Blog
Books
Search Hadith

باب: مال غنیمت میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے جو مال منتخب کیا اس کا بیان ۔

CHAPTER: Regarding Allocating A Special Portion For The Messenger Of Allah (saws) From Wealth.

15 Hadiths Found

حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏الْمَعْنَى قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ الزَّهْرَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَرْسَلَ إِلَيَّ عُمَرُ حِينَ تَعَالَى النَّهَارُ فَجِئْتُهُ فَوَجَدْتُهُ جَالِسًا عَلَى سَرِيرٍ مُفْضِيًا إِلَى رِمَالِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ حِينَ دَخَلْتُ عَلَيْهِ:‏‏‏‏ يَا مَالِ إِنَّهُ قَدْ دَفَّ أَهْلُ أَبْيَاتٍ مِنْ قَوْمِكَ وَإِنِّي قَدْ أَمَرْتُ فِيهِمْ بِشَيْءٍ فَأَقْسِمْ فِيهِمْ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ لَوْ أَمَرْتَ غَيْرِي بِذَلِكَ فَقَالَ:‏‏‏‏ خُذْهُ فَجَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ:‏‏‏‏ هَلْ لَكَ فِي عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، ‏‏‏‏‏‏وَالزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جَاءَهُ يَرْفَأُ فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ هَلْ لَكَ فِي الْعَبَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ نَعَمْ فَأَذِنَ لَهُمْ فَدَخَلُوا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ الْعَبَّاسُ:‏‏‏‏ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنِي وَبَيْنَ هَذَا يَعْنِي عَلِيًّا فَقَالَ بَعْضُهُمْ:‏‏‏‏ أَجَلْ يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ اقْضِ بَيْنَهُمَا وَأَرِحْمهُمَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مَالِكُ بْنُ أَوْسٍ:‏‏‏‏ خُيِّلَ إِلَيَّ أَنَّهُمَا قَدَّمَا أُولَئِكَ النَّفَرَ لِذَلِكَ فَقَالَ عُمَرُ رَحِمَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ اتَّئِدَا ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَالْعَبَّاسِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، ‏‏‏‏‏‏هَلْ تَعْلَمَانِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَا:‏‏‏‏ نَعَمْ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّ اللَّهَ خَصَّ رَسُولَهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِخَاصَّةٍ لَمْ يَخُصَّ بِهَا أَحَدًا مِنَ النَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ اللَّهُ تَعَالَى:‏‏‏‏ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ وَلَكِنَّ اللَّهَ يُسَلِّطُ رُسُلَهُ عَلَى مَنْ يَشَاءُ وَاللَّهُ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏وَكَانَ اللَّهُ أَفَاءَ عَلَى رَسُولِهِ بَنِي النَّضِيرِ فَوَاللَّهِ مَا اسْتَأْثَرَ بِهَا عَلَيْكُمْ وَلَا أَخَذَهَا دُونَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْخُذُ مِنْهَا نَفَقَةَ سَنَةٍ أَوْ نَفَقَتَهُ وَنَفَقَةَ أَهْلِهِ سَنَةً وَيَجْعَلُ مَا بَقِيَ أُسْوَةَ الْمَالِ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أُولَئِكَ الرَّهْطِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمُونَ ذَلِكَ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى الْعَبَّاسِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَقَالَ:‏‏‏‏ أَنْشُدُكُمَا بِاللَّهِ الَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ هَلْ تَعْلَمَانِ ذَلِكَ ؟ قَالَا:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا إِلَىأَبِي بَكْرٍ تَطْلُبُ أَنْتَ مِيرَاثَكَ مِنَ ابْنِ أَخِيكَ وَيَطْلُبُ هَذَا مِيرَاثَ امْرَأَتِهِ مِنْ أَبِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَحِمَهُ اللَّهُ:‏‏‏‏ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ . وَاللَّهُ يَعْلَمُ إِنَّهُ لَصَادِقٌ بَارٌّ رَاشِدٌ تَابِعٌ لِلْحَقِّ. فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا تُوُفِّيَ أَبُو بَكْرٍ قُلْتُ:‏‏‏‏ أَنَا وَلِيُّ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَوَلِيُّ أَبِي بَكْرٍ فَوَلِيتُهَا مَا شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَلِيَهَا فَجِئْتَ أَنْتَ وَهَذَا وَأَنْتُمَا جَمِيعٌ وَأَمْرُكُمَا وَاحِدٌ فَسَأَلْتُمَانِيهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ إِنْ شِئْتُمَا أَنْ أَدْفَعَهَا إِلَيْكُمَا عَلَى أَنَّ عَلَيْكُمَا عَهْدَ اللَّهِ أَنْ تَلِيَاهَا بِالَّذِي كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلِيهَا فَأَخَذْتُمَاهَا مِنِّي عَلَى ذَلِك، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ جِئْتُمَانِي لِأَقْضِيَ بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَا أَقْضِي بَيْنَكُمَا بِغَيْرِ ذَلِكَ حَتَّى تَقُومَ السَّاعَةُ فَإِنْ عَجَزْتُمَا عَنْهَا فَرُدَّاهَا إِلَيَّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ إِنَّمَا سَأَلَاهُ أَنْ يَكُونَ يُصَيِّرُهُ بَيْنَهُمَا نِصْفَيْنِ لَا أَنَّهُمَا جَهِلَا أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ فَإِنَّهُمَا كَانَا لَا يَطْلُبَانِ إِلَّا الصَّوَابَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لَا أُوقِعُ عَلَيْهِ اسْمَ الْقَسْمِ أَدَعُهُ عَلَى مَا هُوَ عَلَيْهِ.

