Blog
Books
Search Hadith

باب: جس نے امام کو مزدلفہ میں پا لیا، اس نے حج کو پا لیا

Chapter: What Has Been Related About: Whoever Sees The Imam At Jam Then He Has Attended the Hajj

حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ وَإِسْمَاعِيلَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ وَزَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَةَ بْنِ لاَمٍ الطَّائِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمُزْدَلِفَةِ، حِينَ خَرَجَ إِلَى الصَّلاَةِ، فَقُلْتُ: يَارَسُولَ اللَّهِ! إِنِّي جِئْتُ مِنْ جَبَلَيْ طَيِّئٍ أَكْلَلْتُ رَاحِلَتِي وَأَتْعَبْتُ نَفْسِي وَاللهِ! مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَيْهِ. فَهَلْ لِي مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ :‏‏‏‏ مَنْ شَهِدَ صَلاَتَنَا هَذِهِ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّى نَدْفَعَ، وَقَدْ وَقَفَ بِعَرَفَةَ قَبْلَ ذَلِكَ لَيْلاً أَوْ نَهَارًا، فَقَدْ أَتَمَّ حَجَّهُ وَقَضَى تَفَثَهُ . قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ. قَالَ: قَوْلُهُ تَفَثَهُ يَعْنِي نُسُكَهُ. قَوْلُهُ مَا تَرَكْتُ مِنْ حَبْلٍ إِلاَّ وَقَفْتُ عَلَيْهِ. إِذَا كَانَ مِنْ رَمْلٍ يُقَالُ لَهُ حَبْلٌ. وَإِذَا كَانَ مِنْ حِجَارَةٍ يُقَالُ لَهُ جَبَلٌ.

Urwah bin Mudarris bin Aws bin Harithah bin Lam At-Ta'i narrated: I came to the Messenger of Allah at Al-Muzdalifah when he left for the Salat. I said: 'O Messenger of Allah! I came from the two mountains of (the tribe of) Tai, wearing out my mount and exhausting myself. By Allah! I did not leave a Habl (sand dune) without stopping on it. So is there Hajj for me?' The Messenger of Allah said: 'Whoever attends this Salat of ours, and stays here with us until departing, while he has stood during the night or the day before that at Arafat, then he has completed his Hajj and fulfilled his Tafath.'

عروہ بن مضرس بن اوس بن حارثہ بن لام الطائی رضی الله عنہ کہتے ہیں:
میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس مزدلفہ آیا، جس وقت آپ نماز کے لیے نکلے تو میں نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں قبیلہ طی کے دونوں پہاڑوں سے ہوتا ہوا آیا ہوں، میں نے اپنی سواری کو اور خود اپنے کو خوب تھکا دیا ہے، اللہ کی قسم! میں نے کوئی پہاڑ نہیں چھوڑا جہاں میں نے ( یہ سوچ کر کہ عرفات کا ٹیلہ ہے ) وقوف نہ کیا ہو تو کیا میرا حج ہو گیا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو بھی ہماری اس نماز میں حاضر رہا اور اس نے ہمارے ساتھ قیام کیا یہاں تک کہ ہم یہاں سے روانہ ہوں اور وہ اس سے پہلے دن یا رات میں عرفہ میں وقوف کر چکا ہو ۱؎ تو اس نے اپنا حج پورا کر لیا، اور اپنا میل کچیل ختم کر لیا“ ۲؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱ - یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- «تَفَثَهُ» کے معنی «نسكه» کے ہیں یعنی مناسک حج کے ہیں۔ اور اس کے قول: «ما تركت من حبل إلا وقفت عليه» ”کوئی ٹیلہ ایسا نہ تھا جہاں میں نے وقوف نہ کیا ہو“ کے سلسلے میں یہ ہے کہ جب ریت کا ٹیلہ ہو تو اسے حبل اور جب پتھر کا ہو تو اسے جبل کہتے ہیں۔
Haidth Number: 891
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3016) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 891

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج ۶۹ (۱۹۵۰)، سنن النسائی/الحج ۲۱۱ (۳۰۴۳)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۵۷ (۳۰۱۶)، (تحفة الأشراف : ۹۹۰۰)، مسند احمد (۴/۲۶۱، ۲۶۲)، سنن الدارمی/المناسک ۵۴ (۱۹۳۰)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس سے معلوم ہوا کہ عرفات میں ٹھہرنا ضروری ہے اور اس کا وقت نو ذی الحجہ کو سورج ڈھلنے سے لے کر دسویں تاریخ کے طلوع فجر تک ہے ان دونوں وقتوں کے بیچ اگر تھوڑی دیر کے لیے بھی عرفات میں وقوف مل جائے تو اس کا حج ادا ہو جائے گا۔ ۲؎ : یعنی حالت احرام میں پراگندہ ہو کر رہنے کی مدت اس نے پوری کر لی اب وہ اپنا سارا میل کچیل جو چھوڑ رکھا تھا دور کر سکتا ہے۔