Blog
Books
Search Hadith

باب: سحری تاخیر سے کھانے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Delaying The Sahar

حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ الدَّسْتُوَائِيُّ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، قَالَ:‏‏‏‏ تَسَحَّرْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قُمْنَا إِلَى الصَّلَاةِ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ كَمْ كَانَ قَدْرُ ذَلِكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ قَدْرُ خَمْسِينَ آيَةً .

Anas (bin Malik) narrated that : Zaid bin Thabit said: We ate Sahar with the Messenger of Allah, then we stood for the Salat. I (Anas) said: How long was that? He said: About the lengthy of fifty Ayahs.

انس بن مالک رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
زید بن ثابت رضی الله عنہ کہتے ہیں: ہم نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سحری کی، پھر ہم نماز کے لیے کھڑے ہوئے، انس کہتے ہیں کہ میں نے پوچھا: اس کی مقدار کتنی تھی؟ ۱؎ انہوں نے کہا: پچاس آیتوں کے ( پڑھنے کے ) بقدر ۲؎۔
Haidth Number: 703
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 703

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/المواقیت ۲۸ (۵۷۵)، والصوم ۱۹ (۱۹۲۱)، صحیح مسلم/الصیام ۹ (۱۰۹۷)، سنن النسائی/الصیام ۲۱ (۲۱۵۷)، سنن ابن ماجہ/الصوم ۲۳ (۱۹۹۴)، (تحفة الأشراف : ۳۶۹۶)، مسند احمد (۵/۱۸۲، ۱۸۵، ۱۸۶، ۱۸۸، ۱۹۲)، سنن الدارمی/الصوم ۸ (۱۷۰۲)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی ان دونوں کے بیچ میں کتنا وقفہ تھا۔ ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ سحری بالکل آخری وقت میں کھائی جائے، یہی مسنون طریقہ ہے تاہم صبح صادق سے پہلے کھا لی جائے اور یہ وقفہ پچاس آیتوں کے پڑھنے کے بقدر ہو۔