Blog
Books
Search Hadith

باب: مرتد ( دین اسلام سے پھر جانے والے ) کے حکم کا بیان ۔

CHAPTER: Ruling on one who apostatizes.

10 Hadiths Found
علی رضی اللہ عنہ نے کچھ لوگوں کو جو اسلام سے پھر گئے تھے آگ میں جلوا دیا، ابن عباس رضی اللہ عنہما کو یہ بات معلوم ہوئی تو انہوں نے کہا: مجھے یہ زیب نہیں دیتا کہ میں انہیں جلاؤں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: تم انہیں وہ عذاب نہ دو جو اللہ کے ساتھ مخصوص ہے میں تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول کی رو سے انہیں قتل کر دیتا کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: جو اسلام چھوڑ کر کوئی اور دین اختیار کر لے اسے قتل کر دو پھر جب علی رضی اللہ عنہ کو یہ بات پہنچی تو انہوں نے کہا: اللہ ابن عباس کی ماں پر رحم فرمائے انہوں نے بڑی اچھی بات کہی۔

Ikrimah said: Ali burned some people who retreated from islam. When Ibn Abbas was informed of it, he said: If it had been I, I would not have then burned, for the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: Do not inflict Allah’s punishment on anyone, but would have had killed them on account of the statement of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. The Messenger said: Kill those who change their religion. When ‘All was informed about it he said: How truly Ibn Abbas said!

Haidth Number: 4351
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کا جو صرف اللہ کے معبود ہونے، اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو خون حلال نہیں، سوائے تین صورتوں کے: یا تو وہ شادی شدہ زانی ہو، یا اس نے کسی کا قتل کیا ہو تو اس کو اس کے بدلہ قتل کیا جائے گا، یا اپنا دین چھوڑ کر مسلمانوں کی جماعت سے علیحدہ ہو گیا ہو ۔

Abdullah (bin Masud) reported the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that I am the Messenger of Allah should not be lawfully shed but only for one of three reasons: married fornicator, soul for soul, and one who deserts his religion separating himself from the community.

Haidth Number: 4352
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان شخص کا خون جو صرف اللہ کے معبود ہونے اور میرے اللہ کے رسول ہونے کی گواہی دیتا ہو حلال نہیں سوائے تین صورتوں کے ایک وہ شخص جو شادی شدہ ہو اور اس کے بعد زنا کا ارتکاب کرے تو وہ رجم کیا جائے گا، دوسرے وہ شخص جو اللہ اور اس کے رسول سے لڑنے نکلا ہو تو وہ قتل کیا جائے گا، یا اسے سولی دے دی جائے گی، یا وہ جلا وطن کر دیا جائے گا، تیسرے جس نے کسی کو قتل کیا ہو تو اس کے بدلے وہ قتل کیا جائے گا ۔

Narrated Aishah, Ummul Muminin: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم Said: The blood of a Muslim man who testifies that there is no god but Allah and that Muhammad is Allah's Messenger should not lawfully be shed except only for one of three reasons: a man who committed fornication after marriage, in which case he should be stoned; one who goes forth to fight with Allah and His Messenger, in which case he should be killed or crucified or exiled from the land; or one who commits murder for which he is killed.

