Blog
Books
Search Hadith

باب: رمضان کے استقبال کی نیت سے ایک دو روز پہلے روزہ رکھنے کی ممانعت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About: Do Not Precede The Month With Fasting

حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَقَدَّمُوا الشَّهْرَ بِيَوْمٍ وَلَا بِيَوْمَيْنِ إِلَّا أَنْ يُوَافِقَ ذَلِكَ صَوْمًا كَانَ يَصُومُهُ أَحَدُكُمْ، ‏‏‏‏‏‏صُومُوا لِرُؤْيَتِهِ وَأَفْطِرُوا لِرُؤْيَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ غُمَّ عَلَيْكُمْ فَعُدُّوا ثَلَاثِينَ ثُمَّ أَفْطِرُوا . رَوَى مَنْصُورُ بْنُ الْمُعْتَمِرِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رِبْعِيِّ بْنِ حِرَاشٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ الَّنَبِيِّ صَلى الله عليه وسَلم بِنَحْوِ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ كَرِهُوا أَنْ يَتَعَجَّلَ الرَّجُلُ بِصِيَامٍ قَبْلَ دُخُولِ شَهْرِ رَمَضَانَ لِمَعْنَى رَمَضَانَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنْ كَانَ رَجُلٌ يَصُومُ صَوْمًا فَوَافَقَ صِيَامُهُ ذَلِكَ فَلَا بَأْسَ بِهِ عِنْدَهُمْ.

Abu Hurairah narrated that : the Prophet said: Do not precede the month with a day nor with two days, unless that fast falls on a day that one of you would have (normally) fasted. Fast with its sighting and break fast with its sighting, and if it is cloudy, then count for thirty days, and then break (the fast).

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس ماہ ( رمضان ) سے ایک یا دو دن پہلے ( رمضان کے استقبال کی نیت سے ) روزے نہ رکھو ۱؎، سوائے اس کے کہ اس دن ایسا روزہ آ پڑے جسے تم پہلے سے رکھتے آ رہے ہو ۲؎ اور ( رمضان کا ) چاند دیکھ کر روزہ رکھو اور ( شوال کا ) چاند دیکھ کر ہی روزہ رکھنا بند کرو۔ اگر آسمان ابر آلود ہو جائے تو مہینے کے تیس دن شمار کر لو، پھر روزہ رکھنا بند کرو“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں بعض صحابہ کرام سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- اہل علم کے نزدیک اسی پر عمل ہے۔ وہ اس بات کو مکروہ سمجھتے ہیں کہ آدمی ماہ رمضان کے آنے سے پہلے رمضان کے استقبال میں روزے رکھے، اور اگر کسی آدمی کا ( کسی خاص دن میں ) روزہ رکھنے کا معمول ہو اور وہ دن رمضان سے پہلے آ پڑے تو ان کے نزدیک اس دن روزہ رکھنے میں کوئی حرج نہیں۔
Haidth Number: 684
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1650 و 1655) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 684

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۵۰۵۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس ممانعت کی حکمت یہ ہے کہ فرض روزے نفلی روزوں کے ساتھ خلط ملط نہ ہو جائیں اور کچھ لوگ انہیں فرض نہ سمجھ بیٹھیں، لہٰذا تحفظ حدود کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جانبین سے روزہ منع کر دیا کیونکہ امم سابقہ میں اس قسم کے تغیر وتبدل ہوا کرتے تھے جس سے زیادتی فی الدین کی راہ کھلتی تھی، اس لیے اس سے منع کر دیا۔ ۲؎ : مثلاً پہلے سے جمعرات یا پیر یا ایام بیض کے روزے رکھنے کا معمول ہو اور یہ دن اتفاق سے رمضان سے دو یا ایک دن پہلے آ جائے تو اس کا روزہ رکھا جائے کہ یہ استقبال رمضان میں سے نہیں ہے۔