عمر رضی اللہ عنہ نے مجھے دن چڑھے بلوا بھیجا، چنانچہ میں آیا تو انہیں ایک تخت پر جس پر کوئی چیز بچھی ہوئی نہیں تھی بیٹھا ہوا پایا، جب میں ان کے پاس پہنچا تو مجھے دیکھ کر کہنے لگے: مالک! تمہاری قوم کے کچھ لوگ میرے پاس آئے ہیں اور میں نے انہیں کچھ دینے کے لیے حکم دیا ہے تو تم ان میں تقسیم کر دو، میں نے کہا: اگر اس کام کے لیے آپ کسی اور کو کہتے ( تو اچھا رہتا ) عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں تم ( جو میں دے رہا ہوں ) لے لو ( اور ان میں تقسیم کر دو ) اسی دوران یرفاء ۱؎ آ گیا، اس نے کہا: امیر المؤمنین! عثمان بن عفان، عبدالرحمٰن بن عوف، زبیر بن عوام اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم آئے ہوئے ہیں اور ملنے کی اجازت چاہتے ہیں، کیا انہیں بلا لوں؟ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ( بلا لو ) اس نے انہیں اجازت دی، وہ لوگ اندر آ گئے، جب وہ اندر آ گئے، تو یرفا پھر آیا، اور آ کر کہنے لگا: امیر المؤمنین! ابن عباس اور علی رضی اللہ عنہما آنا چاہتے ہیں؛ اگر حکم ہو تو آنے دوں؟ کہا: ہاں ( آنے دو ) اس نے انہیں بھی اجازت دے دی، چنانچہ وہ بھی اندر آ گئے، عباس رضی اللہ عنہ نے کہا: امیر المؤمنین! میرے اور ان کے ( یعنی علی رضی اللہ عنہ کے ) درمیان ( معاملے کا ) فیصلہ کر دیجئیے، ( تاکہ جھگڑا ختم ہو ) ۲؎ اس پر ان میں سے ایک شخص نے کہا: ہاں امیر المؤمنین! ان دونوں کا فیصلہ کر دیجئیے اور انہیں راحت پہنچائیے۔ مالک بن اوس کہتے ہیں کہ میرا گمان یہ ہے کہ ان دونوں ہی نے ان لوگوں ( عثمان، عبدالرحمٰن، زبیر اور سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہم ) کو اپنے سے پہلے اسی مقصد سے بھیجا تھا ( کہ وہ لوگ اس قضیہ کا فیصلہ کرانے میں مدد دیں ) ۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ ان پر رحم کرے! تم دونوں صبر و سکون سے بیٹھو ( میں ابھی فیصلہ کئے دیتا ہوں ) پھر ان موجود صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہم انبیاء کا کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو کچھ چھوڑ کر مرتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، سبھوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں۔ پھر وہ علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان دونوں سے کہا: میں تم دونوں سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے زمین، و آسمان قائم ہیں، کیا تم جانتے ہو کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا: ہمارا ( گروہ انبیاء کا ) کوئی وارث نہیں ہوتا، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہوتا ہے؟ ، ان دونوں نے کہا: ہاں ہمیں معلوم ہے۔ عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی خصوصیت سے سرفراز فرمایا تھا جس سے دنیا کے کسی انسان کو بھی سرفراز نہیں کیا، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب ولكن الله يسلط رسله على من يشاء والله على كل شىء قدير» اور ان کا جو مال اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کے ہاتھ لگایا ہے جس پر نہ تو تم نے اپنے گھوڑے دوڑائے ہیں اور نہ اونٹ بلکہ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو جس پر چاہے غالب کر دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قادر ہے ( سورۃ الحشر: ۶ ) چنانچہ اللہ نے اپنے رسول کو بنو نضیر کا مال دلایا، لیکن قسم اللہ کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے تمہیں محروم کر کے صرف اپنے لیے نہیں رکھ لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس مال سے صرف اپنے اور اپنے اہل و عیال کا سال بھر کا خرچہ نکال لیتے تھے، اور جو باقی بچتا وہ دوسرے مالوں کی طرح رہتا ( یعنی مستحقین اور ضرورت مندوں میں خرچ ہوتا ) ۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ صحابہ کی جماعت کی طرف متوجہ ہوئے اور کہنے لگے: میں تم سے اس اللہ کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم اس بات کو جانتے ہو ( یعنی یہ کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایسا کرتے تھے ) انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں، پھر عمر رضی اللہ عنہ عباس اور علی رضی اللہ عنہما کی طرف متوجہ ہوئے اور ان سے کہا: میں اس اللہ کی ذات کو گواہ بنا کر تم سے پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں کیا تم اس کو جانتے ہو؟ انہوں نے کہا: ہاں ہم جانتے ہیں ( یعنی ایسا ہی ہے ) پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا خلیفہ ہوں، پھر تم اور یہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تم اپنے بھتیجے ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) کے ترکہ میں سے اپنا حصہ مانگ رہے تھے اور یہ اپنی بیوی ( فاطمہ رضی اللہ عنہا ) کی میراث مانگ رہے ہیں جو انہیں ان کے باپ کے ترکہ سے ملنے والا تھا، پھر ابوبکر ( اللہ ان پر رحم کرے ) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ، اور اللہ جانتا ہے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ سچے نیک اور حق کی پیروی کرنے والے تھے، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ اس مال پر قابض رہے، جب انہوں نے وفات پائی تو میں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کا خلیفہ ہوں، اور اس وقت تک والی ہوں جب تک اللہ چاہے۔ پھر تم اور یہ ( علی ) آئے تم دونوں ایک ہی تھے، تمہارا معاملہ بھی ایک ہی تھا تم دونوں نے اسے مجھ سے طلب کیا تو میں نے کہا تھا: اگر تم چاہتے ہو کہ میں اسے تم دونوں کو اس شرط پر دے دوں کہ اللہ کا عہد کر کے کہو اس مال میں اسی طرح کام کرو گے جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم متولی رہتے ہوئے کرتے تھے، چنانچہ اسی شرط پر وہ مال تم نے مجھ سے لے لیا۔ اب پھر تم دونوں میرے پاس آئے ہو کہ اس کے سوا دوسرے طریقہ پر میں تمہارے درمیان فیصلہ کر دوں ۳؎ تو قسم اللہ کی! میں قیامت تک تمہارے درمیان اس کے سوا اور کوئی فیصلہ نہ کروں گا، اگر تم دونوں ان مالوں کا ( معاہدہ کے مطابق ) اہتمام نہیں کر سکتے تو پھر اسے مجھے لوٹا دو ( میں اپنی تولیت میں لے کر پہلے کی طرح اہتمام کروں گا ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: ان دونوں حضرات نے اس بات کی درخواست کی تھی کہ یہ ان دونوں کے درمیان آدھا آدھا کر دیا جائے، ایسا نہیں کہ انہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان:«لا نورث ما تركنا صدقة» ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے معلوم نہیں تھا بلکہ وہ بھی حق ہی کا مطالبہ کر رہے تھے، اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں اس پر تقسیم کا نام نہ آنے دوں گا ( کیونکہ ممکن ہے بعد والے میراث سمجھ لیں ) بلکہ میں اسے پہلی ہی حالت پر باقی رہنے دوں گا۔

