Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم، اہل بیت اور آپ کے موالی سب کے لیے زکاۃ لینے کی حرمت

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked For The Prophet, His Household, and His Mawali To Accept Charity

حَدَّثَنَا مُحَمّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، عَنْ ابْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ رَجُلًا مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ عَلَى الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لِأَبِي رَافِعٍ:‏‏‏‏ اصْحَبْنِي كَيْمَا تُصِيبَ مِنْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ لَا حَتَّى آتِيَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَسْأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَانْطَلَقَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ الصَّدَقَةَ لَا تَحِلُّ لَنَا وَإِنَّ مَوَالِيَ الْقَوْمِ مِنْ أَنْفُسِهِمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْمُهُ:‏‏‏‏ أَسْلَمُ، ‏‏‏‏‏‏وَابْنُ أَبِي رَافِعٍ هُوَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي رَافِعٍ، ‏‏‏‏‏‏كَاتِبُ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.

Abu Rafi (may Allah be pleased with him) narrated that : the Messenger of Allah sent a man from Banu Makhzun to collect charity, so he said to Abu Rafi: Accompany me so that perhaps you may have some of it. So he said: Not until I ask the Messenger of Allah. So he went to the Prophet to ask him, and he said: Charity is not lawful for us, and to be the Mawda of a people to be the same as them.

ابورافع رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بنی مخزوم کے ایک شخص کو صدقہ کی وصولی پر بھیجا تو اس نے ابورافع سے کہا: تم میرے ساتھ چلو تاکہ تم بھی اس میں سے حصہ پاس کو، مگر انہوں نے کہا: نہیں، یہاں تک کہ میں جا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ لوں، چنانچہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا کر پوچھا تو آپ نے فرمایا: ”ہمارے لیے صدقہ حلال نہیں، اور قوم کے موالی بھی قوم ہی میں سے ہیں“ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- ابورافع نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ ہیں، ان کا نام اسلم ہے اور ابن ابی رافع کا نام عبیداللہ بن ابی رافع ہے، وہ علی بن ابی طالب رضی الله عنہ کے منشی تھے۔
Haidth Number: 657
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، المشكاة (1829) ، الإرواء (3 / 365 و 880) ، الصحيحة (1612) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 657

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الزکاة ۲۹ (۱۶۵۰)، سنن النسائی/الزکاة ۹۷ (۲۶۱۳)، (تحفة الأشراف : ۱۲۰۱۸)، مسند احمد (۶/۱۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس اصول کے تحت ابورافع کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہوا کیونکہ ابورافع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مولیٰ تھے، لہٰذا وہ بھی بنی ہاشم میں سے ہوئے اور بنی ہاشم کے لیے صدقہ لینا جائز نہیں ہے۔ بنی ہاشم، بنی فاطمہ اور آل نبی کی طرف منسوب کرنے والے آج کتنے ہزار لوگ ہیں جو لوگوں سے زکاۃ وصدقات کا مال مانگ مانگ کر کھاتے ہیں، اور دعویٰ کرتے ہیں کہ ہم ” شاہ جی “ ہوتے ہیں۔