Blog
Books
Search Hadith

باب: کامل طور سے وضو کرنے کا بیان

(39)Chapter: [What Has Been Related] About Performing Wudu Perfectly And Completely (Isbagh AI-Wudu)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ الْعَلَاءِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَلَا أَدُلُّكُمْ عَلَى مَا يَمْحُو اللَّهُ بِهِ الْخَطَايَا وَيَرْفَعُ بِهِ الدَّرَجَاتِ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ،‏‏‏‏ قَالَ:‏‏‏‏ إِسْبَاغُ الْوُضُوءِ عَلَى الْمَكَارِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَثْرَةُ الْخُطَا إِلَى الْمَسَاجِدِ، ‏‏‏‏‏‏وَانْتِظَارُ الصَّلَاةِ بَعْدَ الصَّلَاةِ، ‏‏‏‏‏‏فَذَلِكُمُ الرِّبَاطُ .

Abu Hurairah narrated that : Allah's Messenger said: Shall I tell you that for which Allah will wipe out your sins, and raise your ranks? They said, Of course Allah's Messenger! He said: Performing Wudu well in difficulty, and taking many steps to the Masajid, and waiting for Salat after Salat, That is the Ribat.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا میں تمہیں ایسی چیزیں نہ بتاؤں جن سے اللہ گناہوں کو مٹاتا اور درجات کو بلند کرتا ہے؟“ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیوں نہیں، آپ ضرور بتائیں، آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنا ۱؎ اور مسجدوں کی طرف زیادہ چل کر جانا ۲؎ اور نماز کے بعد نماز کا انتظار کرنا، یہی سرحد کی حقیقی پاسبانی ہے“ ۳؎۔
Haidth Number: 51
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (428) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 51

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/ الطہارة ۱۴ (۲۵۱) سنن النسائی/الطہارة۱۰۷ (۱۴۳) (تحفة الأشراف : ۱۳۹۸۱) موطا امام مالک/السفر۱۸ (۵۵) مسند احمد (۲/۲۷۷، ۳۰۳

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ناگواری کے باوجود مکمل وضو کرنے کا مطلب ہے سخت سردی میں اعضاء کا مکمل طور پر دھونا، یہ طبیعت پر نہایت گراں ہوتا ہے اس کے باوجود مسلمان محض اللہ کی رضا کے لیے ایسا کرتا ہے اس لیے اس کا اجر زیادہ ہوتا ہے۔ ۲؎ : مسجد کا قرب بعض اعتبار سے مفید ہے لیکن گھر کا مسجد سے دور ہونا اس لحاظ سے بہتر ہے کہ جتنے قدم مسجد کی طرف اٹھیں گے اتنا ہی اجر و ثواب زیادہ ہو گا۔ ۳؎ : یعنی یہ تینوں اعمال اجر و ثواب میں سرحدوں کی پاسبانی اور اللہ کی راہ میں جہاد کرنے کی طرح ہیں، یا یہ مطلب ہے کہ جس طرح سرحدوں کی نگرانی کے سبب دشمن ملک کے اندر گھس نہیں پاتا اسی طرح ان اعمال پر مواظبت سے شیطان نفس پر غالب نہیں ہو پاتا۔