Blog
Books
Search Hadith

باب

(54) CHAPTER.

91 Hadiths Found
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اگلے پیغمبروں کے کلام میں سے لوگوں نے جو پایا یہ بھی ہے کہ جب تجھ میں حیاء نہ ہو پھر جو جی چاہے کر۔“

Narrated Abu Mus'ud: The Prophet said, One of the sayings of the prophets which the people have got is, 'If you do not feel ashamed, then do whatever you like.

Haidth Number: 3484
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ایک شخص تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند زمین سے گھسیٹتا ہوا جا رہا تھا کہ اسے زمین میں دھنسا دیا اور اب وہ قیامت تک یوں ہی زمین میں دھنستا چلا جائے گا۔“ یونس کے ساتھ اس حدیث کو عبدالرحمٰن بن خالد نے بھی زہری سے روایت کیا ہے۔

Narrated Ibn `Umar: The Prophet said, While a man was walking, dragging his dress with pride, he was caused to be swallowed by the earth and will go on sinking in it till the Day of Resurrection.

Haidth Number: 3485
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”ہم ( دنیا میں ) تمام امتوں کے آخر میں آئے لیکن ( قیامت کے دن ) تمام امتوں سے آگے ہوں گے۔ صرف اتنا فرق ہے کہ انہیں پہلے کتاب دی گئی اور ہمیں بعد میں ملی اور یہی وہ ( جمعہ کا ) دن ہے جس کے بارے میں لوگوں نے اختلاف کیا۔ یہودیوں نے تو اسے اس کے دوسرے دن ( ہفتہ کو ) کر لیا اور نصاریٰ نے تیسرے دن ( اتوار کو ) ۔“

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, We are the last (to come) but we will be the foremost on the Day of Resurrection, nations were given the Book (i.e. Scripture) before us, and we were given the Holy Book after them. This (i.e. Friday) is the day about which they differed. So the next day (i.e. Saturday) was prescribed for the Jews and the day after it (i.e. Sunday) for the Christians.

Haidth Number: 3486
پس ہر مسلمان کو ہفتے میں ایک دن ( یعنی جمعہ کے دن ) تو اسے جسم اور سر کو دھو لینا لازم ہے۔

It is incumbent on every Muslim to wash his head and body on a Day (i.e. Friday) (at least) in every seven days.

Haidth Number: 3487
معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے اپنے آخری سفر میں ہمیں خطاب فرمایا اور ( خطبہ کے دوران ) آپ نے بالوں کا ایک گچھا نکالا اور فرمایا، میں سمجھتا ہوں کہ یہودیوں کے سوا اور کوئی اس طرح نہ کرتا ہو گا اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس طرح بال سنوارنے کا نام «الزور» ( فریب و جھوٹ ) رکھا ہے۔ آپ کی مراد «وصال في الشعر‏.‏» سے تھی۔ یعنی بالوں میں جوڑ لگانے سے تھی ( جیسے اکثر عورتیں مصنوعی بالوں میں جوڑ کیا کرتی ہیں ) آدم کے ساتھ اس حدیث کو غندر نے بھی شعبہ سے روایت کیا ہے۔

Narrated Sa`id bin Al-Musaiyab: When Muawiya bin Abu Sufyan came to Medina for the last time, he delivered a sermon before us. He took out a tuft of hair and said, I never thought that someone other than the Jews would do such a thing (i.e. use false hair). The Prophet named such a practice, 'Az-Zur' (i.e. falsehood), meaning the use of false hair.

Haidth Number: 3488
انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے ”جس شخص نے بھی جان بوجھ کر اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ بنایا تو اس نے کفر کیا اور جس شخص نے بھی اپنا نسب کسی ایسی قوم سے ملایا جس سے اس کا کوئی ( نسبی ) تعلق نہیں ہے تو وہ اپنا ٹھکانا جہنم میں بنا لے۔“

Narrated Abu Dhar: The Prophet said, If somebody claims to be the son of any other than his real father knowingly, he but disbelieves in Allah, and if somebody claims to belong to some folk to whom he does not belong, let such a person take his place in the (Hell) Fire.

Haidth Number: 3508
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”سب سے بڑا بہتان اور سخت جھوٹ یہ ہے کہ آدمی اپنے باپ کے سوا کسی اور کو اپنا باپ کہے یا جو چیز اس نے خواب میں نہیں دیکھی۔ اس کے دیکھنے کا دعویٰ کرے۔ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف ایسی حدیث منسوب کرے جو آپ نے نہ فرمائی ہو۔“

Narrated Wathila bin Al-Asqa: Allah's Apostle said, Verily, one of the worst lies is to claim falsely to be the son of someone other than one's real father, or to claim to have had a dream one has not had, or to attribute to me what I have not said.