Narrated Malik bin Aws bin Al-Hadathan: Umar sent for me when the day rose high. I found him sitting on a couch without cover. When I entered upon him, he said: Malik, some people of you tribe gradually came here, and I have ordered to give them something, so distribute it among them. I said: If you assigned this (work) to some other person, (it would be better). He said: Take it. Then Yarfa' came to him and said: Commander of the Faithful, will you permit Uthman bin Affan, Abdur-Rahman bin Awf, al-Zubair bin al-'Awwam, and Saad b, Abi Waqqas (to enter) ? He said: Yes. So he permitted them and they entered. Yarfa' again came to him and said: Commander of the Faithful, would you permit al-Abbas and Ali ? He said: Yes. He then permitted them and they entered. Al-Abbas said: Commander of Faithful, decide between me and this, referring to Ali. Some of them said: Yes, Commander of the Faithful, decide between them and give them comfort. Malik bin Aws said: It occurred to me that both of them brought the other people for this. Umar said: Show patience (do not make haste). He then turned towards those people and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: We are not inherited whatever we leave is sadaqah (alms). They said: Yes. He then turned towards Ali and al-Abbas and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: We are not inherited whatever we leave is sadaqah (alms). They said: Yes. He then said: Allah has appointed for the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم a special portion (in the booty) which he did not do for anyone. Allah, Most High, said: What Allah has bestowed on His Messenger (and taken away) from them - for this ye made no expedition with either cavalry or camelry. But Allah gives power to His Messengers over any He pleases ; and Allah has power over all things . Allah bestowed (the property of) Banu al-Nadir on His Messenger. I swear by Allah, he did not reserve it for himself, nor did he take it over and above you. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم used to his share for his maintenance annually, or used to take his contribution and give his family their annual contribution (from this property), then take what remained and deal with it as he did with Allah's property. He then turned towards those people and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that ? They said: Yes. He then turned towards Ali and al-Abbas and said: I adjure you by Allah by Whose order the heaven and earth stand. Do you know that ? They said: Yes. When the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم died, Abu Bakr said: I am the protector of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. Then you and this (Ali) came to Abu Bakr, demanding a share from the inheritance of your cousin, and this (Ali) demanding the share of his wife from (the property of her) father. Abu Bakr then said: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. Allah knows that he (Abu Bakr) was true, faithful, rightly-guided, and the follower of Triuth. Abu Bakr then administered it (property of the Prophet). When Abu Bakr died, I said: I am the protector of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم and Abu Bakr. So I administered whatever Allah wished. Then you and this (Ali) came. Both of you are at one, and your matter is the same. So they asked me for it (property), and I said: If you wish I give it to you on condition that you are bound by the covenant of Allah, meaning that you will administer it as the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم used to administer. So you took it from me on that condition. Then again you have come to me so that I decide between you other than that. I swear by Allah, I shall not decide between you other than that till the Last Hour comes. If you helpless, return it to me. Abu Dawud said: They asked him for making it half between them, and not that they were ignorant of the fact the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah (alms). They were also seeking the truth. Umar then said: I do not apply the name of division to it ; It leave it on its former condition.

Haidth Number: 2963
اس میں ہے: اور وہ دونوں ( یعنی علی اور عباس رضی اللہ عنہما ) اس مال کے سلسلہ میں جھگڑا کر رہے تھے جو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بنو نضیر کے مالوں میں سے عنایت فرمایا تھا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: وہ ( عمر رضی اللہ عنہ ) چاہتے تھے کہ اس میں حصہ و تقسیم کا نام نہ آئے ۱؎۔

Narrating this tradition Malik bin Aws said: They i. e Ali and al-Abbas (Allah be pleased with them), were quarrelling about what Allah bestowed on His Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, that is, the property of Banu al-Nadir. Abu Dawud said: He (Umar) intended that the name of division should not apply to it.

