Blog
Books
Search Hadith

باب: قربانی کے دن چاشت کے وقت رمی کرنے کا بیان

Chapter: What Has Been Related About Stoning On The Day Of An-Nahr During Duha (The Morning Light)

حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْمِي يَوْمَ النَّحْرِ ضُحًى، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا بَعْدَ ذَلِكَ فَبَعْدَ زَوَالِ الشَّمْسِ . قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ لَا يَرْمِي بَعْدَ يَوْمِ النَّحْرِ إِلَّا بَعْدَ الزَّوَالِ.

Jabir narrated: The Prophet would stone on the Day of An-Nahr during the morning light, as for (the days) afterwards, then (he would do it) after the Zenith of the sun.

جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم دسویں ذی الحجہ کو ( ٹھنڈی ) چاشت کے وقت رمی کرتے تھے اور اس کے بعد زوال کے بعد کرتے ۱؎۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اکثر اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ وہ دسویں ذی الحجہ کے زوال بعد کے بعد ہی رمی کرے۔
Haidth Number: 894
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3053) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 894

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الحج ۵۳ (۱۲۹۹)، سنن ابی داود/ الحج ۷۸ (۱۹۷۱)، سنن النسائی/الحج ۲۲۱ (۳۰۶۵)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۷۵ (۳۰۵۳)، سنن ابی داود/ المناسک ۵۸ (۱۹۳۷) (تحفة الأشراف : ۲۷۹۵)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ سنت یہی ہے کہ یوم النحر (دسویں ذوالحجہ، قربانی والے دن) کے علاوہ دوسرے، گیارہ اور بارہ والے دنوں میں رمی سورج ڈھلنے کے بعد کی جائے، یہی جمہور کا قول ہے اور عطاء و طاؤس نے اسے زوال سے پہلے مطلقاً جائز کہا ہے، اور حنفیہ نے کوچ کے دن زوال سے پہلے رمی کی رخصت دی ہے، عطاء و طاؤس کے قول پر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل و قول سے کوئی دلیل نہیں ہے، البتہ حنفیہ نے اپنے قول پر ابن عباس کے ایک اثر سے استدلال کیا ہے، لیکن وہ اثر ضعیف ہے اس لیے جمہو رہی کا قول قابل اعتماد ہے۔