Blog
Books
Search Hadith

باب: عیدالفطر اور عید الاضحی کے دن روزہ رکھنے کی حرمت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Dislike To Fast On The Day Of Fitr And The Day Of Nahr

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَ:‏‏‏‏ شَهِدْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ فِي يَوْمِ النَّحْرِ، ‏‏‏‏‏‏بَدَأَ بِالصَّلَاةِ قَبْلَ الْخُطْبَةِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْ صَوْمِ هَذَيْنِ الْيَوْمَيْنِ أَمَّا يَوْمُ الْفِطْرِ فَفِطْرُكُمْ مِنْ صَوْمِكُمْ وَعِيدٌ لِلْمُسْلِمِينَ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا يَوْمُ الْأَضْحَى فَكُلُوا مِنْ لُحُومِ نُسُكِكُمْ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَأَبُو عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ اسْمُهُ سَعْدٌ وَيُقَالُ لَهُ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ أَيْضًا، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَزْهَرَ هُوَ ابْنُ عَمِّ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ.

Abu Ubaid, the freed slave of Abdur-Rahman bin Awf narrated: I witnessed Umar bin Al-Khattab on the Day of Nahr beginning with the Salat before the Khutbah. Then he said: 'I heard the Messenger of Allah prohibit fasting on these two days. As for the Day of Fitr, then it is for you to take a break from your fasting, and a celebration for the Muslims. As for the Day of Adha, then eat from the flesh that you have sacrificed.'

عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کے مولیٰ ابو عبید سعد کہتے ہیں کہ
میں عمر بن الخطاب رضی الله عنہ کے پاس دسویں ذی الحجہ کو موجود تھا، انہوں نے خطبے سے پہلے نماز شروع کی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان دو دنوں میں روزہ رکھنے سے منع فرماتے سنا ہے، عید الفطر کے دن سے، اس لیے کہ یہ تمہارے روزوں سے افطار کا دن اور مسلمانوں کی عید ہے اور عید الاضحی کے دن اس لیے کہ اس دن تم اپنی قربانیوں کا گوشت کھاؤ ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 771
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1722) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 771

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/الصوم ۶۶ (۱۹۹۰)، والأضاحی ۱۶ (۵۵۷۱)، صحیح مسلم/الصیام ۲۲ (۱۱۳۷)، سنن ابی داود/ الصیام ۴۸ (۲۴۱۶)، سنن ابن ماجہ/الصیام ۳۶ (۱۷۲۲)، (تحفة الأشراف : ۱۰۶۶۳)، موطا امام مالک/العیدین ۲ (۵) مسند احمد (۱/۴۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : علماء کا اجماع ہے کہ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنا کسی بھی حال میں جائز نہیں خواہ وہ نذر کا روزہ ہو یا نفلی روزہ ہو یا کفارے کا یا ان کے علاوہ کوئی اور روزہ ہو، اگر کوئی تعیین کے ساتھ ان دونوں دنوں میں روزہ رکھنے کی نذر مان لے تو جمہور کے نزدیک اس کی یہ نذر منعقد نہیں ہو گی اور نہ ہی اس کی قضاء اس پر لازم آئے گی اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں نذر منعقد ہو جائے گی لیکن وہ ان دونوں دنوں میں روزہ نہیں رکھے گا، ان کی قضاء کرے گا۔