Blog
Books
Search Hadith

باب: بیت اللہ کے دوسرے کونوں کو چھوڑ کر صرف حجر اسود اور رکن یمانی کے استلام کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Touching The (Black) Stone And The Yemeni Corner And Not The Other Corner

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، وَمَعْمَرٌ، عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ، قَالَ:‏‏‏‏ كُنْتُ مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُعَاوِيَةُ لَا يَمُرُّ بِرُكْنٍ إِلَّا اسْتَلَمَهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ:‏‏‏‏ إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَكُنْ يَسْتَلِمُ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ فَقَالَ مُعَاوِيَةُ:‏‏‏‏ لَيْسَ شَيْءٌ مِنْ الْبَيْتِ مَهْجُورًا. قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ عُمَرَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنْ لَا يَسْتَلِمَ إِلَّا الْحَجَرَ الْأَسْوَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَالرُّكْنَ الْيَمَانِيَ.

Abu Tufail narrated: I was with Ibn Abbas, and Mu'awiyah would not pass any corner without touching it. So Ibn Abbas said to him: 'the Prophet would not touch any besides the Black Stone and the Yemeni corner.' So Mu'awiyah said: 'There is no part of the House that is untouchable.'

ابوالطفیل کہتے ہیں کہ
میں ابن عباس رضی الله عنہما کے ساتھ تھا، معاویہ رضی الله عنہ جس رکن کے بھی پاس سے گزرتے، اس کا استلام کرتے ۱؎ تو ابن عباس نے ان سے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہیں کیا، اس پر معاویہ رضی الله عنہ نے کہا: بیت اللہ کی کوئی چیز چھوڑی جانے کے لائق نہیں ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر سے بھی روایت ہے، ۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ حجر اسود اور رکن یمانی کے علاوہ کسی کا استلام نہ کیا جائے۔
Haidth Number: 858
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 858

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۵۷۸۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : خانہ کعبہ چار رکنوں پر مشتمل ہے، پہلے رکن کو دو فضیلتیں حاصل ہیں، ایک یہ کہ اس میں حجر اسود نصب ہے دوسرے یہ کہ قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور دوسرے رکن کو صرف دوسری فضیلت حاصل ہے یعنی وہ بھی قواعد ابراہیمی پر قائم ہے اور رکن شامی اور رکن عراقی کو ان دونوں فضیلتوں میں سے کوئی بھی فضیلت حاصل نہیں، یہ دونوں قواعد ابراہیمی پر قائم نہیں اس لیے پہلے کی تقبیل (بوسہ) ہے اور دوسرے کا صرف استلام (چھونا) ہے اور باقی دونوں کی نہ تقبیل ہے نہ استلام، یہی جمہور کی رائے ہے، اور بعض لوگ رکن یمانی کی تقبیل کو بھی مستحب کہتے ہیں، جو ممنوع نہیں ہے۔ ۲؎ : معاویہ رضی الله عنہ کے اس قول کا جواب امام شافعی نے یہ کہہ کر دیا ہے کہ ان رکن شامی اور رکن عراقی دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا نہیں ہے حاجی ان کا طواف کر رہا ہے انہیں چھوڑ نہیں رہا، بلکہ یہ فعلاً اور ترکاً دونوں اعتبار سے سنت کی اتباع ہے، اگر ان دونوں کا استلام نہ کرنا انہیں چھوڑنا ہے تو ارکان کے درمیان جو جگہیں ہیں ان کا استلام نہ کرنا بھی انہیں چھوڑنا ہوا حالانکہ اس کا کوئی قائل نہیں۔