Haidth Number: 4353

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏وَمُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏قَالَا:‏‏‏‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ مُسَدَّدٌ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا قُرَّةُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ هِلَالٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو بُرْدَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ قَالَ أَبُو مُوسَى:‏‏‏‏ أَقْبَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِي رَجُلَانِ مِنَ الْأَشْعَرِيِّينَ، ‏‏‏‏‏‏أَحَدُهُمَا عَنْ يَمِينِي وَالْآخَرُ عَنْ يَسَارِي فَكِلَاهُمَا سَأَلَ الْعَمَلَ وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَاكِتٌ فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا تَقُولُ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ، ‏‏‏‏‏‏قُلْتُ:‏‏‏‏ وَالَّذِي بَعَثَكَ بِالْحَقِّ مَا أَطْلَعَانِي عَلَى مَا فِي أَنْفُسِهِمَا وَمَا شَعَرْتُ أَنَّهُمَا يَطْلُبَانِ الْعَمَلَ وَكَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَى سِوَاكِهِ تَحْتَ شَفَتِهِ قَلَصَتْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَنْ نَسْتَعْمِلَ أَوْ لَا نَسْتَعْمِلُ عَلَى عَمَلِنَا مَنْ أَرَادَهُ وَلَكِنْ اذْهَبْ أَنْتَ يَا أَبَا مُوسَى أَوْ يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ قَيْسٍ فَبَعَثَهُ عَلَى الْيَمَنِ ثُمَّ أَتْبَعَهُ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَ عَلَيْهِ مُعَاذٌ قَالَ:‏‏‏‏ انْزِلْ وَأَلْقَى لَهُ وِسَادَةً وَإِذَا رَجُلٌ عِنْدَهُ مُوثَقٌ قَالَ:‏‏‏‏ مَا هَذَا ؟ قَالَ:‏‏‏‏ هَذَا كَانَ يَهُودِيًّا فَأَسْلَمَ ثُمَّ رَاجَعَ دِينَهُ دِينَ السُّوءِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ اجْلِسْ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَا أَجْلِسُ حَتَّى يُقْتَلَ قَضَاءُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ فَأَمَرَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏فَقُتِلَ ثُمَّ تَذَاكَرَا قِيَامَ اللَّيْلِ فَقَالَ أَحَدُهُمَا:‏‏‏‏ مُعَاذُ بْنُ جَبَلٍ أَمَّا أَنَا فَأَنَامُ وَأَقُومُ أَوْ أَقُومُ وَأَنَامُ وَأَرْجُو فِي نَوْمَتِي مَا أَرْجُو فِي قَوْمَتِي .

میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، میرے ساتھ قبیلہ اشعر کے دو شخص تھے، ایک میرے دائیں طرف تھا دوسرا بائیں طرف، تو دونوں نے آپ سے عامل کا عہدہ طلب کیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم خاموش رہے، پھر فرمایا: ابوموسیٰ! یا فرمایا: عبداللہ بن قیس! تم کیا کہتے ہو؟ میں نے عرض کیا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا، ان دونوں نے مجھے اس چیز سے آگاہ نہیں کیا تھا جو ان کے دل میں تھا، اور مجھے نہیں معلوم تھا کہ وہ آپ سے عامل بنائے جانے کا مطالبہ کریں گے، گویا میں اس وقت آپ کی مسواک کو دیکھ رہا ہوں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھے کے نیچے تھی اور مسوڑھا اس کی وجہ سے اوپر اٹھا ہوا تھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم اپنے کام پر اس شخص کو ہرگز عامل نہیں بنائیں گے یا عامل نہیں بناتے جو عامل بننے کی خواہش کرے، لیکن اے ابوموسیٰ! یا آپ نے فرمایا: اے عبداللہ بن قیس! اس کام کے لیے تم جاؤ چنانچہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں بھیج دیا، پھر ان کے پیچھے معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کو بھیجا، جب معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے تو انہوں نے کہا: اترو، اور ایک گاؤ تکیہ ان کے لیے لگا دیا، تو اچانک وہ کیا دیکھتے ہیں کہ ایک آدمی ان کے پاس بندھا ہوا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ کیسا آدمی ہے؟ ابوموسیٰ نے کہا: یہ ایک یہودی تھا جو اسلام لے آیا تھا، لیکن اب پھر وہ اپنے باطل دین کی طرف پھر گیا ہے، معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کے مطابق جب تک یہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، ابوموسیٰ نے کہا: اچھا بیٹھئیے، معاذ نے پھر کہا: اللہ اور اس کے رسول کے فیصلہ کی رو سے جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے میں نہیں بیٹھ سکتا، آپ نے تین بار ایسا کہا، چنانچہ انہوں نے اس کے قتل کا حکم دیا، وہ قتل کر دیا گیا، ( پھر وہ بیٹھے ) پھر ان دونوں نے آپس میں قیام اللیل ( تہجد کی نماز ) کا ذکر کیا تو ان دونوں میں سے ایک نے غالباً وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ تھے کہا: رہا میں، تو میں سوتا بھی ہوں، اور قیام بھی کرتا ہوں، یا کہا قیام بھی کرتا ہوں اور سوتا بھی ہوں، اور بحالت نیند بھی اسی ثواب کی امید رکھتا ہوں جو بحالت قیام رکھتا ہوں۔

