Blog
Books
Search Hadith

باب: جانوروں کا زخم رائیگاں ہے یعنی اس میں تاوان نہیں اور مدفون مال میں سے خمس (پانچواں حصہ) نکالا جائے گا​

Chapter: What Has Been Related That The Injuries Caused By The Animal Are Without Liability And The Khumus Is Due On Rikaz

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ، وَأَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ الْعَجْمَاءُ جَرْحُهَا جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْمَعْدِنُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْبِئْرُ جُبَارٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الرِّكَازِ الْخُمُسُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏وَعُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَمْرِو بْنِ عَوْفٍ الْمُزَنِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Abu Hurairah narrated that : the Messenger of Allah said: The injuries caused by the animal are without liability, and mines are without liability, and wells are without liability, and the Khumus is due on Rikaz.

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جانور کا زخم رائیگاں ہے ۱؎ یعنی معاف ہے، کان رائیگاں ہے اور کنواں رائیگاں ہے ۲؎ اور رکاز ( دفینے ) میں سے پانچواں حصہ دیا جائے گا“ ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں انس بن مالک، عبداللہ بن عمرو، عبادہ بن صامت، عمرو بن عوف مزنی اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔
Haidth Number: 642
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (2673) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 642

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الدیات ۲۸ (۶۹۱۲)، صحیح مسلم/الحدود ۱۱ (۱۷۱۰)، (تحفة الأشراف : ۱۳۲۲۷)، و۱۵۲۳۸)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی جانور کسی کو زخمی کر دے تو جانور کے مالک پر اس زخم کی دیت نہ ہو گی۔ ۲؎ : یعنی کان یا کنویں میں گر کر کوئی ہلاک ہو جائے تو ان کے مالکوں پر اس کی دیت نہ ہو گی۔ ۳؎ : یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے کہ رکاز (دفینہ) میں زکاۃ نہیں بلکہ خمس ہے، اس کی حیثیت مال غنیمت کی سی ہے، اس میں خمس واجب ہے جو بیت المال میں جمع کیا جائے گا اور باقی کا مالک وہ ہو گا جسے یہ دفینہ ملا ہے، رہا «معدن» ” کان “ تو وہ رکاز نہیں ہے اس لیے اس میں خمس نہیں ہو گا بلکہ اگر وہ نصاب کو پہنچ رہا ہے تو اس میں زکاۃ واجب ہو گی، جمہور کی یہی رائے ہے، حنفیہ کہتے ہیں رکاز معدن اور کنز دونوں کو عام ہے اس لیے وہ معدن میں بھی خمس کے قائل ہیں۔