Blog
Books
Search Hadith

باب: دو نمازوں کو ایک ساتھ پڑھنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Combining Two Prayers

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ اسْتُغِيثَ عَلَى بَعْضِ أَهْلِهِ فَجَدَّ بِهِ السَّيْرُ فَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ حَتَّى غَابَ الشَّفَقُ ثُمَّ نَزَلَ فَجَمَعَ بَيْنَهُمَا ثُمَّ أَخْبَرَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا جَدَّ بِهِ السَّيْرُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَحَدِيثُ اللَّيْثِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Nafi narrated: Ibn Umar had been requested to urgently attend to one of his wives, so he hurried en route and delayed Maghrib until the twilight disappeared, then he dismounted to combine them (the prayers). Then he informed them that the Messenger of Allah would do that when he was in a hurry on a trip.

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
انہیں ان کی ایک بیوی ۱؎ کے حالت نزع میں ہونے کی خبر دی گئی تو انہیں چلنے کی جلدی ہوئی چنانچہ انہوں نے مغرب کو مؤخر کیا یہاں تک کہ شفق غائب ہو گئی، وہ سواری سے اتر کر مغرب اور عشاء دونوں کو ایک ساتھ جمع کیا، پھر لوگوں کو بتایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو جب چلنے کی جلدی ہوتی تو آپ ایسا ہی کرتے تھے ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ لیث کی حدیث ( رقم ۵۵۴ ) جسے انہوں نے یزید بن ابی حبیب سے روایت کی ہے حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 555
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، صحيح أبي داود (1090) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 555

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/تقصیر الصلاة ۶ (۱۰۹۱)، والعمرة ۲۰ (۱۸۰۵)، والجہاد ۱۳۶ (۳۰۰۰)، صحیح مسلم/المسافرین ۵ (۷۰۳)، سنن ابی داود/ الصلاة ۲۷۴ (۱۲۰۷)، سنن النسائی/المواقیت ۴۳ (۵۸۹)، و۴۵ (۵۹۲، ۵۹۶، ۵۹۷)، (تحفة الأشراف : ۸۰۵۶)، موطا امام مالک/قصر الصلاة ۱ (۳)، مسند احمد (۲/۸۰۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ان کا نام صفیہ بنت ابی عبید ہے۔ ۲؎ : عبداللہ بن عمر رضی الله عنہ اور بہت سے علماء کا یہی قول ہے کہ دو نمازوں کے درمیان جمع اسی صورت میں کیا جا سکتا ہے جب آدمی سفر میں چلتے رہنے کی حالت میں ہو، اگر مسافر کہیں مقیم ہو تو اسے ہر نماز اپنے وقت ہی پر پڑھنی چاہیئے، اور احتیاط بھی اسی میں ہے، ویسے میدان تبوک میں حالت قیام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جمع بین الصلاتین ثابت ہے، لیکن اسے بیان جواز پر محمول کیا جاتا ہے۔