Abu Burdah said on the authority of Abu Musa: I went to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم while two men who were Ash’ arIs were with me. One of them was on my right and the other on my left side. Bothe of them asked him for employment. The prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم was silent. He asked: What do you say Abu Musa, or Abdullah bin Qais (Abu Musa’s name)? I replied: By him who has sent you with truth, they did not inform me of what they had in their hearts, and I did not know that they would ask for an employment. He said: I have the scene before my eyes that he had his toothstick below his lip which receded. He (the prophet) said: We will never or will not put in charge of our work anyone who asks for it. But go, ye, Abu Musa, or Abdullah bin Qais. He then sent him as a Governor of the Yemen, After him he sent Muadh bin Jabal. When Muadh came to him, he said: come down, and he put a cushion for him. He saw that a man was chained with him. He asked: What is this? He replied: He was a Jew and he accepted Islam. He then converted to his religion, an evil religion. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. He said: Yes, be seated. He said: I will not sit until he is killed according to the decision of Allah and his Messenger صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. He said it three times. He then commanded for it and he was killed. Both of them then discussed the question of prayer and vigilance at night. One of them, probably Muadh, said: So far as I am concerned, I sleep and I keep vigilance: I keep vigilance and I sleep: I hope for the same reward for my sleep as for my vigilance.

Haidth Number: 4354
میرے پاس معاذ رضی اللہ عنہ آئے، میں یمن میں تھا، ایک یہودی نے اسلام قبول کر لیا، پھر وہ اسلام سے مرتد ہو گیا، تو جب معاذ رضی اللہ عنہ آئے کہنے تو لگے: میں اس وقت تک اپنی سواری سے نہیں اتر سکتا جب تک وہ قتل نہ کر دیا جائے چنانچہ وہ قتل کر دیا گیا، اس سے پہلے اسے توبہ کے لیے کہا جا چکا تھا۔

Narrated Muadh ibn Jabal: Abu Musa said: Muadh came to me when I was in the Yemen. A man who was Jew embraced Islam and then retreated from Islam. When Muadh came, he said: I will not come down from my mount until he is killed. He was then killed. One of them said: He was asked to repent before that.

Haidth Number: 4355
ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو لے کر آیا گیا جو اسلام سے مرتد گیا تھا، بیس دن تک یا اس کے لگ بھگ وہ اسے اسلام کی دعوت دیتے رہے کہ اسی دوران معاذ رضی اللہ عنہ آ گئے تو آپ نے بھی اسے اسلام کی دعوت دی لیکن اس نے انکار کر دیا تو آپ نے اس کی گردن مار دی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اسے عبدالملک بن عمیر نے ابوبردہ سے روایت کیا ہے لیکن انہوں نے اس میں توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے اور اسے ابن فضیل نے شیبانی سے شیبانی نے سعید بن ابی بردہ سے، ابوبردہ نے اپنے والد ابوبردہ سے اور ابوبردہ نے ابوموسیٰ اشعری سے روایت کیا ہے اور اس میں بھی انہوں نے توبہ کرانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۔

Abu Burdah said: A man who turned back from Islam was brought to Abu Musa. He invited him to repent for twenty days or about so. Muadh then came and invited him (to embrace Islam) but he refused. So he was beheaded.

Haidth Number: 4356
جب تک اس کی گردن مار نہیں دی گئی وہ سواری سے نیچے نہیں اترے اور انہوں نے اس سے توبہ نہیں کرائی ۱؎۔

The tradition mention above has also been transmitted by Abu Musa through a different chain if narrators. But there is no mention of demand of repentance.

