Blog
Books
Search Hadith

باب: آدمی نے کسی کو زہر پلایا کھلا دیا اور وہ مر گیا تو اس سے قصاص لیا جائے گا یا نہیں ؟

CHAPTER: If A Person Gives A Man Poison To Drink Or Eat, And He Dies, Is He Subject To Retaliation?

7 Hadiths Found
ایک یہودی عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری لے کر آئی، آپ نے اس میں سے کچھ کھا لیا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایا گیا، آپ نے اس سلسلے میں اس سے پوچھا، تو اس نے کہا: میرا ارادہ آپ کو مار ڈالنے کا تھا، آپ نے فرمایا: اللہ تجھے کبھی مجھ پر مسلط نہیں کرے گا صحابہ نے عرض کیا: کیا ہم اسے قتل نہ کر دیں، آپ نے فرمایا: نہیں چنانچہ میں اس کا اثر برابر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مسوڑھوں میں دیکھا کرتا تھا۔

Narrated Anas bin Malik: A Jewess brought a poisoned sheep to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and he ate of it. She was then brought to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم who asked her about it. She said: I intended to kill you. He said: Allah will not give you control over it ; or he said: over me. They (the Companions) said: Should we not kill her ? He said: No. He (Anas) said: I always found it in the uvula of the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم

Haidth Number: 4508
ایک یہودی عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک زہر آلود بکری بھیجی، لیکن آپ نے اس عورت سے کوئی تعرض نہیں کیا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: یہ مرحب کی ایک یہودی بہن تھی جس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو زہر دیا تھا۔

Narrated Abu Hurairah: A Jewess presented a poisoned sheep to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, but the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم did not interfere with he. Abu Dawud said: The Jewess who poisoned the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم was sister of Marhab.

Haidth Number: 4509

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْمَهْرِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَنِي يُونُسُ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يُحَدِّثُ:‏‏‏‏ أَنَّ يَهُودِيَّةً مِنْ أَهْلِ خَيْبَرَ سَمَّتْ شَاةً مَصْلِيَّةً ثُمَّ أَهْدَتْهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَخَذَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الذِّرَاعَ فَأَكَلَ مِنْهَا وَأَكَلَ رَهْطٌ مِنْ أَصْحَابِهِ مَعَهُ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ، ‏‏‏‏‏‏وَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ فَدَعَاهَا، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ لَهَا:‏‏‏‏ أَسَمَمْتِ هَذِهِ الشَّاةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتِ الْيَهُودِيَّةُ:‏‏‏‏ مَنْ أَخْبَرَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ أَخْبَرَتْنِي هَذِهِ فِي يَدِي لِلذِّرَاعِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ نَعَمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَا أَرَدْتِ إِلَى ذَلِكَ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ قُلْتُ إِنْ كَانَ نَبِيًّا فَلَنْ يَضُرَّهُ وَإِنْ لَمْ يَكُنْ نَبِيًّا اسْتَرَحْنَا مِنْهُ، ‏‏‏‏‏‏فَعَفَا عَنْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَمْ يُعَاقِبْهَا، ‏‏‏‏‏‏وَتُوُفِّيَ بَعْضُ أَصْحَابِهِ الَّذِينَ أَكَلُوا مِنَ الشَّاةِ، ‏‏‏‏‏‏وَاحْتَجَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى كَاهِلِهِ مِنْ أَجْلِ الَّذِي أَكَلَ مِنَ الشَّاةِ، ‏‏‏‏‏‏حَجَمَهُ أَبُو هِنْدٍ بِالْقَرْنِ وَالشَّفْرَةِ، ‏‏‏‏‏‏وَهُوَ مَوْلًى لِبَنِي بَيَاضَةَ مِنْ الْأَنْصَارِ .