Haidth Number: 2964
بنو نضیر کا مال اس قسم کا تھا جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی کو عطا کیا تھا اور مسلمانوں نے اس پر گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے تھے ( یعنی جنگ لڑ کر حاصل نہیں کیا تھا ) اس مال کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے گھر والوں پر خرچ کرتے تھے۔ ابن عبدہ کہتے ہیں: کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس سے اپنے گھر والوں کا ایک سال کا خرچہ لے لیا کرتے تھے اور جو بچ رہتا تھا اسے گھوڑے اور جہاد کی تیاری میں صرف کرتے تھے، ابن عبدہ کی روایت میں: «في الكراع والسلاح» کے الفاظ ہیں، ( یعنی مجاہدین کے لیے گھوڑے اور ہتھیار کی فراہمی میں خرچ کرتے تھے ) ۔

Narrated Umar: The properties of Banu al-Nadir were part of what Allah bestowed on His Messenger from what the Muslims has not ridden on horses or camels to get; so they belonged specially to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم who gave his family their annual contribution. Ibn Abdah said: His family (ahlihi) and not the members of his houses (ahl baitihi) ; then applied what remained for horses and weapons in Allah's path.

Haidth Number: 2965

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ وَمَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْهُمْ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ هَذِهِ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَاصَّةً قُرَى عُرَيْنَةَ فَدَكَ وَكَذَا وَكَذَا مَا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَى رَسُولِهِ مِنْ أَهْلِ الْقُرَى فَلِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ وَلِذِي الْقُرْبَى وَالْيَتَامَى وَالْمَسَاكِينِ وَابْنِ السَّبِيلِ سورة الحشر آية 7، ‏‏‏‏‏‏وَلَلْفُقَرَاءِ الَّذِينَ أُخْرِجُوا مِنْ دِيَارِهِمْ وَأَمْوَالِهِمْ وَالَّذِينَ تَبَوَّءُوا الدَّارَ وَالإِيمَانَ مِنْ قَبْلِهِمْ وَالَّذِينَ جَاءُوا مِنْ بَعْدِهِمْ فَاسْتَوْعَبَتْ هَذِهِ الْآيَةُ النَّاسَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يَبْقَ أَحَدٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ إِلَّا لَهُ فِيهَا حَقٌّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَيُّوبُ، ‏‏‏‏‏‏أَوْ قَالَ حَظٌّ:‏‏‏‏ إِلَّا بَعْضَ مَنْ تَمْلِكُونَ مِنْ أَرِقَّائِكُمْ.

اللہ نے فرمایا: «وما أفاء الله على رسوله منهم فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» جو مال اللہ نے اپنے رسول کو عنایت فرمایا، اور تم نے اس پر اپنے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے ( سورۃ الحشر: ۶ ) زہری کہتے ہیں: عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اس آیت سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے عرینہ کے چند گاؤں جیسے فدک وغیرہ خاص ہوئے، اور دوسری آیتیں «‏‏‏‏ما أفاء الله على رسوله من أهل القرى فلله وللرسول ولذي القربى واليتامى والمساكين وابن السبيل» گاؤں والوں کا جو ( مال ) اللہ تعالیٰ تمہارے لڑے بھڑے بغیر اپنے رسول کے ہاتھ لگائے وہ اللہ کا ہے اور رسول کا اور قرابت والوں کا اور یتیموں، مسکینوں کا اور مسافروں کا ہے ( سورۃ الحشر: ۷ ) ، اور «للفقراء الذين أخرجوا من ديارهم وأموالهم» ( فئی کا مال ) ان مہاجر مسکینوں کے لیے ہے جو اپنے گھروں سے اور اپنے مالوں سے نکال دئیے گئے ہیں ( سورۃ الحشر: ۸ ) «والذين تبوءوا الدار والإيمان من قبلهم» اور ( ان کے لیے ) جنہوں نے اس گھر میں ( یعنی مدینہ ) اور ایمان میں ان سے پہلے جگہ بنا لی ہے ( سورۃ الحشر: ۹ ) «والذين جاءوا من بعدهم» اور ( ان کے لیے ) جو ان کے بعد آئیں ( سورۃ الحشر: ۱۰ ) تو اس آیت نے تمام لوگوں کو سمیٹ لیا کوئی ایسا مسلمان باقی نہیں رہا جس کا مال فیٔ میں حق نہ ہو۔ ایوب کہتے ہیں: یا «فيها حق» کے بجائے،، «فيها حظ» کہا، سوائے بعض ان چیزوں کے جن کے تم مالک ہو ( یعنی اپنے غلاموں اور لونڈیوں کے ) ۔

Narrated Al-Zuhri: Umar said explaining the verse: What Allah has bestowed on His Messenger (and taken away) from them - for this ye made no expedition with either cavalry or camelry this belonged specially to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم: lands of 'Urainah, Fadak, and so-and-so. What Allah as bestowed on His Messenger (and taken away) from the people of the townships - belong to Allah - to the Messenger, and to kindred and orphans, the needy and the wayfarer, to the indigent emigrants, those who were expelled from their homes and their property, and to those who, before them, had homes (in Madina), and had adopted the faith, and to those who came after them. This verse completely covered all the people ; they remained no one from Muslims but he had his right in it, or share (according to Ayyub's version) except the slaves.

