Blog
Books
Search Hadith

باب: یمن کی زمین کے حکم کا بیان ۔

CHAPTER: The Ruling On The Land Of Yemen.

3 Hadiths Found
جب ثقیف کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو آپ نے اہل وفد کو مسجد میں ٹھہرایا تاکہ ان کے دل نرم ہوں، انہوں نے شرط رکھی کہ وہ جہاد کے لیے نہ اکٹھے کئے جائیں نہ ان سے عشر ( زکاۃ ) لی جائے اور نہ ان سے نماز پڑھوائی جائے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خیر تمہارے لیے اتنی گنجائش ہو سکتی ہے کہ تم جہاد کے لیے نہ نکالے جاؤ ( کیونکہ اور لوگ جہاد کے لیے موجود ہیں ) اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ تم سے زکاۃ نہ لی جائے ( کیونکہ بالفعل سال بھر نہیں گزرا ) لیکن اس دین میں اچھائی نہیں جس میں رکوع ( نماز ) نہ ہو ۔

Narrated Uthman ibn Abul As: When the deputation of Thaqif came to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, he made them stay in the mosque, so that it might soften their hearts. They stipulated to him that they would not be called to participate in Jihad, to pay zakat and to offer prayer. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: You may have the concession that you will not be called to participate in jihad and pay zakat, but there is no good in a religion which has no bowing (i. e. prayer).

Haidth Number: 3026

حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُسَامَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُجَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ الشَّعْبِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَامِرِ بْنِ شَهْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ لِي هَمْدَانُ:‏‏‏‏ هَلْ أَنْتَ آتٍ هَذَا الرَّجُلَ وَمُرْتَادٌ لَنَا فَإِنْ رَضِيتَ لَنَا شَيْئًا قَبِلْنَاهُ وَإِنْ كَرِهْتَ شَيْئًا كَرِهْنَاهُ ؟ قُلْتُ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏فَجِئْتُ حَتَّى قَدِمْتُ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضِيتُ أَمْرَهُ وَأَسْلَمَ قَوْمِي وَكَتَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا الْكِتَابَ إِلَى عُمَيْرٍ ذِي مَرَّانٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ وَبَعَثَ مَالِكَ بْنَ مِرَارَةَ الرَّهَاوِيَّ إِلَى الْيَمَنِ جَمِيعًا، ‏‏‏‏‏‏فَأَسْلَمَ عَكٌّ ذُو خَيْوَانَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَقِيلَ لِعَكٍّ:‏‏‏‏ انْطَلِقْ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخُذْ مِنْهُ الأَمَانَ عَلَى قَرْيَتِكَ وَمَالِكَ فَقَدِمَ وَكَتَبَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيمِ مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ لِعَكٍّ ذِي خَيْوَانَ إِنْ كَانَ صَادِقًا فِي أَرْضِهِ وَمَالِهِ وَرَقِيقِهِ فَلَهُ الأَمَانُ وَذِمَّةُ اللَّهِ وَذِمَّةُ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَكَتَبَ خَالِدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ الْعَاصِ.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ( بحیثیت نبی ) ظہور ہوا تو مجھ سے ( قبیلہ ) ہمدان کے لوگوں نے کہا: کیا تم اس آدمی کے پاس جاؤ گے اور ہماری طرف سے اس سے بات چیت کرو گے؟ اگر تمہیں کچھ بھی اطمینان ہوا تو ہم اسے قبول کر لیں گے، اگر تم نے اسے ناپسند کیا تو ہم بھی برا جانیں گے، میں نے کہا: ہاں ( ٹھیک ہے میں جاؤں گا ) پھر میں چلا یہاں تک کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، تو آپ کا معاملہ ہمیں پسند آ گیا ( تو میں اسلام لے آیا ) اور میری قوم بھی اسلام لے آئی، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عمیر ذی مران کو یہ تحریر لکھ کر دی، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مالک بن مرارہ رہاوی کو تمام یمن والوں کے پاس ( اسلام کا پیغام پہنچانے کے لیے ) بھیجا، تو عک ذوخیوان ( ایک شخص کا نام ہے ) اسلام لے آیا۔ عک ذوخیوان سے کہا گیا کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جا اور آپ سے اپنی بستی اور اپنے مال کے لیے امان لے کر آ ( تاکہ آئندہ کوئی تجھ پر اور تیری بستی والوں پر زیادتی نہ کرے ) تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے لکھ کر دیا آپ نے لکھا: بسم اللہ الرحمن الرحیم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے جو اللہ کے رسول ہیں عک ذوخیوان کے لیے اگر وہ سچا ہے تو اسے لکھ کر دیا جاتا ہے کہ اس کو امان ہے، اس کی زمین، اس کے مال اور اس کے غلاموں میں، اسے اللہ اور اللہ کے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ذمہ اور امان و پناہ حاصل ہے ۔ ( راوی کہتے ہیں ) خالد بن سعید بن العاص نے یہ پروانہ ( رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ) اسے لکھ کر دیا۔

Narrated Amir ibn Shahr: When the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم appeared as a prophet, Hamdan said to me: Will you go to this man and negotiate for us (with him)? If you accept something, we shall accept it, and if you disapprove of something, we shall disapprove of it. I said: Yes. So I proceeded until I came to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. I liked his motive and my people embraced Islam. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم wrote the document for Umayr Dhu Marran. He also sent Malik ibn Murarah ar-Rahawi to all the (people of) Yemen. So Akk Dhu Khaywan embraced Islam. Akk was told: Go to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and obtain his protection for your town and property. He therefore came (to him) and the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم wrote a document for him: In the name of Allah, Most Beneficent, Most Merciful. From Muhammad, the Messenger of Allah, to Akk Dhu Khaywan. If he is true his land, property and slave, he has the security and the protection of Allah, and Muhammad, the Messenger of Allah. Written by Khalid ibn Saeed ibn al-As.