خیبر کی ایک یہودی عورت نے بھنی ہوئی بکری میں زہر ملایا، پھر اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تحفہ میں بھیجا، آپ نے دست کا گوشت لے کر اس میں سے کچھ کھایا، آپ کے ساتھ صحابہ کی ایک جماعت نے بھی کھایا، پھر ان سے آپ نے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو اور آپ نے اس یہودیہ کو بلا بھیجا، اور اس سے سوال کیا: کیا تم نے اس بکری میں زہر ملایا تھا؟ یہودیہ بولی: آپ کو کس نے بتایا؟ آپ نے فرمایا: دست کے اسی گوشت نے مجھے بتایا جو میرے ہاتھ میں ہے وہ بولی: ہاں ( میں نے ملایا تھا ) ، آپ نے پوچھا: اس سے تیرا کیا ارادہ تھا؟ وہ بولی: میں نے سوچا: اگر نبی ہوں گے تو زہر نقصان نہیں پہنچائے گا، اور اگر نہیں ہوں گے تو ہم کو ان سے نجات مل جائے گی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے معاف کر دیا، کوئی سزا نہیں دی، اور آپ کے بعض صحابہ جنہوں نے بکری کا گوشت کھایا تھا انتقال کر گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری کے گوشت کھانے کی وجہ سے اپنے شانوں کے درمیان پچھنے لگوائے، جسے ابوہند نے آپ کو سینگ اور چھری سے لگایا، ابوہند انصار کے قبیلہ بنی بیاضہ کے غلام تھے۔

Narrated Ibn Shihab: Jabir ibn Abdullah used to say that a Jewess from the inhabitants of Khaybar poisoned a roasted sheep and presented it to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم who took its foreleg and ate from it. A group of his companions also ate with him. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then said: Take your hands away (from the food). The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then sent someone to the Jewess and he called her. He said to her: Have you poisoned this sheep? The Jewess replied: Who has informed you? He said: This foreleg which I have in my hand has informed me. She said: Yes. He said: What did you intend by it? She said: I thought if you were a prophet, it would not harm you; if you were not a prophet, we should rid ourselves of him (i. e. the Prophet). The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then forgave her, and did not punish her. But some of his companions who ate it, died. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم had himself cupped on his shoulder on account of that which he had eaten from the sheep. Abu Hind cupped him with the horn and knife. He was a client of Banu Bayadah from the Ansar.

Haidth Number: 4510
خیبر کی ایک یہودی عورت نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی، پھر راوی نے ویسے ہی بیان کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے، ابوسلمہ کہتے ہیں: پھر بشر بن براء بن معرور انصاری فوت ہو گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا بھیجا اور فرمایا: تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ پھر راوی نے اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی حدیث میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے سلسلہ میں حکم دیا: تو وہ قتل کر دی گئی، اور انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔

Narrated Abu Salamah: A Jewess presented a roasted sheep to the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم at Khaybar. He then mentioned the rest of the tradition like that of Jabir (No. 4495). He said: Then Bashir ibn al-Bara ibn Ma'rur al-Ansari died. He sent someone to call on the Jewess, and said to her (when she came): What motivated you to do the work you have done? He then mentioned the rest of the tradition similar to the one mentioned by Jabir (No. 4495). The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then ordered regarding her and she was killed. But he (Abu Salamah) did not mention the matter of cupping.

Haidth Number: 4511

حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ فِي مَوْضِعٍ آخَرَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرْ أَبَا هُرَيْرَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْبَلُ الْهَدِيَّةَ، ‏‏‏‏‏‏وَلَا يَأْكُلُ الصَّدَقَةَ، ‏‏‏‏‏‏زَادَ:‏‏‏‏ فَأَهْدَتْ لَهُ يَهُودِيَّةٌ بِخَيْبَرَ شَاةً مَصْلِيَّةً سَمَّتْهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْهَا وَأَكَلَ الْقَوْمُ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ ارْفَعُوا أَيْدِيَكُمْ فَإِنَّهَا أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا مَسْمُومَةٌ، ‏‏‏‏‏‏فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ الْأَنْصَارِيُّ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ:‏‏‏‏ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ ؟ قَالَتْ:‏‏‏‏ إِنْ كُنْتَ نَبِيًّا لَمْ يَضُرَّكَ الَّذِي صَنَعْتُ وَإِنْ كُنْتَ مَلِكًا أَرَحْتُ النَّاسَ مِنْكَ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏ثُمَّ قَالَ فِي وَجَعِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ:‏‏‏‏ مَا زِلْتُ أَجِدُ مِنَ الْأَكْلَةِ الَّتِي أَكَلْتُ بِخَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي.

