Blog
Books
Search Hadith

باب: صدقے میں عمدہ مال لینے کی کراہت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Take The Choicest Wealth For Charity

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ إِسْحَاق الْمَكِّيُّ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَيْفِيٍّ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ مُعَاذًا إِلَى الْيَمَنِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ:‏‏‏‏ إِنَّكَ تَأْتِي قَوْمًا 5 أَهْلَ كِتَابٍ 5 فَادْعُهُمْ إِلَى شَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنِّي رَسُولُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ خَمْسَ صَلَوَاتٍ فِي الْيَوْمِ وَاللَّيْلَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَعْلِمْهُمْ أَنَّ اللَّهَ افْتَرَضَ عَلَيْهِمْ صَدَقَةً فِي أَمْوَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏تُؤْخَذُ مِنْ أَغْنِيَائِهِمْ وَتُرَدُّ عَلَى فُقَرَائِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ هُمْ أَطَاعُوا لِذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَإِيَّاكَ وَكَرَائِمَ أَمْوَالِهِمْ، ‏‏‏‏‏‏وَاتَّقِ دَعْوَةَ الْمَظْلُومِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنَّهَا لَيْسَ بَيْنَهَا وَبَيْنَ اللَّهِ حِجَابٌ . وَفِي الْبَاب عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ اسْمُهُ:‏‏‏‏ نَافِذٌ.

Ibn Abbas narrated that : the Messenger of Allah sent Mu'adh to Yemen and said to him: You are going to a people from the People of the Book, so invite them to testify that none has the right to be worshipped but Allah, and that I am the Messenger of Allah. If they comply with that, then inform them that Allah has made five prayers obligatory upon them in a day and a night. If they comply with that, then inform then that Allah has ordained a charity upon their wealth, which is to be taken from the rich among them and given to the poor among them. If they comply with that, then beware of their most precious wealth, and protect yourself from the supplication of the oppressed, for there is no barrier between it and Allah.

عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے معاذ رضی الله عنہ کو یمن ( کی طرف اپنا عامل بنا کر ) بھیجا اور ان سے فرمایا: ”تم اہل کتاب کی ایک جماعت کے پاس جا رہے ہو، تم انہیں دعوت دینا کہ وہ اس بات کی گواہی دیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں اور یہ کہ میں اللہ کا رسول ہوں، اگر وہ اس کو مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان پر رات اور دن میں پانچ وقت کی نماز فرض کی ہے، اگر وہ اسے مان لیں تو انہیں بتانا کہ اللہ نے ان کے مال میں زکاۃ فرض کی ہے، جو ان کے مالداروں سے لی جائے گی اور ان کے فقراء و مساکین کو لوٹا دی جائے گی ۱؎، اگر وہ اسے مان لیں تو تم ان کے عمدہ مال لینے سے اپنے آپ کو بچانا اور مظلوم کی بد دعا سے بچنا، اس لیے کہ اس کے اور اللہ کے درمیان کوئی پردہ حائل نہیں ہوتا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں صنابحی رضی الله عنہ ۲؎ سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 625
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1783) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 625

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الزکاة ۱ (۱۳۹۵)، و۴۱ (۱۴۵۸)، والمظالم ۱۰ (۲۴۴۸)، والمغازی ۶۰ (۴۳۴۷)، والتوحید ۱ (۷۳۷۲)، صحیح مسلم/الإیمان ۷ (۱۹)، سنن ابی داود/ الزکاة ۴ (۱۵۸۴)، سنن النسائی/الزکاة ۱ (۲۴۳۷)، و۴۶ (۲۵۲۳)، سنن ابن ماجہ/الزکاة ۱ (۱۷۸۳)، (تحفة الأشراف : (۶۵۱۱)، مسند احمد (۱/۲۳۳)، سنن الدارمی/الزکاة ۱ (۱۶۵۵)، ویأتي آخرہ عند المؤلف في البر والصلة ۶۸ (۲۰۱۴)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ زکاۃ جس جگہ سے وصول کی جائے وہیں کے محتاجوں اور ضرورت مندوں میں زکاۃ تقسیم کی جائے، مقامی فقراء سے اگر زکاۃ بچ جائے تب وہ دوسرے علاقوں میں منتقل کی جائے، بظاہر اس حدیث سے یہی بات ثابت ہوتی ہے، لیکن امام بخاری نے اپنی صحیح میں باب باندھا ہے «أخذ الصدقة من الأغنياء وترد في الفقراء حيث كانوا» اور اس کے تحت یہی حدیث ذکر کی ہے اور «فقراؤهم» میں «هم» کی ضمیر کو مسلمین کی طرف لوٹایا ہے یعنی مسلمانوں میں سے جو بھی محتاج ہو اسے زکاۃ دی جائے، خواہ وہ کہیں کا ہو۔ ۲؎ : صنابحی سے مراد صنابح بن اعسرا حمصی ہیں جو صحابی رسول ہیں۔