Haidth Number: 3509
قبیلہ عبدالقیس کا وفد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور اس نے عرض کیا: یا رسول اللہ! ہمارا تعلق قبیلہ ربیعہ سے ہے اور ہمارے اور آپ کے درمیان ( راستے میں ) کفار مضر کا قبیلہ پڑتا ہے، اس لیے ہم آپ کی خدمت اقدس میں صرف حرمت کے مہینوں میں ہی حاضر ہو سکتے ہیں۔ مناسب ہوتا اگر آپ ہمیں ایسے احکام بتلا دیتے جن پر ہم خود بھی مضبوطی سے قائم رہتے اور جو لوگ ہمارے پیچھے رہ گئے ہیں انہیں بھی بتا دیتے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں تمہیں چار چیزوں کا حکم دیتا ہوں اور چار چیزوں سے روکتا ہوں، اول اللہ پر ایمان لانے کا، یعنی اس کی گواہی دینا کہ اللہ تعالیٰ کے سوا اور کوئی معبود نہیں اور نماز قائم کرنے کا اور زکوٰۃ ادا کرنے کا اور اس بات کا کہ جو کچھ بھی تمہیں مال غنیمت ملے اس میں سے پانچواں حصہ اللہ کو ( یعنی امام وقت کے بیت المال کو ) ادا کرو اور میں تمہیں دباء، حنتم، نقیر اور مزفت ( کے استعمال ) سے منع کرتا ہوں۔

Narrated Ibn `Abbas: The delegates of `Abd-ul-Qais came to Allah's Apostle and said, O Allah's Apostle! We are from the tribe of Rabi`a and the infidels of Mudar tribe stand between us and you, so that we cannot come to you except in the Sacred Months. Therefore we would like you to give us some instructions which we may follow and convey to our people staying behind us. The Prophet said, I order you to observe four things and forbid you (to do) four things: (I order you) to believe in Allah testifying that None has the right to be worshipped except Allah; to offer the prayer perfectly; to pay the Zakat; and to give one-fifth of the war booty to Allah. And I forbid you to use Ad-Dubba, Al-Hantam, An-Naqir and Al- Muzaffat. (These are names of utensils in which alcoholic drinks were served.)

Haidth Number: 3510
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر فرما رہے تھے ”آگاہ ہو جاؤ اس طرف سے فساد پھوٹے گا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف اشارہ کر کے یہ جملہ فرمایا، جدھر سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔

Narrated `Abdullah bin `Umar: I heard Allah's Apostle on the pulpit saying, Verily, afflictions (will start) from here, pointing towards the east, whence the side of the head of Satan comes out.

Haidth Number: 3511
میں نے سائب بن یزید رضی اللہ عنہ کو چورانوے سال کی عمر میں دیکھا کہ خاصے قوی و توانا تھے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے کہ میرے کانوں اور آنکھوں سے جو میں نفع حاصل کر رہا ہوں وہ صرف رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی برکت ہے۔ میری خالہ مجھے ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے گئیں۔ اور عرض کیا: یا رسول اللہ! یہ میرا بھانجا بیمار ہے، آپ اس کے لیے دعا فرما دیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے دعا فرمائی۔

Narrated Al-Ju'aid bin `Abdur Rahman: I saw As-Sa'ib bin Yazid when he was ninety-four years old, quite strong and of straight figure. He said, I know that I enjoyed my hearing and seeing powers only because of the invocation of Allah's Apostle . My aunt took me to him and said, 'O Allah's Apostle! My nephew is sick; will you invoke Allah for him?' So he invoked (Allah) for me.

Haidth Number: 3540
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے دو صحابی ( اسید بن حضیر اور عباد بن بشر رضی اللہ عنہما ) اٹھ کر ( اپنے گھر ) واپس ہوئے۔ رات اندھیری تھی لیکن دو چراغ کی طرح کی کوئی چیز ان کے آگے روشنی کرتی جاتی تھیں۔ پھر جب یہ دونوں ( راستے میں، اپنے اپنے گھر کی طرف جانے کے لیے ) جدا ہوئے تو وہ چیز دونوں کے ساتھ الگ الگ ہو گئی اور اس طرح وہ اپنے گھر والوں کے پاس پہنچ گئے۔

Narrated Anas: Once two men from the companions of Allah's Apostle went out of the house of the Prophet on a very dark night. They were accompanied by two things that resembled two lamps lighting the way in front of them, and when they parted, each of them was accompanied by one of those two things (lamps) till they reached their homes.

