Blog
Books
Search Hadith

باب: رات کے ابتدائی اور آخری دونوں حصوں میں وتر پڑھا جا سکتا ہے

Chapter: What Has Been Related About Seven (Rak'ah) For Al-Witr

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو حَصِينٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ وَثَّابٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ عَنْ وِتْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ مِنْ كُلِّ اللَّيْلِ قَدْ أَوْتَرَ أَوَّلَهُ وَأَوْسَطَهُ وَآخِرَهُ فَانْتَهَى وِتْرُهُ حِينَ مَاتَ إِلَى السَّحَرِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ أَبُو حَصِينٍ اسْمُهُ:‏‏‏‏ عُثْمَانُ بْنُ عَاصِمٍ الْأَسَدِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ،‏‏‏‏ وجَابِرٍ،‏‏‏‏ وَأَبِي مَسْعُودٍ الْأَنْصَارِيِّ،‏‏‏‏ وَأَبِي قَتَادَةَ، ‏‏‏‏‏‏. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ الَّذِي اخْتَارَهُ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ الْوِتْرُ مِنْ آخِرِ اللَّيْلِ.

Umm Salamah narrated: The Prophet would perform Witr with thirteen [Rak'ah]. When he was older and became weak he performed Witr with seven.

مسروق سے روایت ہے کہ
انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وتر کے بارے میں پوچھا، تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے رات کے ہر حصے میں وتر پڑھا ہے۔ شروع رات میں بھی درمیان میں بھی اور آخری حصے میں بھی۔ اور جس وقت آپ کی وفات ہوئی تو آپ کا وتر سحر تک پہنچ گیا تھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں علی، جابر، ابومسعود انصاری اور ابوقتادہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم کے نزدیک یہی پسندیدہ ہے کہ وتر رات کے آخری حصہ میں پڑھی جائے ۱؎۔
Haidth Number: 457
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1185) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 456

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوتر ۲ (۹۹۲)، صحیح مسلم/المسافرین ۱۷ (۷۴۵)، سنن ابی داود/ الصلاة ۳۴۳ (۱۴۳۵)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۱۲۱ (۱۱۸۶)، (تحفة الأشراف : ۱۷۶۵۳)، مسند احمد (۶/۴۶، ۱۰، ۱۰۷، ۱۲۹، ۲۰۴، ۲۰۵)، سنن الدارمی/الصلاة ۲۱۱ (۱۶۲۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ان دونوں حدیثوں اور اس باب میں مروی دیگر حدیثوں کا ماحصل یہ ہے کہ یہ آدمی پر منحصر ہے، وہ جب آخری پہر رات میں اٹھنے کا یقین کامل رکھتا ہو تو عشاء کے بعد یا سونے سے پہلے ہی وتر نہ پڑھے بلکہ آخری رات میں پڑھے، اور اگر اس طرح کا یقین نہ ہو تو عشاء کے بعد سونے سے پہلے ہی پڑھ لے، اس مسئلہ میں ہر طرح کی گنجائش ہے۔