Haidth Number: 2966

حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل. ح وحَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنِيعَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ مُحَمَّدٍ. ح وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا صَفْوَانُ بْنُ عِيسَى، ‏‏‏‏‏‏وَهَذَا لَفْظُ حَدِيثِهِ كُلُّهُمْ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ فِيمَا احْتَجَّ بِهِ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَتْ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثُ صَفَايَا بَنُو النَّضِيرِ وَخَيْبَرُ وَفَدَكُ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَّا بَنُو النَّضِيرِ فَكَانَتْ حُبُسًا لِنَوَائِبِهِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا فَدَكُ فَكَانَتْ حُبُسًا لِأَبْنَاءِ السَّبِيلِ، ‏‏‏‏‏‏وَأَمَّا خَيْبَرُ فَجَزَّأَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ جُزْأَيْنِ بَيْنَ الْمُسْلِمِينَ وَجُزْءًا نَفَقَةً لِأَهْلِهِ فَمَا فَضُلَ عَنْ نَفَقَةِ أَهْلِهِ جَعَلَهُ بَيْنَ فُقَرَاءِ الْمُهَاجِرِينَ.

عمر رضی اللہ عنہ نے جس بات سے دلیل قائم کی وہ یہ تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تین «صفایا» ۱؎ ( منتخب مال ) تھے: بنو نضیر، خیبر، اور فدک، رہا بنو نضیر کی زمین سے ہونے والا مال، وہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی ( ہنگامی ) ضروریات کے کام میں استعمال کے لیے محفوظ ہوتا تھا ۲؎، اور جو مال فدک سے حاصل ہوتا تھا وہ محتاج مسافروں کے استعمال کے کام میں آتا تھا، اور خیبر کے مال کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین حصے کئے تھے، دو حصے عام مسلمانوں کے لیے تھے، اور ایک اپنے اہل و عیال کے خرچ کے لیے، اور جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اہل و عیال کے خرچہ سے بچتا اسے مہاجرین کے فقراء پہ خرچ کر دیتے۔

Narrated Umar ibn al-Khattab: Malik ibn Aws al-Hadthan said: One of the arguments put forward by Umar was that he said that the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم received three things exclusively to himself: Banu an-Nadir, Khaybar and Fadak. The Banu an-Nadir property was kept wholly for his emergent needs, Fadak for travellers, and Khaybar was divided by the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم into three sections: two for Muslims, and one as a contribution for his family. If anything remained after making the contribution of his family, he divided it among the poor Emigrants.

Haidth Number: 2967

حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهِبٍ الْهَمْدَانِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُقَيْلِ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏أَرْسَلَتْ إِلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ تَسْأَلُهُ مِيرَاثَهَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏مِمَّا أَفَاءَ اللَّهُ عَلَيْهِ بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏إِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ مِنْ هَذَا الْمَالِ وَإِنِّي وَاللَّهِ لَا أُغَيِّرُ شَيْئًا مِنْ صَدَقَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ حَالِهَا الَّتِي كَانَتْ عَلَيْهِ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَلَأَعْمَلَنَّ فِيهَا بِمَا عَمِلَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يَدْفَعَ إِلَى فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام مِنْهَا شَيْئًا.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی فاطمہ رضی اللہ عنہا نے ( کسی کو ) ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، وہ ان سے اپنی میراث مانگ رہی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس ترکہ میں سے جسے اللہ نے آپ کو مدینہ اور فدک میں اور خیبر کے خمس کے باقی ماندہ میں سے عطا کیا تھا، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو کچھ چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی آل اولاد اس مال سے صرف کھا سکتی ہے ( یعنی کھانے کے بمقدار لے سکتی ہے ) ، اور میں قسم اللہ کی! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں صدقہ کی جو صورت حال تھی اس میں ذرا بھی تبدیلی نہ کروں گا، میں اس مال میں وہی کروں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، حاصل یہ کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اس مال میں سے ( بطور وراثت ) کچھ دینے سے انکار کر دیا۔

Narrated Aishah, wife of Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم: Fatimah daughter of Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم sent a messenger to Abu Bakr demanding from him in inheritance of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم from what Allah bestowed on him at Madina and Fadak, and what remained of the fifth of Khaibar. Abu Bakr said: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم has said: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad will eat from this property. I swear by Allah I shall not change it from the former condition of its being sadaqah as it was in the time of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. I shall deal with it as the Messenger of Allah dealt with it. Abu Bakr, therefore, refused to give anything to Fatimah from it.

Haidth Number: 2968

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ الْحِمْصِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَفَاطِمَةُ عَلَيْهَا السَّلَام حِينَئِذٍ تَطْلُبُ صَدَقَةَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الَّتِي بِالْمَدِينَةِ وَفَدَكَ وَمَا بَقِيَ مِنْ خُمُسِ خَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا:‏‏‏‏ فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ لَا نُورَثُ مَا تَرَكْنَا صَدَقَةٌ ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّمَا يَأْكُلُ آلُ مُحَمَّدٍ فِي هَذَا الْمَالِ يَعْنِي مَالَ اللَّهِ لَيْسَ لَهُمْ أَنْ يَزِيدُوا عَلَى الْمَأْكَلِ.

فاطمہ رضی اللہ عنہا اس وقت ( اپنے والد ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس صدقے کی طلب گار تھیں جو مدینہ اور فدک میں تھا اور جو خیبر کے خمس میں سے بچ رہا تھا، ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی اولاد اس مال میں سے ( یعنی اللہ کے مال میں سے ) صرف اپنے کھانے کی مقدار لے گی اس مال میں خوراکی کے سوا ان کا کوئی حق نہیں ہے۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: Fatimah was demanding (the property of) sadaqah of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم at Madina and Fadak, and what remained from the fifth of Khaybar. Aishah quoted Abu Bakr as saying: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: We are not inherited; whatever we leave is sadaqah. The family of Muhammad will eat from this property, that is, from the property of Allah. They will not take more then their sustenance.