Haidth Number: 3639
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میری امت کے کچھ لوگ ہمیشہ غالب رہیں گے، یہاں تک کہ قیامت یا موت آئے گی اس وقت بھی وہ غالب ہی ہوں گے۔“

Narrated Al-Mughira bin Shu`ba: The Prophet said, Some of my followers will remain victorious (and on the right path) till the Last Day comes, and they will still be victorious.

Haidth Number: 3640
میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے کہ میری امت میں ہمیشہ ایک گروہ ایسا موجود رہے گا جو اللہ تعالیٰ کی شریعت پر قائم رہے گا، انہیں ذلیل کرنے کی کوشش کرنے والے اور اسی طرح ان کی مخالفت کرنے والے انہیں کوئی نقصان نہ پہنچا سکیں گے، یہاں تک کہ قیامت آ جائے گی اور وہ اسی حالت پر ہیں گے۔ عمیر نے بیان کیا کہ اس پر مالک بن یخامر نے کہا کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے کہا تھا کہ ہمارے زمانے میں یہ لوگ شام میں ہیں۔ امیر معاویہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ دیکھو یہ مالک بن یخامر یہاں موجود ہیں، جو کہہ رہے ہیں کہ انہوں نے معاذ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ یہ لوگ شام کے ملک میں ہیں۔

Narrated Muawiya: I heard the Prophet saying, A group of people amongst my followers will remain obedient to Allah's orders and they will not be harmed by anyone who will not help them or who will oppose them, till Allah's Order (the Last Day) comes upon them while they are still on the right path.

Haidth Number: 3641
میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں سے سنا تھا، وہ لوگ عروہ سے نقل کرتے تھے ( جو ابوالجعد کے بیٹے اور صحابی تھے ) کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار دیا کہ وہ اس کی ایک بکری خرید کر لے آئیں۔ انہوں نے اس دینار سے دو بکریاں خریدیں، پھر ایک بکری کو ایک دینار میں بیچ کر دینار بھی واپس کر دیا۔ اور بکری بھی پیش کر دی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس پر ان کی تجارت میں برکت کی دعا فرمائی۔ پھر تو ان کا یہ حال ہوا کہ اگر مٹی بھی خریدتے تو اس میں انہیں نفع ہو جاتا۔ سفیان نے کہا کہ حسن بن عمارہ نے ہمیں یہ حدیث پہنچائی تھی شبیب بن غرقدہ سے۔ حسن بن عمارہ نے کہا کہ شبیب نے یہ حدیث خود عروہ رضی اللہ عنہ سے سنی تھی۔ چنانچہ میں شبیب کی خدمت میں گیا تو انہوں نے بتایا کہ میں نے یہ حدیث خود عروہ سے نہیں سنی تھی۔ البتہ میں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں کو ان کے حوالے سے بیان کرتے سنا تھا۔

Narrated `Urwa: That the Prophet gave him one Dinar so as to buy a sheep for him. `Urwa bought two sheep for him with the money. Then he sold one of the sheep for one Dinar, and brought one Dinar and a sheep to the Prophet. On that, the Prophet invoked Allah to bless him in his deals. So `Urwa used to gain (from any deal) even if he bought dust.

Haidth Number: 3642
میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا خیر اور بھلائی گھوڑوں کی پیشانی کے ساتھ قیامت تک کے لیے بندھی ہوئی ہے۔ شبیب نے کہا کہ میں نے عروہ رضی اللہ عنہ کے گھر میں ستر گھوڑے دیکھے۔ سفیان نے کہا کہ عروہ رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے بکری خریدی تھی۔ شاید وہ قربانی کے لیے ہو گی۔

(In another narration) `Urwa said, I heard Allah's Apostle saying, There is always goodness in horses till the Day of Resurrection. (The subnarrator added, I saw 70 horses in `Urwa's house.') (Sufyan said, The Prophet asked `Urwa to buy a sheep for him as a sacrifice. )