Haidth Number: 4357
عبداللہ بن سعد بن ابی سرح ۱؎ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا منشی تھا، پھر شیطان نے اس کو بہکا لیا، اور وہ کافروں سے جا ملا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن اس کے قتل کا حکم دیا، پھر عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لیے امان مانگی تو آپ نے اسے امان دی۔

Narrated Abdullah ibn Abbas: Abdullah ibn Abu Sarh used to write (the revelation) for the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. Satan made him slip, and he joined the infidels. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم commanded to kill him on the day of Conquest (of Makkah). Uthman ibn Affan sought protection for him. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم gave him protection.

Haidth Number: 4358

حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَسْبَاطُ بْنُ نَصْرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ زَعَمَ السُّدِّيُّ:‏‏‏‏ عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ لَمَّا كَانَ يَوْمُ فَتْحِ مَكَّةَ اخْتَبَأَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعْدِ بْنِ أَبِي سَرْحٍ عِنْدَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، ‏‏‏‏‏‏فَجَاءَ بِهِ حَتَّى أَوْقَفَهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ بَايِعْ عَبْدَ اللَّهِ، ‏‏‏‏‏‏فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَنَظَرَ إِلَيْهِ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَأْبَى، ‏‏‏‏‏‏فَبَايَعَهُ بَعْدَ ثَلَاثٍ ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَى أَصْحَابِهِ فَقَالَ:‏‏‏‏ أَمَا كَانَ فِيكُمْ رَجُلٌ رَشِيدٌ يَقُومُ إِلَى هَذَا حَيْثُ رَآنِي كَفَفْتُ يَدِي عَنْ بَيْعَتِهِ فَيَقْتُلُهُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالُوا:‏‏‏‏ مَا نَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا فِي نَفْسِكَ أَلَّا أَوْمَأْتَ إِلَيْنَا بِعَيْنِكَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ إِنَّهُ لَا يَنْبَغِي لِنَبِيٍّ أَنْ تَكُونَ لَهُ خَائِنَةُ الْأَعْيُنِ .

جب مکہ فتح ہوا تو عبداللہ بن سعد بن ابی سرح عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کے پاس چھپ گیا، پھر آپ نے اسے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لا کھڑا کیا، اور عرض کیا: اللہ کے رسول! عبداللہ سے بیعت لے لیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر اٹھایا اور اس کی طرف تین بار دیکھا، ہر بار آپ انکار فرماتے رہے، پھر تین دفعہ کے بعد آپ نے اس سے بیعت لے لی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے صحابہ کی جانب متوجہ ہوئے اور فرمایا: کیا تم میں کوئی ایسا نیک بخت انسان نہیں تھا کہ اس وقت اسے کھڑا ہوا پا کر قتل کر دیتا، جب اس نے یہ دیکھ لیا تھا کہ میں اس سے بیعت کے لیے اپنا ہاتھ روکے ہوئے ہوں تو لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ کا جو منشا تھا ہمیں معلوم نہ ہو سکا، آپ نے اپنی آنکھ سے ہمیں اشارہ کیوں نہیں کر دیا ۱؎، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی نبی کو یہ بات زیب نہیں دیتی کہ وہ کنکھیوں سے پوشیدہ اشارے کرے ۔

Narrated Saad ibn Abu Waqqas: On the day of the conquest of Makkah, Abdullah ibn Saad ibn Abu Sarh hid himself with Uthman ibn Affan. He brought him and made him stand before the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and said: Accept the allegiance of Abdullah, Messenger of Allah! He raised his head and looked at him three times, refusing him each time, but accepted his allegiance after the third time. Then turning to his companions, he said: Was not there a wise man among you who would stand up to him when he saw that I had withheld my hand from accepting his allegiance, and kill him? They said: We did not know what you had in your heart, Messenger of Allah! Why did you not give us a signal with your eye? He said: It is not advisable for a Prophet to play deceptive tricks with the eyes.

Haidth Number: 4359
Haidth Number: 4360