Blog
Books
Search Hadith

باب: عرفات میں ٹھہرنے اور دعا کرنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Standing At Arafat Supplicating There

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الطُّفَاوِيُّ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كَانَتْ قُرَيْشٌ وَمَنْ كَانَ عَلَى دِينِهَا وَهُمْ الْحُمْسُ يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ مَنْ سِوَاهُمْ يَقِفُونَ بِعَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199 . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ:‏‏‏‏ أَنَّ أَهْلَ مَكَّةَ كَانُوا لَا يَخْرُجُونَ مِنْ الْحَرَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَرَفَةُ خَارِجٌ مِنْ الْحَرَمِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَهْلُ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَيَقُولُونَ:‏‏‏‏ نَحْنُ قَطِينُ اللَّهِ يَعْنِي سُكَّانَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ سِوَى أَهْلِ مَكَّةَ كَانُوا يَقِفُونَ بِعَرَفَاتٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ ثُمَّ أَفِيضُوا مِنْ حَيْثُ أَفَاضَ النَّاسُ سورة البقرة آية 199. وَالْحُمْسُ هُمْ:‏‏‏‏ أَهْلُ الْحَرَمِ.

Aishah narrated: The Quraish and those who followed their religion - and they were called Al-Hums - would stand at Al-Muzdalifah, and they would say: 'We are the people of Allah.' The others would stand at Arafat, so Allah the Mighty and Sublime revealed: Then depart from where the people depart.

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں
قریش اور ان کے ہم مذہب لوگ - اور یہ «حمس» ۱؎ کہلاتے ہیں - مزدلفہ میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم تو اللہ کے خادم ہیں۔ ( عرفات نہیں جاتے ) ، اور جوان کے علاوہ لوگ تھے وہ عرفہ میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے آیت کریمہ «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» ”اور تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں“ ( البقرہ: ۱۹۹ ) نازل فرمائی۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس حدیث کے معنی یہ ہیں کہ اہل مکہ حرم سے باہر نہیں جاتے تھے اور عرفہ حرم سے باہر ہے۔ اہل مکہ مزدلفہ ہی میں وقوف کرتے تھے اور کہتے تھے: ہم اللہ کے آباد کئے ہوئے لوگ ہیں۔ اور اہل مکہ کے علاوہ لوگ عرفات میں وقوف کرتے تھے تو اللہ نے حکم نازل فرمایا: «ثم أفيضوا من حيث أفاض الناس» ”تم بھی وہاں سے لوٹو جہاں سے لوگ لوٹتے ہیں“ «حمس» سے مراد اہل حرم ہیں۔
Haidth Number: 884
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3018) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 884

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۱۷۲۳۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : «حمس» کے معنی بہادر اور شجاع کے ہیں۔ مکہ والے اپنے آپ کے لیے یہ لفظ استعمال کیا کرتے تھے۔