Blog
Books
Search Hadith

باب: کھیت یا باغ پر کوئی آفت آ جائے تو خریدار کے نقصان کی تلافی ہونی چاہئے ۔

CHAPTER: Cancelling The Deal In The Event Of Blight.

2 Hadiths Found
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک شخص کے پھلوں پر جسے اس نے خرید رکھا تھا کوئی آفت آ گئی چنانچہ اس پر بہت سارا قرض ہو گیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے خیرات دو تو لوگوں نے اسے خیرات دی، لیکن خیرات اتنی اکٹھا نہ ہوئی کہ جس سے اس کے تمام قرض کی ادائیگی ہو جاتی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( اس کے قرض خواہوں سے ) فرمایا: جو پا گئے وہ لے لو، اس کے علاوہ اب کچھ اور دینا لینا نہیں ہے ۱؎ ( یہ گویا مصیبت میں تمہاری طرف سے اس کے ساتھ رعایت و مدد ہے ) ۔

Narrated Abu Saeed Al Khudri: In the time of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم a man suffered loss affecting fruits he had bought and owed a large debt, so the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Give him sadaqah (alms). So the people gave him sadaqah (alms), but as that was not enough to pay the debt in full, the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Take what you find. But that is all you may have.

Haidth Number: 3469
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اپنے کسی بھائی کے ہاتھ ( باغ کا ) پھل بیچو پھر اس پھل پر کوئی آفت آ جائے ( اور وہ تباہ و برباد ہو جائے ) تو تمہارے لیے مشتری سے کچھ لینا جائز نہیں تم ناحق اپنے بھائی کا مال کس وجہ سے لو گے؟ ۱؎ ۔

Narrated Jabir bin Abdullah: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: If you were to sell dried dates to your brother and they were smitten by blight, it will not be allowable for you to take your brother's property unjustly.

Haidth Number: 3470