Blog
Books
Search Hadith

باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا

Chapter: What Has Been Related About: Whoever Sees The Imam At Jam Then He Has Attended the Hajj

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَعْمَرَ، أَنَّ نَاسًا مِنْ أَهْلِ نَجْدٍ أَتَوْا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِعَرَفَةَ، ‏‏‏‏‏‏فَسَأَلُوهُ فَأَمَرَ مُنَادِيًا فَنَادَى:‏‏‏‏ الْحَجُّ عَرَفَةُ، ‏‏‏‏‏‏مَنْ جَاءَ لَيْلَةَ جَمْعٍ قَبْلَ طُلُوعِ الْفَجْرِ فَقَدْ أَدْرَكَ الْحَجَّ أَيَّامُ مِنًى ثَلَاثَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَنْ تَعَجَّلَ فِي يَوْمَيْنِ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏وَمَنْ تَأَخَّرَ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ . قَالَ مُحَمْدٍ:‏‏‏‏ وَزَادَ يَحْيَى:‏‏‏‏ وَأَرْدَفَ رَجُلًا فَنَادَى بِهِ.

Abdur-Rahman bin Ya'mar narrated that: Some people among the residents of Najd came to the Messenger of Allah while he was at Arafat. They were questioning him, so he ordered a caller to proclaim: The Hajj is Arafah. Whoever came to Jam during the night, before the time of Fajr, then he has attended the Hajj. The days of Mina are three, so whoever hastens (leaving after) two days, then there is no sin upon him, and whoever delays, then there is no sin upon him. Muhammad said: Yahya added: 'And he took a companion rider to proclaim it.'

عبدالرحمٰن بن یعمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نجد کے کچھ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، اس وقت آپ عرفہ میں تھے۔ انہوں نے آپ سے حج کے متعلق پوچھا تو آپ نے منادی کو حکم دیا تو اس نے اعلان کیا: حج عرفات میں ٹھہرنا ہے ۱؎ جو کوئی مزدلفہ کی رات کو طلوع فجر سے پہلے عرفہ آ جائے، اس نے حج کو پا لیا ۲؎ منی کے تین دن ہیں، جو جلدی کرے اور دو دن ہی میں چلا جائے تو اس پر کوئی گناہ نہیں اور جو دیر کرے تیسرے دن جائے تو اس پر بھی کوئی گناہ نہیں۔ ( یحییٰ کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ ) آپ نے ایک شخص کو پیچھے بٹھایا اور اس نے آواز لگائی۔
Haidth Number: 889
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3015) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 889

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج ۶۹ (۱۹۴۹)، سنن النسائی/الحج ۲۰۳ (۳۰۱۹)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۵۷ (۳۰۱۵)، (تحفة الأشراف : ۹۷۳۵)، مسند احمد (۴/۳۰۹، ۳۱۰، ۳۳۵)، سنن الدارمی/المناسک ۵۴ (۱۹۲۹)، ویأتي في التفسیر برقم: ۲۹۷۵

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : یعنی اصل حج عرفات میں وقوف ہے کیونکہ اس کے فوت ہو جانے سے حج فوت ہو جاتا ہے۔ ۲؎ : یعنی اس نے عرفہ کا وقوف پا لیا جو حج کا ایک رکن ہے اور حج کے فوت ہو جانے سے مامون و بےخوف ہو گیا، یہ مطلب نہیں کہ اس کا حج پورا ہو گیا اور اسے اب کچھ اور نہیں کرنا ہے، ابھی تو طواف افاضہ جوحج کا ایک اہم رکن ہے باقی ہے بغیر اس کے حج کیسے پورا ہو سکتا ہے۔