Blog
Books
Search Hadith

باب: کتنے دنوں تک قصر کرنا درست ہے؟

Chapter: What Has Been Related About How Long The Prayer Is Shortened

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ عَاصِمٍ الْأَحْوَلِ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَافَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَفَرًا فَصَلَّى تِسْعَةَ عَشَرَ يَوْمًا رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ فَنَحْنُ نُصَلِّي فِيمَا بَيْنَنَا وَبَيْنَ تِسْعَ عَشْرَةَ رَكْعَتَيْنِ رَكْعَتَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِذَا أَقَمْنَا أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ صَلَّيْنَا أَرْبَعًا. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Ibn Abbas narrated: The Messenger of Allah traveled on a journey and he prayed two Rak'ah for nineteen days. Ibn Abbas said: So when we would stay somewhere for nineteen (days) we would pray two Rak'ah , and if we stayed longer than that we would complete the Salat.

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سفر کیا، تو آپ نے انیس دن تک دو دو رکعتیں پڑھیں ۱؎، ابن عباس کہتے ہیں: تو ہم لوگ بھی انیس یا اس سے کم دنوں ( کے سفر ) میں دو دو رکعتیں پڑھتے تھے۔ اور جب ہم اس سے زیادہ قیام کرتے تو چار رکعت پڑھتے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث غریب حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 549
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1075) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 549

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ۱ (۱۰۸۰)، والمغازی ۵۲ (۴۲۹۸)، سنن ابی داود/ الصلاة ۲۷۹ (۱۲۳۰)، (بلفظ ’’ سبعة عشر ‘‘ وشاذ)، سنن ابن ماجہ/الإقامة ۷۶ (۱۰۷۵)، (تحفة الأشراف : ۶۱۳۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ فتح مکہ کا واقعہ ہے، اس موقع پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مکہ میں کتنے دن قیام کیا اس سلسلہ میں روایتیں مختلف ہیں، بخاری کی روایت میں انیس دن کا ذکر ہے اور ابوداؤد کی ایک روایت میں اٹھارہ اور دوسری میں سترہ دن کا ذکر ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ جس نے دخول اور خروج کے دنوں کو شمار نہیں کیا اس نے سترہ کی روایت کی ہے، جس نے دخول کا شمار کیا خروج کا نہیں یا خروج کا شمار کیا اور دخول کا نہیں اس نے اٹھارہ کی روایت کی ہے، رہی پندرہ دن والی روایت تو یہ شاذ ہے اور اگر اسے صحیح مان لیا جائے تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ راوی نے سمجھا کہ اصل ۱۷ دن پھر اس میں سے دخول اور خروج کو خارج کر کے ۱۵ دن کی روایت ہے۔