Haidth Number: 3643
Haidth Number: 3644
Haidth Number: 3645

حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ ، عَنْ مَالِكٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ السَّمَّانِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : الْخَيْلُ لِثَلَاثَةٍ لِرَجُلٍ أَجْرٌ وَلِرَجُلٍ سِتْرٌ وَعَلَى رَجُلٍ وِزْرٌ ، فَأَمَّا الَّذِي لَهُ أَجْرٌ فَرَجُلٌ رَبَطَهَا فِي سَبِيلِ اللَّهِ ، فَأَطَالَ لَهَا فِي مَرْجٍ أَوْ رَوْضَةٍ وَمَا أَصَابَتْ فِي طِيَلِهَا مِنَ الْمَرْجِ أَوِ الرَّوْضَةِ كَانَتْ لَهُ حَسَنَاتٍ وَلَوْ أَنَّهَا قَطَعَتْ طِيَلَهَا فَاسْتَنَّتْ شَرَفًا أَوْ شَرَفَيْنِ كَانَتْ أَرْوَاثُهَا حَسَنَاتٍ لَهُ وَلَوْ أَنَّهَا مَرَّتْ بِنَهَرٍ فَشَرِبَتْ وَلَمْ يُرِدْ أَنْ يَسْقِيَهَا كَانَ ذَلِكَ لَهُ حَسَنَاتٍ وَرَجُلٌ رَبَطَهَا تَغَنِّيًا وَسِتْرًا وَتَعَفُّفًا وَلَمْ يَنْسَ حَقَّ اللَّهِ فِي رِقَابِهَا وَظُهُورِهَا فَهِيَ لَهُ كَذَلِكَ سِتْرٌ ، وَرَجُلٌ رَبَطَهَا فَخْرًا وَرِيَاءً وَنِوَاءً لِأَهْلِ الْإِسْلَامِ فَهِيَ وِزْرٌ ، وَسُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحُمُرِ ، فَقَالَ : مَا أُنْزِلَ عَلَيَّ فِيهَا إِلَّا هَذِهِ الْآيَةُ الْجَامِعَةُ الْفَاذَّةُ فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ { 7 } وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ { 8 } سورة الزلزلة آية 7-8 .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گھوڑے تین آدمیوں کے لیے ہیں۔ ایک کے لیے تو وہ باعث ثواب ہیں اور ایک کے لیے وہ معاف یعنی مباح ہیں اور ایک کے لیے وہ وبال ہیں۔ جس کے لیے گھوڑا باعث ثواب ہے یہ وہ شخص ہے جو جہاد کے لیے اسے پالے اور چراگاہ یا باغ میں اس کی رسی کو ( جس سے وہ بندھا ہوتا ہے ) خوب دراز کر دے تو وہ اپنے اس طول و عرض میں جو کچھ بھی چرتا ہے وہ سب اس کے مالک کے لیے نیکیاں بن جاتی ہیں اور اگر کبھی وہ اپنی رسی تڑا کر دو چار قدم دوڑ لے تو اس کی لید بھی مالک کے لیے باعث ثواب بن جاتی ہے اور کبھی اگر وہ کسی نہر سے گزرتے ہوئے اس میں سے پانی پی لے اگرچہ مالک کے دل میں اسے پہلے سے پانی پلانے کا خیال بھی نہ تھا، پھر بھی گھوڑے کا پانی پینا اس کے لیے ثواب بن جاتا ہے۔ اور ایک وہ آدمی جو گھوڑے کو لوگوں کے سامنے اپنی حاجت، پردہ پوشی اور سوال سے بچے رہنے کی غرض سے پالے اور اللہ تعالیٰ کا جو حق اس کی گردن اور اس کی پیٹھ میں ہے اسے بھی وہ فراموش نہ کرے تو یہ گھوڑا اس کے لیے ایک طرح کا پردہ ہوتا ہے اور ایک شخص وہ ہے جو گھوڑے کو فخر اور دکھاوے اور اہل اسلام کی دشمنی میں پالے تو وہ اس کے لیے وبال جان ہے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا کہ اس جامع آیت کے سوا مجھ پر گدھوں کے بارے میں کچھ نازل نہیں ہوا «فمن يعمل مثقال ذرة خيرا يره * ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره‏» ”جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی نیکی کرے گا تو اس کا بھی وہ بدلہ پائے گا اور جو شخص ایک ذرہ کے برابر بھی برائی کرے گا تو وہ اس کا بھی بدلہ پائے گا۔“