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے، اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، نیز اسی سند سے ایک اور مقام پر ابوہریرہ کے ذکر کے بغیر صرف ابوسلمہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہدیہ قبول فرماتے تھے اور صدقہ نہیں کھاتے تھے، اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ کو خیبر کی ایک یہودی عورت نے ایک بھنی ہوئی بکری تحفہ میں بھیجی جس میں اس نے زہر ملا رکھا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا اور لوگوں نے بھی کھایا، پھر آپ نے لوگوں سے فرمایا: اپنے ہاتھ روک لو، اس ( گوشت ) نے مجھے بتایا ہے کہ وہ زہر آلود ہے چنانچہ بشر بن براء بن معرور انصاری مر گئے، تو آپ نے اس یہودی عورت کو بلا کر فرمایا: ایسا کرنے پر تجھے کس چیز نے آمادہ کیا؟ وہ بولی: اگر آپ نبی ہیں تو جو میں نے کیا ہے وہ آپ کو نقصان نہیں پہنچا سکتا، اور اگر آپ بادشاہ ہیں تو میں نے لوگوں کو آپ سے نجات دلا دی، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تو وہ قتل کر دی گئی، پھر آپ نے اپنی اس تکلیف کے بارے میں فرمایا: جس میں آپ نے وفات پائی کہ میں برابر خیبر کے اس کھانے کے اثر کو محسوس کرتا رہا یہاں تک کہ اب وہ وقت آ گیا کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی۔

Narrated Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم would accept a present, but would not accept alms (sadaqah). And Wahb bin Baqiyyah narrated to us, elsewhere, from Khalid, from Muhammad ibn Amr said on the authority of Abu Salamah, and he did not mention the name of Abu Hurairah: The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم used to accept presents but not alms (sadaqah). This version adds: So a Jewess presented him at Khaybar with a roasted sheep which she had poisoned. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ate of it and the people also ate. He then said: Take away your hands (from the food), for it has informed me that it is poisoned. Bishr ibn al-Bara ibn Ma'rur al-Ansari died. So he (the Prophet) sent for the Jewess (and said to her): What motivated you to do the work you have done? She said: If you were a prophet, it would not harm you; but if you were a king, I should rid the people of you. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم then ordered regarding her and she was killed. He then said about the pain of which he died: I continued to feel pain from the morsel which I had eaten at Khaybar. This is the time when it has cut off my aorta.

Haidth Number: 4512

حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِيهِ:‏‏‏‏ أَنَّ أُمَّ مُبَشِّرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي مَاتَ فِيهِ مَا يُتَّهَمُ بِكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ ؟ فَإِنِّي لَا أَتَّهِمُ بِابْنِي شَيْئًا إِلَّا الشَّاةَ الْمَسْمُومَةَ الَّتِي أَكَلَ مَعَكَ بِخَيْبَرَ، ‏‏‏‏‏‏وَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:‏‏‏‏ وَأَنَا لَا أَتَّهِمُ بِنَفْسِي إِلَّا ذَلِكَ، ‏‏‏‏‏‏فَهَذَا أَوَانُ قَطَعَتْ أَبْهَرِي ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو دَاوُد:‏‏‏‏ وَرُبَّمَا حَدَّثَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مُرْسَلًا، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏وَرُبَّمَا حَدَّثَ بِهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏وَذَكَرَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ:‏‏‏‏ أَنَّ مَعْمَرًا كَانَ يُحَدِّثُهُمْ بِالْحَدِيثِ مَرَّةً مُرْسَلًا فَيَكْتُبُونَهُ وَيُحَدِّثُهُمْ مَرَّةً بِهِ فَيُسْنِدُهُ فَيَكْتُبُونَهُ وَكُلٌّ صَحِيحٌ عِنْدَنَا، ‏‏‏‏‏‏قَالَ عَبْدُ الرَّزَّاقِ:‏‏‏‏ فَلَمَّا قَدِمَ ابْنُ الْمُبَارَكِ عَلَى مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏أَسْنَدَ لَهُ مَعْمَرٌ أَحَادِيثَ كَانَ يُوقِفُهَا.