Haidth Number: 2969

حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ أَبِي يَعْقُوبَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنْ صَالِحٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَتْهُ بِهَذَا الْحَدِيثِ قَالَ فِيهِ:‏‏‏‏ فَأَبَى أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَيْهَا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ:‏‏‏‏ لَسْتُ تَارِكًا شَيْئًا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏إِنِّي أَخْشَى إِنْ تَرَكْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَى عَلِيٍّ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا فَغَلَبَهُ عَلِيٌّ عَلَيْهَا وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَكُ فَأَمْسَكَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ:‏‏‏‏ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَى مَنْ وَلِيَ الأَمْرَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَهُمَا عَلَى ذَلِكَ إِلَى الْيَوْمِ.

ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اس کے دینے سے انکار کیا اور کہا: میں کوئی ایسی چیز چھوڑ نہیں سکتا جسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے رہے ہوں، میں بھی وہی کروں گا، میں ڈرتا ہوں کہ آپ کے کسی حکم کو چھوڑ کر گمراہ نہ ہو جاؤں۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ نے آپ کے مدینہ کے صدقے کو علی اور عباس رضی اللہ عنہما کی تحویل میں دے دیا، علی رضی اللہ عنہ اس پر غالب اور قابض رہے، رہا خیبر اور فدک تو عمر رضی اللہ عنہ نے ان دونوں کو روکے رکھا اور کہا کہ یہ دونوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے وہ صدقے ہیں جو آپ کی پیش آمدہ ضروریات اور مشکلات و حوادث، مجاہدین کی تیاری، اسلحہ کی خریداری اور مسافروں کی خبرگیری وغیرہ امور ) میں کام آتے تھے ان کا اختیار اس کو رہے گا جو والی ( یعنی خلیفہ ) ہو۔ راوی کہتے ہیں: تو وہ دونوں آج تک ایسے ہی رہے۔

Narrating the above tradition, Aishah added: Abu Bakr refused that to her. Her said: I am not going to leave anything the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم used to do but I shall carry it out. I fear if I depart a little from his practice, I shall diverge (from the right path). As regards his sadaqah (property) at Madina, Umar had given it to Ali ad Abbas (Allah be pleased with them), and Ali dominated it. As for Khaibar and Fadak, Umar retained them. He said: They were the sadaqah (property) of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, exclusively reserved for his purposes that happened, and for his emergent needs. Their management was assigned to the one who was in authority. He said: They are in that condition to the present day.

Haidth Number: 2970

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ ثَوْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏فِي قَوْلِهِ:‏‏‏‏ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَهْلَ فَدَكَ وَقُرًى قَدْ سَمَّاهَا لَا أَحْفَظُهَا وَهُوَ مُحَاصِرٌ قَوْمًا آخَرِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلُوا إِلَيْهِ بِالصُّلْحِ قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا أَوْجَفْتُمْ عَلَيْهِ مِنْ خَيْلٍ وَلا رِكَابٍ سورة الحشر آية 6، ‏‏‏‏‏‏يَقُولُ:‏‏‏‏ بِغَيْرِ قِتَالٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ الزُّهْرِيُّ:‏‏‏‏ وَكَانَتْ بَنُو النَّضِيرِ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَالِصًا لَمْ يَفْتَحُوهَا عَنْوَةً افْتَتَحُوهَا عَلَى صُلْحٍ، ‏‏‏‏‏‏فَقَسَمَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ الْمُهَاجِرِينَ لَمْ يُعْطِ الْأَنْصَارَ مِنْهَا شَيْئًا إِلَّا رَجُلَيْنِ كَانَتْ بِهِمَا حَاجَةٌ.

اللہ نے جو فرمایا ہے: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی تم نے ان مالوں کے واسطے گھوڑے اور اونٹ نہیں دوڑائے یعنی بغیر جنگ کے حاصل ہوئے ( سورۃ الحشر: ۶ ) تو ان کا قصہ یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل فدک اور کچھ دوسرے گاؤں والوں سے جن کے نام زہری نے تو لیے لیکن راوی کو یاد نہیں رہا صلح کی، اس وقت آپ ایک اور قوم کا محاصرہ کئے ہوئے تھے، اور ان لوگوں نے آپ کے پاس بطور صلح مال بھیجا تھا، اس مال کے تعلق سے اللہ نے فرمایا: «فما أوجفتم عليه من خيل ولا ركاب» یعنی بغیر لڑائی کے یہ مال ہاتھ آیا ( اور اللہ نے اپنے رسول کو دیا ) ۔ ابن شہاب زہری کہتے ہیں بنو نضیر کے مال بھی خالص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے تھے، لوگوں نے اسے زور و زبردستی سے ( یعنی لڑائی کر کے ) فتح نہیں کیا تھا۔ صلح کے ذریعہ فتح کیا تھا، تو آپ نے اسے مہاجرین میں تقسیم کر دیا، اس میں سے انصار کو کچھ نہ دیا، سوائے دو آدمیوں کے جو ضرورت مند تھے۔

Al-Zuhri, explaining the verse For this you made no expedition with either cavalry or camelry said: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم concluded the treaty of peace with the people of Fadak and townships which he named which I could not remember ; he blockaded some other people who sent a message to him for capitulation. He said: For this you made no expedition with either cavalry or camelry means without fighting. Al-Zuhri said: The Banu al-Nadir property was exclusively kept for the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ; they did not conquer it by fighting, but conquered it by capitulation. To Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم divided it among the Emigrants. He did not give anything to the Helpers except two men were needy.

