Blog
Books
Search Hadith

باب: ننگے طواف کرنے کی حرمت کا بیان

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Perform Tawaf While Naked

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ زَيْدِ بْنِ أُثَيْعٍ، قَالَ:‏‏‏‏ سَأَلْتُ عَلِيًّا بِأَيِّ شَيْءٍ بُعِثْتَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ بِأَرْبَعٍ:‏‏‏‏ لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ إِلَّا نَفْسٌ مُسْلِمَةٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَطُوفُ بِالْبَيْتِ عُرْيَانٌ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَجْتَمِعُ الْمُسْلِمُونَ وَالْمُشْرِكُونَ بَعْدَ عَامِهِمْ هَذَا، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ كَانَ بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَهْدٌ، ‏‏‏‏‏‏فَعَهْدُهُ إِلَى مُدَّتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ لَا مُدَّةَ لَهُ فَأَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ . قَالَ:‏‏‏‏ وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ. ح

Zaid bin Uthai said: XI asked Ali: What is it that you were sent with? He said: With four things: None will be admitted into Paradise except for the soul that is a Muslim. None is to perform Tawaf around the House while naked. The Muslims and the idolaters will not be gathering (in Makkah) together after this year. And for whomever there is a covenant between him and the Prophet, then his covenant is (valid) until its term, and for that in which there was no term, then it shall be four months.

زید بن اثیع کہتے ہیں کہ
میں نے علی رضی الله عنہ سے پوچھا: آپ کو کن باتوں کا حکم دے کر بھیجا گیا ہے؟ ۱؎ انہوں نے کہا: چار باتوں کا: جنت میں صرف وہی جان داخل ہو گی جو مسلمان ہو، بیت اللہ کا طواف کوئی ننگا ہو کر نہ کرے۔ مسلمان اور مشرک اس سال کے بعد جمع نہ ہوں، جس کسی کا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی عہد ہو تو اس کا یہ عہد اس کی مدت تک کے لیے ہو گا۔ اور جس کی کوئی مدت نہ ہو تو اس کی مدت چار ماہ ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- علی رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 871
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، الإرواء (1101) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 871

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف، وأعادہ في تفسیر التوبة (۳۰۹۲) (تحفة الأشراف : ۱۰۱۰۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یہ اس سال کے حج کی بات ہے جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی الله عنہ کو حج کا امیر بنا کر بھیجا تھا، (آٹھویں یا نویں سال ہجرت میں) اور پھر اللہ عزوجل کی طرف سے حرم مکی میں مشرکین و کفار کے داخلہ پر پابندی کا حکم نازل ہو جانے کی بنا پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی الله عنہ کو ابوبکر رضی الله عنہ کے پاس مکہ میں یہ احکام دے کر روانہ فرمایا تھا، راوی حدیث زید بن اثیع الہمدانی ان سے انہی احکام و اوامر کے بارے میں دریافت کر رہے ہیں جو ان کو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے دے کر بھیجا گیا تھا۔