Blog
Books
Search Hadith

باب: عیدالفطر کے دن نکلنے سے پہلے کچھ کھا لینے کا بیان

Chapter: [What Has Been Related] About Eating On The Day Of Fitr Before Going Out

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ بْنُ عَبْدِ الْوَارِثِ، عَنْ ثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ وَلَا يَطْعَمُ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يُصَلِّيَ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ بُرَيْدَةَ بْنِ حُصَيْبٍ الْأَسْلَمِيِّ حَدِيثٌ غَرِيبٌ. وقَالَ مُحَمَّدٌ:‏‏‏‏ لَا أَعْرِفُ لِثَوَابِ بْنِ عُتْبَةَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدِ اسْتَحَبَّ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنْ لَا يَخْرُجَ يَوْمَ الْفِطْرِ حَتَّى يَطْعَمَ شَيْئًا وَيُسْتَحَبُّ لَهُ أَنْ يُفْطِرَ عَلَى تَمْرٍ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَطْعَمَ يَوْمَ الْأَضْحَى حَتَّى يَرْجِعَ.

Abdullah bin Buraidah narrated from his father: The Prophet would not leave on the Day of Fitr until he ate, and he would not eat on the day of Adha until he prayed.

بریدہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر کے دن جب تک کھا نہ لیتے نکلتے نہیں تھے اور عید الاضحی کے دن جب تک نماز نہ پڑھ لیتے کھاتے نہ تھے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- بریدہ بن حصیب اسلمی رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ۲- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ ثواب بن عتبہ کی اس کے علاوہ کوئی حدیث مجھے نہیں معلوم، ۳- اس باب میں علی اور انس رضی الله عنہما سے بھی احادیث آئی ہیں، ۴- بعض اہل علم نے مستحب قرار دیا ہے کہ آدمی عید الفطر کی نماز کے لیے کچھ کھائے بغیر نہ نکلے اور اس کے لیے مستحب یہ ہے کہ وہ کھجور ۱؎ کا ناشتہ کرے اور عید الاضحی کے دن نہ کھائے جب تک کہ لوٹ کر نہ آ جائے۔
Haidth Number: 542
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1756) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 542

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابن ماجہ/الصیام ۴۹ (۱۷۵۴)، (تحفة الأشراف : ۱۷۵۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : برصغیر ہند و پاک کے مسلمانوں نے پتہ نہیں کہاں سے یہ حتمی رواج بنا ڈالا ہے کہ سوئیاں کھا کر عید گاہ جاتے ہیں، اور آ کر بھی کھاتے کھلاتے ہیں، اس رواج کی اس حد تک پابندی کی جاتی ہے کہ ”عیدالفطر“ اور ”سوئیاں “ لازم ملزوم ہو کر رہ گئے ہیں، جیسے عید الاضحی میں ”گوشت“، اس حد تک پابندی بدعت کے زمرے میں داخل ہے۔