Blog
Books
Search Hadith

باب: عیدین میں عورتوں کے عیدگاہ جانے کا بیان

Chapter: About The Women Going Out For The Two Eid

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنْ حَفْصَةَ بِنْتِ سِيرِينَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ بِنَحْوِهِ. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَحَدِيثُ أُمِّ عَطِيَّةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَرَخَّصَ لِلنِّسَاءِ فِي الْخُرُوجِ إِلَى الْعِيدَيْنِ وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ أَكْرَهُ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ فِي الْعِيدَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبَتِ الْمَرْأَةُ إِلَّا أَنْ تَخْرُجَ فَلْيَأْذَنْ لَهَا زَوْجُهَا أَنْ تَخْرُجَ فِي أَطْمَارِهَا الْخُلْقَانِ وَلَا تَتَزَيَّنْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ أَبَتْ أَنْ تَخْرُجَ كَذَلِكَ فَلِلزَّوْجِ أَنْ يَمْنَعَهَا عَنِ الْخُرُوجِ. وَيُرْوَى عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ لَوْ رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا أَحْدَثَ النِّسَاءُ لَمَنَعَهُنَّ الْمَسْجِدَ كَمَا مُنِعَتْ نِسَاءُ بَنِي إِسْرَائِيلَ. وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ أَنَّهُ كَرِهَ الْيَوْمَ الْخُرُوجَ لِلنِّسَاءِ إِلَى الْعِيدِ

There is a similar narration from Umm Atiyyah : with another chain.

اس سند سے بھی
ام عطیہ رضی الله عنہا سے اسی طرح مروی ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ام عطیہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابن عباس اور جابر رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور عیدین کے لیے عورتوں کو نکلنے کی رخصت دی ہے، اور بعض نے اسے مکروہ جانا ہے، ۴- عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں کہ آج کل میں عیدین میں عورتوں کے جانے کو مکروہ سمجھتا ہوں، اگر کوئی عورت نہ مانے اور نکلنے ہی پر بضد ہو تو چاہیئے کہ اس کا شوہر اسے پرانے میلے کپڑوں میں نکلنے کی اجازت دے اور وہ زینت نہ کرے، اور اگر وہ اس طرح نکلنے پر راضی نہ ہو تو پھر شوہر کو حق ہے کہ وہ اسے نکلنے سے روک دے، ۵- عائشہ رضی الله عنہا سے نقل کیا ہے کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ان نئی چیزوں کو دیکھ لیتے جو اب عورتوں نے نکال رکھی ہیں تو انہیں مسجد جانے سے منع فرما دیتے جیسے بنی اسرائیل کی عورتوں کو منع کر دیا گیا تھا، ۶- سفیان ثوری سے بھی نقل کیا گیا ہے کہ آج کل کے دور میں انہوں نے بھی عورتوں کا عید کے لیے نکلنا مکروہ قرار دیا ۱؎۔
Haidth Number: 540
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 540

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: انظر ما قبلہ (التحفہ: ۱۸۱۱۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ اس بارے میں مروی احادیث کے الفاظ سے عورتوں کو عید گاہ جانے کی سخت تاکید معلوم ہوتی ہے، ایک روایت میں تو «اَمَرَنا» ” ہم کو حکم دیا “ کا لفظ ہے، اور ایک میں «اُمِرْنا» ” ہم کو حکم دیا گیا “ کا لفظ ہے، نیز حج اور دیگر دنیاوی مجالس میں نکلنے کے سبھی قائل ہیں تو عید گاہ کے لیے نکلنے کی یہ سارے تاویلات بیکار ہیں، ہاں جو شرائط ہیں ان کی پابندی سختی سے کی جائے، نہ کہ مسئلہ اپنی طرف سے بدل دیا جائے، ابن حجر، عائشہ رضی الله عنہا کے قول پر فرماتے ہیں : نہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، نہ ہی منع فرمایا، یعنی عائشہ بھی روک دینے کی بات نہ کر سکیں، کیسے کرتیں ؟ بات دینی مسئلہ کی تھی جس کا حق صرف اللہ اور رسول کو ہے۔