے اجتناب کرتے ہوئے۔