Haidth Number: 2971

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْجَرَّاحِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الْمُغِيرَةِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ جَمَعَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بَنِي مَرْوَانَ حِينَ اسْتُخْلِفَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَتْ لَهُ فَدَكُ فَكَانَ يُنْفِقُ مِنْهَا وَيَعُودُ مِنْهَا عَلَى صَغِيرِ بَنِي هَاشِمٍ وَيُزَوِّجُ مِنْهَا أَيِّمَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ فَاطِمَةَ سَأَلَتْهُ أَنْ يَجْعَلَهَا لَهَا فَأَبَى فَكَانَتْ كَذَلِكَ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَمِلَ فِيهَا بِمَا عَمِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَيَاتِهِ حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا أَنْ وُلِّيَ عُمَرُ عَمِلَ فِيهَا بِمِثْلِ مَا عَمِلَا حَتَّى مَضَى لِسَبِيلِهِ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ أَقْطَعَهَا مَرْوَانُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ صَارَتْ لِعُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ فَرَأَيْتُ أَمْرًا مَنَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاطِمَةَ عَلَيْهَا السَّلَام لَيْسَ لِي بِحَقٍّ وَأَنَا أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ رَدَدْتُهَا عَلَى مَا كَانَتْ يَعْنِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَلِيَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ الْخِلَافَةَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُونَ أَلْفَ دِينَارٍ، ‏‏‏‏‏‏وَتُوُفِّيَ وَغَلَّتُهُ أَرْبَعُ مِائَةِ دِينَارٍ وَلَوْ بَقِيَ لَكَانَ أَقَلَّ.

عمر بن عبدالعزیز جب خلیفہ ہوئے تو انہوں نے مروان بن حکم کے بیٹوں کو اکٹھا کیا پھر ارشاد فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس فدک تھا، آپ اس کی آمدنی سے ( اہل و عیال، فقراء و مساکین پر ) خرچ کرتے تھے، اس سے بنو ہاشم کے چھوٹے بچوں پر احسان فرماتے تھے، ان کی بیوہ عورتوں کے نکاح پر خرچ کرتے تھے، فاطمہ رضی اللہ عنہا نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے فدک مانگا تو آپ نے انہیں دینے سے انکار کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی تک ایسا ہی رہا، یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم انتقال فرما گئے، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ویسے ہی عمل کیا جیسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی میں کیا تھا، یہاں تک کہ وہ بھی انتقال فرما گئے، پھر جب عمر رضی اللہ عنہ خلیفہ ہوئے تو انہوں نے بھی ویسے ہی کیا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کیا تھا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ بھی انتقال فرما گئے، پھر مروان نے اسے اپنی جاگیر بنا لیا، پھر وہ عمر بن عبدالعزیز کے قبضہ و تصرف میں آیا، عمر بن عبدالعزیز کہتے ہیں: تو میں نے اس معاملے پر غور و فکر کیا، میں نے اسے ایک ایسا معاملہ جانا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فاطمہ علیہا السلام کو دینے سے منع کر دیا تو پھر ہمیں کہاں سے یہ حق پہنچتا ہے کہ ہم اسے اپنی ملکیت میں رکھیں؟ تو سن لو، میں تم سب کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ اسے میں نے پھر اس کی اپنی اسی حالت پر لوٹا دیا ہے جس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تھا ( یعنی میں نے پھر وقف کر دیا ہے ) ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عمر بن عبدالعزیزخلیفہ مقرر ہوئے تو اس وقت ان کی آمدنی چالیس ہزار دینار تھی، اور انتقال کیا تو ( گھٹ کر ) چار سو دینار ہو گئی تھی، اور اگر وہ اور زندہ رہتے تو اور بھی کم ہو جاتی۔

Narrated Umar ibn Abdul Aziz: Al-Mughirah (ibn Shubah) said: Umar ibn Abdul Aziz gathered the family of Marwan when he was made caliph, and he said: Fadak belonged to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and he made contributions from it, showing repeated kindness to the poor of the Banu Hashim from it, and supplying from it the cost of marriage for those who were unmarried. Fatimah asked him to give it to her, but he refused. That is how matters stood during the lifetime of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم till he passed on (i. e. died). When Abu Bakr was made ruler he administered it as the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم had done in his lifetime till he passed on. Then when Umar ibn al-Khattab was made ruler he administered it as they had done till he passed on. Then it was given to Marwan as a fief, and it afterwards came to Umar ibn Abdul Aziz. Umar ibn Abdul Aziz said: I consider I have no right to something which the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم refused to Fatimah, and I call you to witness that I have restored it to its former condition; meaning in the time of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. Abu Dawud said: When Umar bin Abd al-Aziz was made caliph its revenue was forty thousand dinars, and when he died its revenue was four hundred dinars. Had he remained alive, it would have been less than it.

Haidth Number: 2972
فاطمہ رضی اللہ عنہا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترکہ سے اپنی میراث مانگنے آئیں، ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: اللہ عزوجل جب کسی نبی کو کوئی معاش دیتا ہے تو وہ اس کے بعد اس کے قائم مقام ( خلیفہ ) کو ملتا ہے ، ( یعنی اس کے وارثوں کو نہیں ملتا ) ۱؎۔

Narrated Abu Bakr: Abut Tufayl said: Fatimah came to Abu Bakr asking him for the inheritance of the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. Abu Bakr said: I heard the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say: If Allah, Most High, gives a Prophet some means of sustenance, that goes to his successor.

Haidth Number: 2973
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے ورثاء میری میراث سے جو میں چھوڑ کر مروں ایک دینار بھی تقسیم نہ کریں گے، اپنی بیویوں کے نفقے اور اپنے عامل کے خرچے کے بعد جو کچھ میں چھوڑوں وہ صدقہ ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: «مؤنة عاملي» میں «عاملي» سے مراد کاشتکار، زمین جوتنے، بونے والے ہیں۔

Narrated Abu Hurairah: The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: Do not distribute dinars among my heirs: Whatever I left after contribution to my wives and provisions for my governor is sadaqah (alms). Abu Dawud said: 'Amil means the workers or laborers on the land (i. e. peasants).

