Blog
Books
Search Hadith

باب: موت کی خبر دینے کی کراہت

Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Announce One's Death (An-Na'i)

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ، وَهَارُونُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِيَّاكُمْ وَالنَّعْيَ فَإِنَّ النَّعْيَ مِنْ عَمَلِ الْجَاهِلِيَّةِ . قَالَ عَبْدُ اللَّهِ:‏‏‏‏ وَالنَّعْيُ أَذَانٌ بِالْمَيِّتِ. وَفِي الْبَاب، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حُذَيْفَةَ.

Abdullah narrated that: The Prophet said: Beware of An-Na'i, for indeed announcing one's death is from the deeds of Jahliyyah.

عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” «نعی» ( موت کی خبر دینے ) ۱؎ سے بچو، کیونکہ «نعی» جاہلیت کا عمل ہے“۔ عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں: «نعی» کا مطلب میت کی موت کا اعلان ہے۔ امام ترمذی کہتے ہیں: اس باب میں حذیفہ رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔
Haidth Number: 984
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Doubtful

ضعیف

Status Reference

ضعيف تخريج إصلاح المساجد (108) // ضعيف الجامع الصغير (2211) // صحيح وضعيف سنن الترمذي الألباني: حديث نمبر 984

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف : ۹۴۶۱)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : کسی کی موت کی خبر دینے کو «نعی» کہتے ہیں، «نعی» جائز ہے خود نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نجاشی کی وفات کی خبر دی ہے، اسی طرح زید بن حارثہ، جعفر بن ابی طالب اور عبداللہ بن رواحہ رضی الله عنہما کی وفات کی خبریں بھی آپ نے لوگوں کو دی ہیں، یہاں جس «نعی» سے بچنے کا ذکر ہے اس سے اہل جاہلیت کی «نعی» ہے، زمانہ جاہلیت میں جب کوئی مر جاتا تھا تو وہ ایک شخص کو بھیجتے جو محلوں اور بازاروں میں پھر پھر کر اس کے مرنے کا اعلان کرتا۔