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, A horse may be kept for one of three purposes: for a man it may be a source of reward; for another it may be a means of living; and for a third it may be a burden (a source of committing sins). As for the one for whom it is a source of reward, he is the one who keeps his horse for the sake of Jihad in Allah's Cause; he ties it with a long rope on a pasture or in a garden. So whatever its rope allows it to eat, will be regarded as good rewardable deeds (for its owner). And if it breaks off its rope and jumps over one or two hillocks, even its dung will be considered amongst his good deeds. And if it passes by a river and drinks water from it, that will be considered as good deeds for his benefit) even if he has had no intention of watering it. A horse is a shelter for the one who keeps it so that he may earn his living honestly and takes it as a refuge to keep him from following illegal ways (of gaining money), and does not forget the rights of Allah (i.e. paying the Zakat and allowing others to use it for Allah's Sake). But a horse is a burden (and a source of committing sins for him who keeps it out of pride and pretense and with the intention of harming the Muslims. The Prophet was asked about donkeys. He replied, Nothing has been revealed to be concerning them except this comprehensive Verse (which covers everything) :--'Then whosoever has done good equal to the weight of an atom (or a small ant), Shall see it (its reward) And whosoever has done evil equal to the weight of an atom (or a small ) ant), Shall see it (Its punishment). (99.7-8)

Haidth Number: 3646
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم خیبر میں صبح سویرے ہی پہنچ گئے۔ خیبر کے یہودی اس وقت اپنے پھاوڑے لے کر ( کھیتوں میں کام کرنے کے لیے ) جا رہے تھے کہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور یہ کہتے ہوئے کہ محمد لشکر لے کر آ گئے، وہ قلعہ کی طرف بھاگے۔ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ اٹھا کر فرمایا ”اللہ اکبر خیبر تو برباد ہوا کہ جب ہم کسی قوم کے میدان میں ( جنگ کے لیے ) اتر جاتے ہیں تو پھر ڈرائے ہوئے لوگوں کی صبح بری ہو جاتی ہے۔“

Narrated Anas bin Malik: Allah's Apostle reached Khaibar in the early morning and the people of Khaibar came out with their spades, and when they saw the Prophet they said, Muhammad and his army! and returned hurriedly to take refuge in the fort. The Prophet raised his hands and said, Allah is Greater! Khaibar is ruined ! If we approach a nation, then miserable is the morning of those who are warned.

Haidth Number: 3647
میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نے آپ سے بہت سی احادیث اب تک سنی ہیں لیکن میں انہیں بھول جاتا ہوں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اپنی چادر پھیلاؤ، میں نے چادر پھیلا دی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے اس میں ایک لپ بھر کر ڈال دی اور فرمایا کہ اسے اپنے بدن سے لگا لو۔ چنانچہ میں نے لگا لیا اور اس کے بعد کبھی کوئی حدیث نہیں بھولا۔

Narrated Abu Huraira: I said, O Allah's Apostle! I hear many narrations from you but I forget them. He said, Spread your covering sheet. I spread my sheet and he moved both his hands as if scooping something and emptied them in the sheet and said, Wrap it. I wrapped it round my body, and since then I have never forgotten.

Haidth Number: 3648

حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ , حَدَّثَنَا يَحْيَى , عَنْ شُعْبَةَ , قَالَ : حَدَّثَنِي خُبَيْبُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ حَفْصِ بْنِ عَاصِمٍ , عَنْ أَبِي سَعِيدِ بْنِ الْمُعَلَّى ، قَالَ : كُنْتُ أُصَلِّي فِي الْمَسْجِدِ ، فَدَعَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمْ أُجِبْهُ ، فَقُلْتُ : يَا رَسُولَ اللَّهِ ، إِنِّي كُنْتُ أُصَلِّي ، فَقَالَ : أَلَمْ يَقُلِ اللَّهُ اسْتَجِيبُوا لِلَّهِ وَلِلرَّسُولِ إِذَا دَعَاكُمْ لِمَا يُحْيِيكُمْ سورة الأنفال آية 24 ، ثُمَّ قَالَ لِي : لَأُعَلِّمَنَّكَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ السُّوَرِ فِي الْقُرْآنِ قَبْلَ أَنْ تَخْرُجَ مِنَ الْمَسْجِدِ ، ثُمَّ أَخَذَ بِيَدِي ، فَلَمَّا أَرَادَ أَنْ يَخْرُجَ ، قُلْتُ لَهُ : أَلَمْ تَقُلْ لَأُعَلِّمَنَّكَ سُورَةً هِيَ أَعْظَمُ سُورَةٍ فِي الْقُرْآنِ ؟ قَالَ : الْحَمْدُ لِلَّهِ رَبِّ الْعَالَمِينَ سورة الفاتحة آية 2 هِيَ السَّبْعُ الْمَثَانِي ، وَالْقُرْآنُ الْعَظِيمُ الَّذِي أُوتِيتُهُ .