Haidth Number: 2974

حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، ‏‏‏‏‏‏أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ سَمِعْت حَدِيثًا مِن رَجُلٍفَأَعْجَبَنِي، ‏‏‏‏‏‏فَقُلْتُ:‏‏‏‏ اكْتُبْهُ لِي فَأَتَى بِهِ مَكْتُوبًا مُذَبَّرًا، ‏‏‏‏‏‏دَخَلَ الْعَبَّاسُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَلِيٌّ عَلَى عُمَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَعِنْدَهُ طَلْحَةُ وَالزُّبَيْرُ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٌ، ‏‏‏‏‏‏وَهُمَا يَخْتَصِمَانِ فَقَالَ عُمَرُ:‏‏‏‏ لِطَلْحَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَ الزُّبَيْرِ، ‏‏‏‏‏‏وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏وَسَعْدٍ:‏‏‏‏ أَلَمْ تَعْلَمُوا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ كُلُّ مَالِ النَّبِيِّ صَدَقَةٌ إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ أَهْلَهُ وَكَسَاهُمْ إِنَّا لَا نُورَثُ ؟ قَالُوا:‏‏‏‏ بَلَى قَالَ:‏‏‏‏ فَكَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْفِقُ مِنْ مَالِهِ عَلَى أَهْلِهِ وَيَتَصَدَّقُ بِفَضْلِهِ ثُمَّ تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَوَلِيَهَا أَبُو بَكْرٍ سَنَتَيْنِ فَكَانَ يَصْنَعُ الَّذِي كَانَ يَصْنَعُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ ذَكَرَ شَيْئًا مِنْ حَدِيثِ مَالِكِ بْنِ أَوْسٍ.

میں نے ایک شخص سے ایک حدیث سنی وہ مجھے انوکھی سی لگی، میں نے اس سے کہا: ذرا اسے مجھے لکھ کر دو، تو وہ صاف صاف لکھ کر لایا: علی اور عباس رضی اللہ عنہما عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آ گئے اور ان کے پاس طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم ( پہلے سے ) بیٹھے تھے، یہ دونوں ( یعنی عباس اور علی رضی اللہ عنہما ) جھگڑنے لگے، عمر رضی اللہ عنہ نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن اور سعد رضی اللہ عنہم سے کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: نبی کا سارا مال صدقہ ہے سوائے اس کے جسے انہوں نے اپنے اہل کو کھلا دیا یا پہنا دیا ہو، ہم لوگوں کا کوئی وارث نہیں ہوتا ، لوگوں نے کہا: کیوں نہیں ( ہم یہ بات جانتے ہیں آپ نے ایسا ہی فرمایا ہے ) اس پر عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے مال میں سے اپنے اہل پر صرف کرتے تھے اور جو کچھ بچ رہتا وہ صدقہ کر دیتے تھے، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وفات پا گئے آپ کے بعد اس مال کے متولی ابوبکر رضی اللہ عنہ دو سال تک رہے، وہ ویسے ہی کرتے رہے جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کرتے تھے، پھر راوی نے مالک بن اوس کی حدیث کا کچھ حصہ ذکر کیا۔

Narrated Umar ibn al-Khattab: AbulBakhtari said: I heard from a man a tradition which I liked. I said to him: Write it down for me. So he brought it clearly written to me. (It says): Al-Abbas and Ali entered upon Umar when Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Saad were with him. They (Abbas and Ali) were disputing. Umar said to Talhah, az-Zubayr, Abdur Rahman and Saad: Do you not know that the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: All the property of the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم is sadaqah (alms), except what he provided for his family for their sustenance and their clothing. We are not to be inherited. They said: Yes, indeed. He said: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم used to spend from his property on his family, and give the residue as sadaqah (alms). The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then died, and Abu Bakr ruled for two years. He would deal with it in the same manner as the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم did. He then mentioned a little from the tradition of Malik ibn Aws.

Haidth Number: 2975
جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وفات پائی تو امہات المؤمنین نے ارادہ کیا کہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کو ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس بھیج کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث سے اپنا آٹھواں حصہ طلب کریں، تو ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ان سب سے کہا ( کیا تمہیں یاد نہیں ) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے ۔

Narrated Aishah: When the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم died, the wives of the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم intended to send Uthman bin Affan to Abu Bakr to ask him their cost of living from (the inheritance of) the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. Thereupon Aishah said: Did not the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah.

Haidth Number: 2976
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے ( دیگر امہات المؤمنین سے ) کہا: تم اللہ سے ڈرتی نہیں، کیا تم لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنا ہے کہ آپ فرماتے تھے: ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا ہے، ہم جو چھوڑ جائیں وہ صدقہ ہے، اور یہ مال آل محمد کی ضروریات اور ان کے مہمانوں کے لیے ہے، اور جب میرا انتقال ہو جائے گا تو یہ مال اس شخص کی نگرانی و تحویل میں رہے گا جو میرے بعد معاملہ کا والی ہو گا ( مسلمانوں کا خلیفہ ہو گا ) ۔

A similar tradition has been narrated by Ibn Shihab through a different chain of narrators. This version says: I said: Do you not fear Allah ? Did you not hear the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم say: We are not inherited. Whatever we leave is sadaqah (alms). This property belongs to the family of Muhammad for their emergent needs and their guest. When I die, it will go to him who becomes ruler after me.

Haidth Number: 2977