ام مبشر رضی اللہ عنہا نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس مرض میں جس میں آپ نے وفات پائی کہا: اللہ کے رسول! آپ کا شک کس چیز پر ہے؟ میرے بیٹے کے سلسلہ میں میرا شک تو اس زہر آلود بکری پر ہے جو اس نے آپ کے ساتھ خیبر میں کھائی تھی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے سلسلہ میں بھی میرا شک اسی پر ہے، اور اب یہ وقت آ چکا ہے کہ اس نے میری شہ رگ کاٹ دی ہے ۔ ابوداؤد کہتے ہیں: عبدالرزاق نے کبھی اس حدیث کو معمر سے، معمر نے زہری سے، زہری نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مرسلاً روایت کیا ہے اور کبھی معمر نے اسے زہری سے اور، زہری نے عبدالرحمٰن بن کعب بن مالک کے واسطہ سے بیان کیا ہے۔ اور عبدالرزاق نے ذکر کیا ہے کہ معمر اس حدیث کو ان سے کبھی مرسلاً روایت کرتے تو وہ اسے لکھ لیتے اور کبھی مسنداً روایت کرتے تو بھی وہ اسے بھی لکھ لیتے، اور ہمارے نزدیک دونوں صحیح ہے۔ عبدالرزاق کہتے ہیں: جب ابن مبارک معمر کے پاس آئے تو معمر نے وہ تمام حدیثیں جنہیں وہ موقوفاً روایت کرتے تھے ان سے متصلًا روایت کیں۔

Narrated Ibn Kab bin Malik: On the authority of his father: Umm Mubashshir said to the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم during the sickness of which he died: What do you think about your illness, Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم? I do not think about the illness of my son except the poisoned sheep of which he had eaten with you at Khaybar. The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم said: And I do not think about my illness except that. This is the time when it cut off my aorta. Abu Dawud said: Sometime Abd al-Razzaq transmitted this tradition, omitting the link of the Companion, from Mamar, from al-Zuhri, from the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, and sometimes he transmitted it from al-Zuhri from Abdur-Rahman bin Kab bin Malik, Abdur-Rahman mentioned that Mamar sometimes transmitted the tradition in a mursal form (omitting the link of the Companion), and they recorded it. And all this is correct with us. Abd al-Razzaq said: When Ibn al-Mubarak came to Mamar, he transmitted the traditions in a musnad form (with a perfect chain) which he transmitted as mauquf traditions (statements of the Companions and not of the Prophet).

Haidth Number: 4513

حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا رَبَاحٌ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مَعْمَرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنِ الزُّهْرِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّهِ أُمِّ مُبَشِّرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ أَبُو سَعِيدِ بْنُ الْأَعْرَابِيِّ:‏‏‏‏ كَذَا قَالَ:‏‏‏‏ عَنْ أُمِّهِ، ‏‏‏‏‏‏وَالصَّوَابُ عَنْ أَبِيهِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أُمِّ مُبَشِّرٍ، ‏‏‏‏‏‏دَخَلْتُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ مَعْنَى حَدِيثِ مَخْلَدِ بْنِ خَالِدٍ، ‏‏‏‏‏‏نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ فَمَاتَ بِشْرُ بْنُ الْبَرَاءِ بْنِ مَعْرُورٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَرْسَلَ إِلَى الْيَهُودِيَّةِ، ‏‏‏‏‏‏فَقَالَ:‏‏‏‏ مَا حَمَلَكِ عَلَى الَّذِي صَنَعْتِ ؟، ‏‏‏‏‏‏فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِ جَابِرٍ، ‏‏‏‏‏‏فَأَمَرَ بِهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُتِلَتْ، ‏‏‏‏‏‏وَلَمْ يَذْكُرِ الْحِجَامَةَ.

وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں پھر راوی نے مخلد بن خالد کی حدیث کا مفہوم اسی طرح ذکر کیا جیسے جابر کی روایت میں ہے، اس میں ہے کہ بشر بن براء بن معرور مر گئے، تو آپ نے یہودی عورت کو بلا بھیجا اور پوچھا: یہ تجھے ایسا کرنے پر کس چیز نے آمادہ کیا تھا؟ پھر راوی نے وہی باتیں ذکر کیں جو جابر کی حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا اور وہ قتل کر دی گئی لیکن انہوں نے پچھنا لگوانے کا ذکر نہیں کیا۔

Narrated Abdur-Rahman bin Abdullah bin Kab bin Malik: On the authority of his mother than Umm Mubashshir said (Abu Saeed bin al-A'rabi said: So he said it on the authority of his mother ; what is correct is: on the authority of his father, instead of his mother): I entered upon the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم. He then mentioned the tradition of Makhlad bin Khalid in a way similar to the tradition of Jabir. The narrator said: Then Bishr bin al-Bara bin Ma'rur died. So he (the Prophet) sent for the Jewess and said: What did motivate you for your work you have done ? He (the narrator) then mentioned the rest of the tradition like the tradition of Jabir. The Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم ordered regarding her and she was killed. He (the narrator in this version) did not mention cupping.

Haidth Number: 4514