Blog
Books
Search Hadith

باب: جمعہ کی اذان کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Adhan For The Friday Prayer

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ الْخَيَّاطُ، عَنْ ابْنِ أَبِي ذِئْبٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ السَّائِبِ بْنِ يَزِيدَ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ الْأَذَانُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعُمَرَ إِذَا خَرَجَ الْإِمَامُ وَإِذَا أُقِيمَتِ الصَّلَاةُ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا كَانَ عُثْمَانُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ النِّدَاءَ الثَّالِثَ عَلَى الزَّوْرَاءِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

As-Sa'ib bin Yazid narrated: The Adhan during the time of Allah's Messenger, Abu Bakr, and Umar was when the Imam came out, [and when] the Iqamah was called for the Salat. Then Uthman [may Allah be pleased with him] added a third call at Az-Zawra.

سائب بن یزید رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر و عمر رضی الله عنہما کے زمانے میں ( پہلی ) اذان اس وقت ہوتی جب امام نکلتا اور ( دوسری ) جب نماز کھڑی ہوتی ۱؎ پھر جب عثمان رضی الله عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے زوراء ۲؎ میں تیسری اذان کا اضافہ کیا ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 516
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1135) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 516

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الجمعة ۲۱ (۹۱۲)، و۲۲ (۹۱۳)، و۲۴ (۹۱۵)، و۲۵ (۹۱۶)، سنن ابی داود/ الصلاة ۲۲۵ (۱۰۸۷)، سنن النسائی/الجمعة ۱۵ (۱۳۹۳)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۹۷ (۱۱۳۵)، (تحفة الأشراف : ۳۷۹۹)، مسند احمد (۳/۴۵۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہاں دوسری اذان سے مراد اقامت ہے۔ ۲؎ : زوراء مدینہ کے بازار میں ایک جگہ کا نام تھا۔ ۳؎ : عثمان رضی الله عنہ نے مسجد سے دور بازار میں پہلی اذان دلوائی، اور فی زمانہ لوگوں نے یہ اذان مسجد کے اندر کر دی ہے اور دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ اذان عثمان رضی الله عنہ کی سنت ہے، اگر کہیں واقعی اس طرح کی ضرورت موجود ہو تو اذان مسجد سے باہر دی جائے، ویسے اب مائک کے انتظام اور اکثر لوگوں کے ہاتھوں میں گھڑیوں کی موجودگی کے سبب اس طرح کی اذان کی ضرورت ہی باقی نہیں رہ گئی، جس ضرورت کے تحت عثمان رضی الله عنہ یہ زائد اذان دلوائی تھی۔