Blog
Books
Search Hadith

باب: آخری زمانہ میں عطیہ لینے کی کراہت کا بیان ۔

CHAPTER: The Disapproval of Taking Share In Later Times.

2 Hadiths Found

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ أَبِي الْحَوَارِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا سُلَيْمُ بْنُ مُطَيْرٍ شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ وَادِي الْقُرَى، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنِي أَبِى مُطَيْرٌ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ خَرَجَ حَاجًّا حَتَّى إِذَا كَانَ بِالسُّوَيْدَاءِ إِذَا بِرَجُلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَدْ جَاءَ كَأَنَّهُ يَطْلُبُ دَوَاءً وَحُضُضًا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي مَن سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ وَهُوَ يَعِظُ النَّاسَ وَيَأْمُرُهُمْ وَيَنْهَاهُمْ ؟ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَيُّهَا النَّاسُ خُذُوا الْعَطَاءَ، ‏‏‏‏‏‏مَا كَانَ عَطَاءً فَإِذَا تَجَاحَفَتْ قُرَيْشٌ عَلَى الْمُلْكِ وَكَانَ عَنْ دِينِ أَحَدِكُمْ فَدَعُوهُ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد، ‏‏‏‏‏‏وَرَوَاهُ ابْنُ الْمُبَارَكِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَسَارٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سُلَيْمِ بْنِ مُطَيْرٍ.

مجھ سے میرے والد نے بیان کیا کہ وہ حج کرنے کے ارادے سے نکلے، جب مقام سویدا پر پہنچے تو انہیں ایک ( بوڑھا ) شخص ملا، لگتا تھا کہ وہ دوا اور رسوت ۱؎ کی تلاش میں نکلا ہے، وہ کہنے لگا: مجھے ایک ایسے شخص نے خبر دی ہے جس نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں اس حال میں سنا کہ آپ لوگوں کو نصیحت کر رہے تھے، انہیں نیکی کا حکم دے رہے تھے اور بری باتوں سے روک رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! ( امام و حاکم کے ) عطیہ کو لے لو جب تک کہ وہ عطیہ رہے ۲؎، اور پھر جب قریش ملک و اقتدار کے لیے لڑنے لگیں، اور عطیہ ( بخشش ) دین کے بدلے ۳؎ میں ملنے لگے تو اسے چھوڑ دو ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس روایت کو ابن مبارک نے محمد بن یسار سے انہوں نے سلیم بن مطیر سے روایت کیا ہے۔

Narrated A man: Sulaym ibn Mutayr reported on the authority of his father that Mutayr went away to perform hajj. When he reached as-Suwaida', a man suddenly came searching for medicine and ammonium anthorhizum extract, and he said: A man who heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم addressing the people commanding and prohibiting them, told me that he said: O people, accept presents so long as they remain presents; but when the Quraysh quarrel about the rule, and the presents are given for the religion of one of you, then leave them alone. Abu Dawud said: This tradition has been transmitted by Ibn al-Mubarak from Muhammad bin Yasar from Sulaim bin Mutair.

Haidth Number: 2958
انہوں نے ان سے بیان کیا کہ میں نے ایک شخص کو کہتے سنا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حجۃ الوداع میں سنا آپ نے ( لوگوں کو اچھی باتوں کا ) حکم دیا ( اور انہیں بری باتوں سے ) منع کیا پھر فرمایا: اے اللہ! کیا میں نے ( تیرا پیغام ) انہیں پہنچا دیا ، لوگوں نے کہا: ہاں، پہنچا دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب قریش کے لوگ حکومت اور ملک و اقتدار کے لیے لڑنے لگیں اور عطیہ کی حیثیت رشوت کی بن جائے ( یعنی مستحق کے بجائے غیر مستحق کو ملنے لگے ) تو اسے چھوڑ دو ۔ پوچھا گیا: یہ کون ہیں؟ لوگوں نے کہا: یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ذوالزوائد ۱؎ ہیں۔

Narrated Dhul-Zawaid: Mutayr said: I heard a man say: I heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم in the Farewell Pilgrimage. He was commanding and prohibiting them (the people). He said: O Allah, did I give full information? They said: Yes. He said: When the Quraysh quarrel about the rule among themselves, and the presents become bribery, them leave them. The people were asked: Who was he (who narrated this tradition)? They said: This was Dhul-Zawaid, a Companion of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم.

Haidth Number: 2959