Blog
Books
Search Hadith

باب: ہدی کا جانور جب راستے میں مرنے لگے تو کیا کیا جائے؟

Chapter: What Has Been Related About What Is Done With The Hadi When It Is Afflicted

حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ نَاجِيَةَ الْخُزَاعِيِّ صَاحِبِ بُدْنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ أَصْنَعُ بِمَا عَطِبَ مِنَ الْبُدْنِ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ انْحَرْهَا ثُمَّ اغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ خَلِّ بَيْنَ النَّاسِ وَبَيْنَهَا فَيَأْكُلُوهَا . وَفِي الْبَاب عَنْ ذُؤَيْبٍ أَبِي قَبِيصَةَ الْخُزَاعِيِّ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ حَدِيثُ نَاجِيَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا فِي هَدْيِ التَّطَوُّعِ إِذَا عَطِبَ:‏‏‏‏ لَا يَأْكُلُ هُوَ وَلَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ رُفْقَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَيُخَلَّى بَيْنَهُ وَبَيْنَ النَّاسِ يَأْكُلُونَهُ، ‏‏‏‏‏‏وَقَدْ أَجْزَأَ عَنْهُ. وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، ‏‏‏‏‏‏وَأَحْمَدَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏وَقَالُوا:‏‏‏‏ إِنْ أَكَلَ مِنْهُ شَيْئًا غَرِمَ بِقَدْرِ مَا أَكَلَ مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏وقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ:‏‏‏‏ إِذَا أَكَلَ مِنْ هَدْيِ التَّطَوُّعِ شَيْئًا فَقَدْ ضَمِنَ الَّذِي أَكَلَ.

Najiyah Al-Khuza'i (the Companion of the Messenger of Allah) said: I said: 'O Messenger of Allah! What should be done with the afflicted among the Hadi?' He said: 'Slaughter them, then dip their sandals in their blood, then leave them so that the people can eat them.'

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اونٹوں کی دیکھ بھال کرنے والے ناجیہ خزاعی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ
میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو اونٹ راستے میں مرنے لگیں انہیں میں کیا کروں؟ آپ نے فرمایا: ”انہیں نحر ( ذبح ) کر دو، پھر ان کی جوتی انہیں کے خون میں لت پت کر دو، پھر انہیں لوگوں کے لیے چھوڑ دو کہ وہ ان کا گوشت کھائیں“۔ امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ناجیہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ذویب ابو قبیصہ خزاعی رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ کہتے ہیں کہ نفلی ہدی کا جانور جب مرنے لگے تو نہ وہ خود اسے کھائے اور نہ اس کے سفر کے ساتھی کھائیں۔ وہ اسے لوگوں کے لیے چھوڑ دے، کہ وہ اسے کھائیں۔ یہی اس کے لیے کافی ہے۔ یہ شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا قول ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ اگر اس نے اس میں سے کچھ کھا لیا تو جتنا اس نے اس میں سے کھایا ہے اسی کے بقدر وہ تاوان دے، ۴- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ جب وہ نفلی ہدی کے جانور میں سے کچھ کھا لے تو جس نے کھایا وہ اس کا ضامن ہو گا۔
Haidth Number: 910
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (3106) صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 910

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: سنن ابی داود/ الحج ۱۹ (۱۷۶۲)، سنن ابن ماجہ/المناسک ۱۰۱ (۳۱۰۶) (تحفة الأشراف : ۱۱۵۸۱)، موطا امام مالک/الحج ۴۷ (۱۴۸)، مسند احمد (۴/۳۳)، سنن الدارمی/المناسک ۶۶ (۱۹۵۰)

Wazahat

Not Available