Blog
Books
Search Hadith

باب: قیام اللیل (تہجد) میں قرأت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Recitation During The Night

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ صَالِحٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَيْسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَائِشَةَ كَيْفَ كَانَتْ قِرَاءَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ، ‏‏‏‏‏‏أَكَانَ يُسِرُّ بِالْقِرَاءَةِ أَمْ يَجْهَرُ ؟ فَقَالَتْ:‏‏‏‏ كُلُّ ذَلِكَ قَدْ كَانَ يَفْعَلُ رُبَّمَا أَسَرَّ بِالْقِرَاءَةِ وَرُبَّمَا جَهَرَ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي جَعَلَ فِي الْأَمْرِ سَعَةً. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.

Abdullah bin Abi Qais narrated: I asked Aishah how the recitation of the Prophet (S) was at night. [Would he recite silently o audibly?] So she said: 'He would do both of those. Sometimes he was silent with his recitation and sometimes it was audible.' So I said: 'All praise is due to Allah, the One who made the matter broad.'

عبداللہ بن ابی قیس کہتے ہیں کہ
میں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رات میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی قرأت کیسی ہوتی تھی کیا آپ قرآن دھیرے سے پڑھتے تھے یا زور سے؟ کہا: آپ ہر طرح سے پڑھتے تھے، کبھی سری پڑھتے تھے اور کبھی جہری، تو میں نے کہا: اللہ کا شکر ہے جس نے دین کے معاملے میں کشادگی رکھی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے۔
Haidth Number: 449
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، صحيح أبي داود (1291) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 449

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحیض ۶ (۳۰۷)، سنن ابی داود/ الصلاة ۳۴۳ (۱۴۳۷)، سنن النسائی/قیام اللیل ۲۳ (۱۶۶۳)، (التحفہ: ۱۶۲۹۷)، مسند احمد (۶/۱۴۹)، ویاتي عند المؤلف في ثواب القرآن ۲۳ (برقم: ۲۹۲۴)

Wazahat

Not Available