Blog
Books
Search Hadith

باب: روزہ دار دعوت قبول کرے اس کا بیان

Chapter: What Has Been Related About The Fasting Person Accepting The Invitation (To A Meal)

حَدَّثَنَا أَزْهَرُ بْنُ مَرْوَانَ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَوَاءٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِذَا دُعِيَ أَحَدُكُمْ إِلَى طَعَامٍ فَلْيُجِبْ، ‏‏‏‏‏‏فَإِنْ كَانَ صَائِمًا فَلْيُصَلِّ . يَعْنِي الدُّعَاءَ

Abu Hurairah narrated that: The Prophet said: When one of you is invited to eat then let him respond, if he is fasting then let him pray. Meaning: supplicate.

ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کسی کو کھانے کی دعوت ملے تو اسے قبول کرے، اور اگر وہ روزہ سے ہو تو چاہیئے کہ دعا کرے“ ۱؎۔
Haidth Number: 780
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1750) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 780

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۴۴۳۳)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی صاحب طعام کے لیے برکت کی دعا کرے، کیونکہ طبرانی کی روایت میں ابن مسعود رضی الله عنہ سے وارد ہے جس میں «وإن كان صائما فليدع بالبركة» کے الفاظ آئے ہیں، باب کی حدیث میں «فلیصل» کے بعد «يعني الدعاء» کے جو الفاظ آئے ہیں یہ «فلیصل» کی تفسیر ہے جو خود امام ترمذی نے کی ہے یا کسی اور راوی نے، مطلب یہ ہے کہ یہاں نماز پڑھنا مراد نہیں بلکہ اس سے مراد دعا ہے، بعض لوگوں نے اسے ظاہر پر محمول کیا ہے، اس صورت میں اس حدیث کا مطلب یہ ہو گا کہ وہ دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرے اس کے گھر جائے اور گھر کے کسی کونے میں جا کر دو رکعت نماز پڑھے جیسا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلیم رضی الله عنہا کے گھر میں پڑھی تھی۔