Blog
Books
Search Hadith

باب: فجر کی دونوں سنتوں کے بعد لیٹنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Lying On One's Side After The Two Rak'ah Of Fajr

حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ بْنُ زِيَادٍ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فَلْيَضْطَجِعْ عَلَى يَمِينِهِ قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ إِذَا صَلَّى رَكْعَتَيِ الْفَجْرِ فِي بَيْتِهِ اضْطَجَعَ عَلَى يَمِينِهِ وَقَدْ رَأَى بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ يُفْعَلَ هَذَا اسْتِحْبَابًا.

Abu Hurairah narrated that: Allah's Messenger (S) said: When one of you prays the two Rak'ah of Fajr then let him lay down on his right (side).

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی فجر کی دو رکعت ( سنت ) پڑھے تو دائیں کروٹ پر لیٹے“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث اس سند سے حسن صحیح غریب ہے، ۲- اس باب میں عائشہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے، ۳- عائشہ رضی الله عنہا سے بھی مروی ہے کہ نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم جب فجر کی دونوں رکعتیں اپنے گھر میں پڑھتے تو اپنی دائیں کروٹ لیٹتے، ۴- بعض اہل علم کی رائے ہے کہ ایسا استحباباً کیا جائے۔
Haidth Number: 420
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (1206) ، صحيح أبي داود (1146) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 420

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الصلاة ۲۹۳ (۱۲۶۱)، (تحفة الأشراف : ۱۲۴۳۵)، مسند احمد (۲/۴۱۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے فجر کی سنت کے بعد تھوڑی دیر دائیں پہلو پر لیٹنا مسنون ہے، بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن یہ رائے صحیح نہیں، قولی اور فعلی دونوں قسم کی حدیثوں سے اس کی مشروعیت ثابت ہے، بعض لوگوں نے اس روایت پر یہ اعتراض کیا ہے کہ اعمش مدلس راوی ہیں انہوں نے ابوصالح سے عن کے ذریعہ روایت کی ہے اور مدلس کا عنعنہ مقبول نہیں ہوتا، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ابوصالح سے اعمش کا عنعنہ اتصال پر محمول ہوتا ہے، حافظ ذہبی میزان میں لکھتے ہیں «ھو مدلس ربما دلّس عن ضعیف ولا یدری بہ فمتی قال نا فلان فلا کلام، ومتی قال عن تطرق إلیہ احتمال التدلیس إلافی شیوخ لہ أکثر عنہم کا براہیم وأبي وائل وابی صالح السمّان، فإن روایتہ عن ہذا الصنف محمولۃ علی الاتصال» ہاں، یہ لیٹنا محض خانہ پری کے لیے نہ ہو، جیسا کہ بعض علاقوں میں دیکھنے میں آتا ہے کہ صرف پہلو زمین سے لگا کر فوراً اٹھ بیٹھتے ہیں، نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم اس وقت تک لیٹے رہتے تھے جب تک کہ بلال رضی الله عنہ آ کر اقامت کے وقت کی خبر نہیں دیتے تھے۔ مگر خیال ہے کہ اس دوران اگر نیند آنے لگے تو اٹھ جانا چاہیئے، اور واقعتاً نیند آ جانے کی صورت میں جا کر وضو کرنا چاہیئے۔