Blog
Books
Search Hadith

باب: سمندر میں جہاد کرنے کی فضیلت کا بیان ۔

CHAPTER: The Virtues Of Jihad At Sea.

5 Hadiths Found

حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَكِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، ‏‏‏‏‏‏عَنْأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ أُخْتُ أُمِّ سُلَيْمٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ عِنْدَهُمْ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ ؟ قَالَ:‏‏‏‏ رَأَيْتُ قَوْمًا مِمَّنْ يَرْكَبُ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ قَالَتْ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ قَالَ:‏‏‏‏ فَإِنَّكِ مِنْهُمْ ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ ثُمَّ نَامَ فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ فَقُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا أَضْحَكَكَ فَقَالَ مِثْلَ مَقَالَتِهِ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ قُلْتُ:‏‏‏‏ يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ، ‏‏‏‏‏‏قَالَ:‏‏‏‏ أَنْتِ مِنَ الأَوَّلِينَ قَالَ:‏‏‏‏ فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ فَغَزَا فِي الْبَحْرِ فَحَمَلَهَا مَعَهُ فَلَمَّا رَجَعَ قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا فَصَرَعَتْهَا فَانْدَقَّتْ عُنُقُهَا فَمَاتَتْ.

ام سلیم رضی اللہ عنہا کی بہن ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے یہاں قیلولہ کیا، پھر بیدار ہوئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنس رہے تھے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کیوں ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی امت میں سے چند لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر کی پشت پر سوار ہیں جیسے بادشاہ تخت پر ، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، فرمایا: تو انہیں میں سے ہے ۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سو گئے اور ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، میں نے پوچھا: اللہ کے رسول! آپ کے ہنسنے کا سبب کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہی فرمایا جو پہلے فرمایا تھا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! دعا کیجئے، اللہ مجھ کو ان لوگوں میں سے کر دے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پہلے لوگوں میں سے ہے ۔ انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: تو ان سے عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے شادی کی، پھر انہوں نے سمندر میں جہاد کیا توا نہیں بھی اپنے ساتھ لے گئے، جب لوٹے تو ایک خچر ان کی سواری کے لیے ان کے قریب لایا گیا، تو اس نے انہیں گرا دیا جس سے ان کی گردن ٹوٹ گئی اور وہ انتقال کر گئیں۔

Anas bin Malik (may Allaah be pleased with him) said “Umm Haram, daughter of Milhan, sister of Umm Sulaim, narrated to me that the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم took a mid day nap with them. He then awoke laughing. She said “I asked the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, what made you laugh?” He replied “I saw some people who ere sailing in the midst of the sea like kings on thrones. She said “I said the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم beseech Allaah that He may put me among them. He replied “You will be among them. ” She said “He then slept and awoke laughing. She said “I asked the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم, what made you laugh? He replied as he said in the first reply. She said “I said the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم beseech Allaah that HE may put me amongst them. He replied “You will be among the first. Then Ubadah bin Al Samit married her and sailed on the sea on an expedition and took her with him. When he returned, a riding beast was brought near her to ride, but it threw her down. Her neck was broken and she died.

Haidth Number: 2490
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قباء جاتے تو ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا کے پاس جاتے، یہ عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی زوجیت میں تھیں، ایک روز آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آئے تو انہوں نے آپ کو کھانا کھلایا اور بیٹھ کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر کی جوئیں نکالنے لگیں ۱؎، اور آگے راوی نے یہی حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: بنت ملحان کا انتقال قبرص میں ہوا۔

Anas bin Malik said “Whenever the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم went to Quba, he used to visit Umm Haram daughter of Milhan who was married to Ubadah bin Al Samit. One day when he visited her she gave him food an sat clearing his head of lice. The narrator narrated the rest of the tradition. Abu Dawud said “Daughter of Milhan died in Cyprus”.

Haidth Number: 2491
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سوئے پھر بیدار ہوئے، اور وہ اپنا سر دھو رہی تھیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہنستے ہوئے بیدار ہوئے، انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ میرے بال دیکھ کر ہنس رہے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں ، پھر انہوں نے یہی حدیث کچھ کمی بیشی کے ساتھ بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: رمیصاء ام سلیم کی رضاعی بہن تھیں ۲؎۔

Umm Sulaim Al Rumaisa said “The Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم slept and awoke while she was washing her head. ” He awoke laughing. She asked “Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم are you laughing at my head?” He replied, No. She then narrated the rest of the tradition enlarging and reducing. Abu Dawud said: Al-Rumaisa was the foster sister of Umm Sulaim.

Haidth Number: 2492
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ( جہاد یا حج کے لیے ) سمندر میں سوار ہونے سے جس کا سر گھومے اور اسے قے آئے تو اس کے لیے ایک شہید کا ثواب ہے، اور جو ڈوب جائے تو اس کے لیے دو شہیدوں کا ثواب ہے ۔

Umm Haram reported the Prophet صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying “He who becomes sick on a stormy sea and vomits will have the reward of a martyr. And he who is drowned will have a reward of two martyrs.

Haidth Number: 2493

حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ عَتِيقٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبُو مُسْهِرٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَبْدِ اللَّهِ يَعْنِي ابْنَ سَمَاعَةَ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَاالْأَوْزَاعِيُّ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:‏‏‏‏ ثَلَاثَةٌ كُلُّهُمْ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ رَجُلٌ خَرَجَ غَازِيًا فِي سَبِيلِ اللَّهِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ رَاحَ إِلَى الْمَسْجِدِ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ حَتَّى يَتَوَفَّاهُ، ‏‏‏‏‏‏فَيُدْخِلَهُ الْجَنَّةَ أَوْ يَرُدَّهُ بِمَا نَالَ مِنْ أَجْرٍ وَغَنِيمَةٍ، ‏‏‏‏‏‏وَرَجُلٌ دَخَلَ بَيْتَهُ بِسَلَامٍ فَهُوَ ضَامِنٌ عَلَى اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ .

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین قسم کے افراد ایسے ہیں جن کا ضامن اللہ تعالیٰ ہے: ایک وہ جو اللہ کے راستے میں جہاد کے لیے نکلے، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، دوسرا وہ شخص جو مسجد کی طرف چلا، اللہ اس کا ضامن ہے یا اسے وفات دے کر جنت میں داخل کرے گا، یا اجر اور غنیمت کے ساتھ واپس لوٹائے گا، تیسرا وہ شخص جو اپنے گھر میں سلام کر کے داخل ہوا، اللہ اس کا بھی ضامن ہے ۔

Abu Umamat Al Bahili reported the Messenger of Allah صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وسلم as saying “There are three persons who are in the security of Allaah, the Exalted. ” “A man who goes out on an expedition to fight in the path of Allaah, the Exalted, is in the security of Allaah, until He takes him unto Him (i. e., he dies) and brings him into Paradise or brings him (alive) with reward and booty he obtains and a man who goes to the mosque is in the security of Allaah, until he takes him unto Him (i. e., he dies), and he brings him into Paradise or brings him with reward and spoils he obtains; and a man who enters his house after giving salutation is in the security of Allaah, the Exalted. ”

Haidth Number: 2494