Blog
Books
Search Hadith

باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے کفن کا بیان

Chapter: What Has Been Related About How Many Shrouds Were Used For The Prophet

حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:‏‏‏‏ كُفِّنَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ثَلَاثَةِ أَثْوَابٍ بِيضٍ يَمَانِيَةٍ، ‏‏‏‏‏‏لَيْسَ فِيهَا قَمِيصٌ وَلَا عِمَامَةٌ . قَالَ:‏‏‏‏ فَذَكَرُوا لِعَائِشَةَ قَوْلَهُمْ:‏‏‏‏ فِي ثَوْبَيْنِ وَبُرْدِ حِبَرَةٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَتْ:‏‏‏‏ قَدْ أُتِيَ بِالْبُرْدِ وَلَكِنَّهُمْ رَدُّوهُ وَلَمْ يُكَفِّنُوهُ فِيهِ. قَالَ أَبُو عِيسَى:‏‏‏‏ هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.

Hisham bin Urwah narrated from his father that: Aishah said: The Prophet was shrouded in three white Yemeni cloths, there was no shirt nor turban among them. He said: So they mentioned the saying of the others to Aishah, that there were two garments and a Habir Burd. She said: 'A Burd was brought, but they refused it and they did not shroud him in it.'

ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو تین سفید ۱؎ یمنی کپڑوں میں کفنایا گیا ۲؎ نہ ان میں قمیص ۳؎ تھی اور نہ عمامہ۔ لوگوں نے عائشہ رضی الله عنہا سے کہا: لوگ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کپڑوں اور ایک دھاری دار چادر میں کفنایا گیا تھا؟ تو ام المؤمنین عائشہ نے کہا: چادر لائی گئی تھی لیکن لوگوں نے اسے واپس کر دیا تھا، آپ کو اس میں نہیں کفنایا گیا تھا۔ امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
Haidth Number: 996
Report
Create Picture for Post

Reference

Status

Authentic

صحیح

Status Reference

صحيح، ابن ماجة (1469)

Takhreej

تخریج دارالدعوہ: صحیح مسلم/الجنائز ۱۳ (۹۴۱)، سنن ابی داود/ الجنائز ۳۴ (۳۱۵۲)، سنن النسائی/الجنائز ۳۹ (۹۰۰)، سنن ابن ماجہ/الجنائز ۱۱ (۱۴۶۹)، (تحفة الأشراف : ۱۶۷۸۶)

Wazahat

وضاحت: ۱؎ : تین سفید کپڑوں سے مراد تین بڑی چادریں ہیں اور بعض کے نزدیک کفنی، تہ بند اور بڑی چادر ہے۔ ۲؎ : اس سے معلوم ہوا کہ کفن تین کپڑوں سے زیادہ مکروہ ہے بالخصوص عمامہ (پگڑی) جسے متاخرین حنفیہ اور مالکیہ نے رواج دیا ہے سراسر بدعت ہے رہی ابن عباس کی روایت جس میں ہے «كفن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ثلاثة أثواب بحرانية : الحلة، ثوبان، وقميصه الذي مات فيه» تو یہ منکر ہے اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں، اسی طرح عبادہ بن صامت کی حدیث «خير الكفن الحلة» بھی ضعیف ہے اس کے راوی نسي مجہول ہیں۔ ۳؎ : اس میں اس بات کی دلیل ہے کہ کفن میں قمیص مستحب نہیں جمہور کا یہی قول ہے، لیکن مالکیہ اور حنفیہ استحباب کے قائل ہیں، وہ اس حدیث کا جواب یہ دیتے ہیں کہ اس میں احتمال یہ ہے کہ دونوں ہو اور یہ بھی احتمال ہے کہ شمار کی گئی چیز کی نفی ہو یعنی قمیص اور عمامہ ان تینوں میں شامل نہیں تھے بلکہ یہ دونوں زائد تھے، اس کا جواب یہ دیا جاتا ہے کہ پہلا احتمال ہی صحیح ہے اور اس کا مطلب یہی ہے کفن میں قمیص اور عمامہ نہیں تھا۔