Blog
Books
Search Hadith

باب: عرفہ کے دن کے روزے کی فضیلت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Virtue OF Fasting On The Day of Arafah

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، وَأَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ الضَّبِّيُّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صِيَامُ يَوْمِ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي سَعِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، ‏‏‏‏‏‏وَقْدِ اسْتَحَبَّ أَهْلُ الْعِلْمِ صِيَامَ يَوْمِ عَرَفَةَ إِلَّا بِعَرَفَةَ.

Abu Qatadah narrated that : the Prophet said: Fast the Day of Arafah, for indeed I anticipate that Allah will forgive (the sins) of the year after it, and the year before it.

ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں اللہ تعالیٰ سے امید رکھتا ہوں کہ عرفہ کے دن ۱؎ کا روزہ ایک سال پہلے اور ایک سال بعد کے گناہ مٹا دے گا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابوقتادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم نے عرفہ کے دن کے روزے کو مستحب قرار دیا ہے، مگر جو لوگ عرفات میں ہوں ان کے لیے مستحب نہیں۔
Haidth Number: 749
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1730) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 749

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الصیام ۳۶ (۱۱۶۲)، سنن ابی داود/ الصیام ۵۳ (۲۴۲۵)، سنن النسائی/الصیام ۷۳ (۲۳۸۴)، سنن ابن ماجہ/الصیام ۳۱ (۱۷۳۰)، (التحفہ: ۱۲۱۱۷)، مسند احمد (۵/۲۹۷)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یوم عرفہ سے مراد ۹ ذی الحجہ ہے جب حجاج کرام عرفات میں وقوف کرتے ہیں اور ذکر و دعا میں مشغول ہوتے ہیں، اس دن ان کے لیے یہی سب سے بڑی عبادت ہے اس لیے اس دن کا روزہ ان کے لیے مستحب نہیں ہے، البتہ غیر حاجیوں کے لیے اس دن روزہ رکھنا بڑی فضیلت کی بات ہے، اس سے ان کے دو سال کے وہ صغیرہ گناہ معاف ہو جاتے ہیں جن کا تعلق حقوق اللہ سے ہوتا ہے۔ (یہ خیال رہے کہ مکے سے دور علاقوں کے لوگ اپنے یہاں کی رویت کے حساب سے ۹ ذی الحجہ کو عرفہ کا روزہ نہ رکھیں، بلکہ مکے کی رویت کے حساب سے ۹ ذی الحجہ کا روزہ رکھیں کیونکہ حجاج اسی حساب سے میدان عرفات میں جمع ہوتے ہیں۔ لیکن جہاں مطلع اور ملک بدل جائے وہاں کے لوگ اپنے حساب نو ذی الحجہ کا روزہ رکھیں، بلکہ افضل یہ ہے کہ یکم ذی الحجہ سے ۹ تک مسلسل روزہ رکھے، اس لیے کہ ان دنوں میں کیے گئے اعمال کی فضیلت حدیث میں بہت آئی ہے اور سلف صالحین کا اس ضمن میں تعامل بھی روایات میں مذکور ہے، اور اس سے یوم عرفہ سے مراد مقام عرفات میں ۹ ذی الحجہ پر بھی عمل ہو جائے گا، واللہ اعلم۔ ۲؎ : اگر یہ اعتراض کیا جائے کہ بعد والے سال کے گناہوں کا وہ کفارہ کیسے ہو جاتا ہے جب کہ آدمی نے وہ گناہ ابھی کیا ہی نہیں ہے تو اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ ایک سال بعد کے گناہ مٹا دیئے جانے کا مطلب یہ ہے کہ اس سال اللہ تعالیٰ اسے گناہوں سے محفوظ رکھے گا یا اتنی رحمت و ثواب اسے مرحمت فرما دے گا کہ وہ آنے والے سال کے گناہوں کا بھی کفارہ ہو جائے گا۔