Blog
Books
Search Hadith

باب: جس جانور کا گوشت کھانا حلال ہو اس کے پیشاب کا حکم

(55)Chapter: What Has Been Related About The Urine Of That Whose Meat Is Eaten

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا حُمَيْدٌ،‏‏‏‏ وَقَتَادَةُ،‏‏‏‏ وَثَابِتٌ،‏‏‏‏ عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ نَاسًا مِنْ عُرَيْنَةَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ فَاجْتَوَوْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَبَعَثَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِبِلِ الصَّدَقَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ اشْرَبُوا مِنْ أَلْبَانِهَا وَأَبْوَالِهَا ،‏‏‏‏ فَقَتَلُوا رَاعِيَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاسْتَاقُوا الْإِبِلَ وَارْتَدُّوا عَنْ الْإِسْلَامِ، ‏‏‏‏‏‏فَأُتِيَ بِهِمُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَطَعَ أَيْدِيَهُمْ وَأَرْجُلَهُمْ مِنْ خِلَافٍ وَسَمَرَ أَعْيُنَهُمْ وَأَلْقَاهُمْ بِالْحَرَّةِ. قَالَ أَنَسٌ:‏‏‏‏ فَكُنْتُ أَرَى أَحَدَهُمْ يَكُدُّ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا قَالَ حَمَّادٌ:‏‏‏‏ يَكْدُمُ الْأَرْضَ بِفِيهِ حَتَّى مَاتُوا. قال أبو عيسى:‏‏‏‏ هَذَا حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ قَوْلُ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ لَا بَأْسَ بِبَوْلِ مَا يُؤْكَلُ لَحْمُهُ.

Anas narrated: Some people from Urainah arrived in Al-Madinah, and they were uncomfortable (and ill from the climate). So Allah's Messenger sent them some camels from charity. He told them: Drink from their milk and urine. So they killed the camel driver that Allah's Messenger sent, and they violently drove off the camels, and apostatized from Islam. So the Prophet came to them, he cut off their hands and feet on opposite side, and branded their eyes, and threw them in Al-Harrah. Anas said, So I saw one of them working over the ground with his mouth, until they died.

انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
قبیلہ عرینہ کے کچھ لوگ مدینہ آئے، انہیں مدینہ کی آب و ہوا راس نہ آئی، چنانچہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے انہیں زکاۃ کے اونٹوں میں بھیج دیا اور فرمایا: ”تم ان کے دودھ اور پیشاب پیو“ ( وہ وہاں گئے اور کھا پی کر موٹے ہو گئے ) تو ان لوگوں نے آپ صلی الله علیہ وسلم کے چرواہے کو مار ڈالا، اونٹوں کو ہانک لے گئے، اور اسلام سے مرتد ہو گئے، انہیں ( پکڑ کر ) نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے ان کے ایک طرف کے ہاتھ اور دوسری طرف کے پاؤں کٹوا دیئے، ان کی آنکھوں میں سلائیاں پھیر دیں اور گرم تپتی ہوئی زمین میں انہیں پھینک دیا۔ انس رضی الله عنہ کہتے ہیں: میں نے ان میں سے ایک شخص کو دیکھا تھا کہ ( وہ پیاس بجھانے کے لیے ) اپنے منہ سے زمین چاٹ رہا تھا یہاں تک کہ وہ اسی حالت میں مر گئے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، اور کئی سندوں سے انس سے مروی ہے، ۲- اکثر اہل علم کا یہی قول ہے کہ جس جانور کا گوشت کھایا جاتا ہو اس کے پیشاب میں کوئی حرج نہیں ۱؎۔
Haidth Number: 72
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الإرواء (177) ، الروض النضير (43) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 72

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الوضوء ۶۶ (۲۳۳)، والزکاة ۶۸ (۱۵۰۱)، والجہاد ۱۵۲ (۳۰۱۸)، والمغازی ۳۶ (۴۹۲)، وتفسیر المائدة ۵ (۴۶۱۰)، والطب ۵ (۵۶۸۵)، و۶ (۵۶۸۶)، و۲۹ (۵۷۲۷)، والحدود ۱۵ (۶۸۰۲)، و۱۷ (۶۸۰۴)، و۱۸ (۶۸۰۵)، والدیات ۲۲ (۶۸۹۹)، صحیح مسلم/القسامة ۱۳ (۱۶۷۱)، سنن ابی داود/ الحدود ۳ (۴۳۶۷، وأیضا۳۶۴)، سنن النسائی/الطہارة ۱۹۱ (۳۰۵)، والمحاربة ۷ (۴۰۲۹، ۴۰۳۲)، و۸ (۴۰۳۳ - ۴۰۴۰)، و۹ (۴۰۴۸)، سنن ابن ماجہ/الطب ۳۰ (۳۵۰۳) (تحفة الأشراف : ۳۱۷)، مسند احمد (۳/۱۰۷، ۱۶۱، ۱۶۳، ۱۷۰، ۱۷۷، ۱۹۸، ۲۰۵، ۲۳۳، ۲۸۷، ۲۹۰، ویأتی عند المؤلف برقم: ۱۸۴۵و۲۰۴۲

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی اس کا پیشاب نجس نہیں ضرورت پر علاج میں اس کا استعمال جائز ہے، اور یہی محققین محدثین کا قول ہے، ناپاکی کے قائلین کے دلائل محض قیاسات ہیں۔