Blog
Books
Search Hadith

باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنے کی کراہت کا بیان

(51)Chapter: [What Has Been Related About] It Is Disliked Urinate In Stagnant Water

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الدَّائِمِ ثُمَّ يَتَوَضَّأُ مِنْهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ.

Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: Let none of you urinate [in still water, then perform Wudu with it. 1

ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کوئی آدمی ٹھہرے ہوئے پانی ۱؎ میں پیشاب نہ کرے پھر اس سے وضو کرے“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 68
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (344) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 68

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۸ (۲۳۹)، صحیح مسلم/الطہارة ۲۸ (۲۸۲)، سنن ابی داود/ الطہارة ۳۶ (۶۹)، سنن النسائی/الطہارة ۴۷ (۵۸)، و۱۳۹ (۲۲۱)، و۱۴۰ (۲۲۲)، سنن ابن ماجہ/الطہارة ۲۵ (۳۴۳)، (تحفة الأشراف : ۱۴۷۲۲)، مسند احمد (۲/۳۱۶، ۳۶۲، ۳۶۴)، سنن الدارمی/ الطہارة ۵۴ (۷۵۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : ٹھہرے ہوئے پانی سے مراد ایسا پانی ہے جو دریا کی طرح جاری نہ ہو جیسے حوض اور تالاب وغیرہ کا پانی، ان میں پیشاب کرنا منع ہے تو پاخانہ کرنا بطریق اولیٰ منع ہو گا، یہ پانی کم ہو یا زیادہ اس میں نجاست ڈالنے سے بچنا چاہیئے تاکہ اس میں مزید بدبو نہ ہو، ٹھہرے ہوئے پانی میں ویسے بھی سرانڈ پیدا ہو جاتی ہے، اگر اس میں نجاست (گندگی) ڈال دی جائے تو اس کی سڑاند بڑھ جائے گی اور اس سے اس کے آس پاس کے لوگوں کو تکلیف پہنچے گی۔