Blog
Books
Search Hadith

باب: محرم کے لیے جن چیزوں کا پہننا جائز نہیں ان کا بیان

Chapter: What Has Been Related About What Is Not Allowed For The Muhrim To Wear

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ قَامَ رَجُلٌ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَاذَا تَأْمُرُنَا أَنْ نَلْبَسَ مِنَ الثِّيَابِ فِي الْحَرَمِ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا تَلْبَسُوا الْقُمُصَ وَلَا السَّرَاوِيلَاتِ وَلَا الْبَرَانِسَ وَلَا الْعَمَائِمَ وَلَا الْخِفَافَ، ‏‏‏‏‏‏إِلَّا أَنْ يَكُونَ أَحَدٌ لَيْسَتْ لَهُ نَعْلَانِ فَلْيَلْبَسْ الْخُفَّيْنِ وَلْيَقْطَعْهُمَا مَا أَسْفَلَ مِنَ الْكَعْبَيْنِ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلْبَسُوا شَيْئًا مِنَ الثِّيَابِ مَسَّهُ الزَّعْفَرَانُ وَلَا الْوَرْسُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَنْتَقِبْ الْمَرْأَةُ الْحَرَامُ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا تَلْبَسْ الْقُفَّازَيْنِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ.

Ibn Umar narrated: A man stood and said 'O Messenger of Allah! What clothing do you command us to wear in Al-Haram?' The Messenger of Allah said: 'Do not wear shirts, nor pants, nor burnooses, nor turbans, nor Khuff - unless one does not have any sandals, then let him wear Khuff, but let him cut them below the ankles. And do not wear any cloth that has been touched by saffron or Wars. And the woman in Ihram is not to cover her face, nor wear gloves.'

عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ
ایک شخص نے کھڑ ہو کر عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں احرام میں کون کون سے کپڑے پہننے کا حکم دیتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نہ قمیص پہنو، نہ پاجامے، نہ عمامے اور نہ موزے، الا یہ کہ کسی کے پاس جوتے نہ ہوں تو وہ خف ( چمڑے کے موزے ) پہنے اور اسے کاٹ کر ٹخنے سے نیچے کر لے ۱؎ اور نہ ایسا کوئی کپڑا پہنو جس میں زعفران یا ورس لگا ہو ۲؎، اور محرم عورت نقاب نہ لگائے اور نہ دستانے پہنے“ ۳؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اہل علم اسی پر عمل ہے۔
Haidth Number: 833
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

** صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 833

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح البخاری/جزاء الصید ۱۳ (۱۸۳۸)، سنن ابی داود/ المناسک ۳۲ (۱۸۲۵)، سنن النسائی/الحج ۲۸ (۲۶۷۷)، (تحفة الأشراف : ۸۲۷۵)، مسند احمد (۲/۱۱۹)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : جمہور نے اس حدیث سے استدلال کرتے ہوئے «خف» ” چمڑے کے موزوں “ کے کاٹنے کی شرط لگائی ہے لیکن امام احمد نے بغیر کاٹے «خف» (موزہ) پہننے کو جائز قرار دیا ہے کیونکہ ابن عباس رضی الله عنہ کی روایت «من لم يجد نعلين فليلبس خفين» جو بخاری میں آئی ہے مطلق ہے، لیکن جمہور نے اس کا جواب یہ دیا ہے کہ یہاں مطلق کو مقید پر محمول کیا جائے گا، حنابلہ نے اس روایت کے کئی جوابات دیئے ہیں جن میں ایک یہ ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہ کی یہ روایت منسوخ ہے کیونکہ یہ احرام سے پہلے مدینہ کا واقعہ ہے اور ابن عباس رضی الله عنہما کی روایت عرفات کی ہے، اس کا جواب یہ دیا گیا ہے کہ ابن عمر رضی الله عنہما کی روایت حجت کے اعتبار سے ابن عباس کی روایت سے بڑھی ہوئی ہے کیونکہ وہ ایسی سند سے مروی ہے جو أصح الاسانید ہے۔ ۲؎ : ایک زرد رنگ کی خوشبودار گھاس ہے جس سے کپڑے رنگے جاتے تھے، اس بات پر اجماع ہے کہ حالت احرام میں مرد کے لیے حدیث میں مذکور یہ کپڑے پہننے جائز نہیں ہیں، قمیص اور سراویل (پاجانے) میں تمام سلے ہوئے کپڑے داخل ہیں، اسی طرح عمامہ اور خفین سے ہر وہ چیز مراد ہے جو سر اور قدم کو ڈھانپ لے، البتہ پانی میں سر کو ڈبونے یا ہاتھ یا چھتری سے سر کو چھپانے میں کوئی حرج نہیں، عورت کے لیے حالت احرام میں وہ تمام کپڑے پہننے جائز ہیں جن کا اس حدیث میں ذکر ہے البتہ وہ ورس اور زعفران میں رنگے ہوئے کپڑے نہ پہننے۔ ۳؎ : محرم عورت کے لیے نقاب پہننا منع ہے، مگر اس حدیث میں جس نقاب کا ذکر ہے وہ چہرے پر باندھا جاتا تھا، برصغیر ہندو پاک کے موجودہ برقعوں کا نقاب چادر کے پلو کی طرح ہے جس کو ازواج مطہرات مردوں کے گزرتے وقت چہروں پر لٹکا لیا کرتی تھیں اس لیے اس نقاب کو عورتیں بوقت ضرورت چہرے پر لٹکا سکتی ہیں اور چونکہ اس وقت حج میں ہر وقت اجنبی مردوں کا سامنا پڑتا ہے اس لیے ہر وقت اس نقاب کو چہرے پر لٹکائے رکھ سکتی ہیں۔