Haidth Number: 3027

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْقُرَشِيُّ، ‏‏‏‏‏‏وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا فَرَجُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَمِّي ثَابِتُ بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ سَعِيدٍ يَعْنِي ابْنَ أَبْيَضَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ جَدِّهِ أَبْيَضَ بْنِ حَمَّالٍ، ‏‏‏‏‏‏أَنَّهُ كَلَّمَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّدَقَةِ حِينَ وَفَدَ عَلَيْهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا أَخَا سَبَأٍ لَابُدَّ مِنْ صَدَقَةٍ ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ إِنَّمَا زَرَعْنَا الْقُطْنَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَقَدْ تَبَدَّدَتْ سَبَأٌ وَلَمْ يَبْقَ مِنْهُمْ إِلَّا قَلِيلٌ بِمَأْرِبَ، ‏‏‏‏‏‏فَصَالَحَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى سَبْعِينَ حُلَّةً بَزٍّ مِنْ قِيمَةِ وَفَاءِ بَزِّ الْمَعَافِرِ كُلَّ سَنَةٍ عَمَّنْ بَقِيَ مِنْ سَبَأٍ بِمَأْرِبَ فَلَمْ يَزَالُوا يَؤُدُّونَهَا حَتَّى قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَإِنَّ الْعُمَّالَ انْتَقَضُوا عَلَيْهِمْ بَعْدَ قَبْضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيمَا صَالَحَ أَبْيَضُ بْنُ حَمَّالٍ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الْحُلَلِ السَّبْعِينَ، ‏‏‏‏‏‏فَرَدَّ ذَلِكَ أَبُو بَكْرٍ عَلَى مَا وَضَعَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى مَاتَ أَبُو بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَلَمَّا مَاتَ أَبُو بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ انْتَقَضَ ذَلِكَ وَصَارَتْ عَلَى الصَّدَقَةِ.

جب وہ وفد میں شامل ہو کر رسول اللہ کے پاس آئے تو آپ سے صدقے کے متعلق بات چیت کی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے سبائی بھائی! ( سبا یمن کے ایک شہر کا نام ہے ) صدقہ دینا تو ضروری ہے ، ابیض بن حمال نے کہا: اللہ کے رسول! ہماری زراعت تو صرف کپاس ( روئی ) ہے، ( سبا اب پہلے والا سبا نہیں رہا ) سبا والے متفرق ہو گئے ( یعنی وہ شہر اور وہ آبادی اب نہیں رہی جو پہلے بلقیس کے زمانہ میں تھی، اب تو بالکل اجاڑ ہو گیا ہے ) اب کچھ تھوڑے سے سبا کے باشندے مارب ( ایک شہر کا نام ہے ) میں رہ رہے ہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے ہر سال کپڑے کے ایسے ستر جوڑے دینے پر مصالحت کر لی جو معافر ۱؎ کے ریشم کے جوڑے کی قیمت کے برابر ہوں، وہ لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات تک برابر یہ جوڑے ادا کرتے رہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتقال کے بعد عمال نے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ابیض بن حمال سے سال بہ سال ستر جوڑے دیتے رہنے کے معاہدے کو توڑ دیا، پھر ابوبکر رضی اللہ عنہ نے سال میں ستر جوڑے دئیے جانے کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اس حکم کو دوبارہ جاری کر دیا، پھر جب ابوبکر رضی اللہ عنہ کا انتقال ہوا تو یہ معاہدہ بھی ٹوٹ گیا اور ان سے بھی ویسے ہی صدقہ لیا جانے لگا جیسے دوسروں سے لیا جاتا تھا۔

Narrated Abyad ibn Hammal: Abyad spoke to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم about sadaqah when he came along with a deputation to him. He replied: O brother of Saba', sadaqah is unavoidable. He said: We cultivated cotton, Messenger of Allah. The people of Saba' scattered, and there remained only a few at Ma'arib. He therefore concluded a treaty of peace with the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم to give seventy suits of cloth, equivalent to the price of the Yemeni garments known as al-mu'afir, to be paid every year on behalf of those people of Saba' who remained at Ma'arib. They continued to pay them till the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم died. The governors after the death of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم broke the treaty concluded by Abyad by Hammal with the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم to give seventy suits of garments. Abu Bakr then revived it as the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم had done till Abu Bakr died. When Abu Bakr died, it was discontinued and the sadaqah was levied.

Haidth Number: 3028