میں مسجد میں نماز پڑھ رہا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اسی حالت میں بلایا، میں نے کوئی جواب نہیں دیا ( پھر بعد میں، میں نے حاضر ہو کر ) عرض کیا: یا رسول اللہ! میں نماز پڑھ رہا تھا۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کیا اللہ تعالیٰ نے تم سے نہیں فرمایا ہے «استجيبوا لله وللرسول إذا دعاكم‏» ”اللہ اور اس کے رسول جب تمہیں بلائیں تو ہاں میں جواب دو۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ آج میں تمہیں مسجد سے نکلنے سے پہلے ایک ایسی سورت کی تعلیم دوں گا جو قرآن کی سب سے بڑی سورت ہے۔ پھر آپ نے میرا ہاتھ اپنے ہاتھ میں لیا اور جب آپ باہر نکلنے لگے تو میں نے یاد دلایا کہ آپ نے مجھے قرآن کی سب سے بڑی سورت بتانے کا وعدہ کیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا «الحمد لله رب العالمين‏» یہی وہ سبع مثانی اور قرآن عظیم ہے جو مجھے عطا کیا گیا ہے۔

Narrated Abu Sa`id bin Al-Mu'alla: While I was praying in the Mosque, Allah's Messenger called me but I did not respond to him. Later I said, O Allah's Messenger ! I was praying. He said, Didn't Allah say'-- Give your response to Allah (by obeying Him) and to His Apostle when he calls you. (8.24) He then said to me, I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an, before you leave the Mosque. Then he got hold of my hand, and when he intended to leave (the Mosque), I said to him, Didn't you say to me, 'I will teach you a Sura which is the greatest Sura in the Qur'an?' He said, Al-Hamdu-Li l-lah Rabbi-l-`alamin (i.e. Praise be to Allah, the Lord of the worlds) which is Al-Sab'a Al-Mathani (i.e. seven repeatedly recited Verses) and the Grand Qur'an which has been given to me.

Haidth Number: 4474
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب امام «غير المغضوب عليهم ولا الضالين‏» کہے تو تم «آمين‏.‏» کہو کیونکہ جس کا یہ کہنا ملائکہ کے کہنے کے ساتھ ہو جائے اس کی تمام پچھلی خطائیں معاف ہو جاتی ہیں۔“

Narrated Abu Huraira: Allah's Messenger said, When the Imam says: 'Ghair-il-Maghdubi `alaihim Walad-Dallin (i.e. not the path of those who earn Your Anger, nor the path of those who went astray (1.7)), then you must say, 'Ameen', for if one's utterance of 'Ameen' coincides with that of the angels, then his past sins will be forgiven.

Haidth Number: 4475

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ , حَدَّثَنَا قَتَادَةُ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ . ح وقَالَ لِي خَلِيفَةُ ,حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ , حَدَّثَنَا سَعِيدٌ , عَنْ قَتَادَةَ , عَنْ أَنَسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : يَجْتَمِعُ الْمُؤْمِنُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ، فَيَقُولُونَ : لَوِ اسْتَشْفَعْنَا إِلَى رَبِّنَا فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ : أَنْتَ أَبُو النَّاسِ خَلَقَكَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَأَسْجَدَ لَكَ مَلَائِكَتَهُ ، وَعَلَّمَكَ أَسْمَاءَ كُلِّ شَيْءٍ ، فَاشْفَعْ لَنَا عِنْدَ رَبِّكَ حَتَّى يُرِيحَنَا مِنْ مَكَانِنَا هَذَا ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ ذَنْبَهُ ، فَيَسْتَحِي ائْتُوا نُوحًا ، فَإِنَّهُ أَوَّلُ رَسُولٍ بَعَثَهُ اللَّهُ إِلَى أَهْلِ الْأَرْضِ ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ وَيَذْكُرُ سُؤَالَهُ رَبَّهُ مَا لَيْسَ لَهُ بِهِ عِلْمٌ فَيَسْتَحِي ، فَيَقُولُ : ائْتُوا خَلِيلَ الرَّحْمَنِ ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمُ ائْتُوا مُوسَى عَبْدًا كَلَّمَهُ اللَّهُ ، وَأَعْطَاهُ التَّوْرَاةَ ، فَيَأْتُونَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمْ ، وَيَذْكُرُ قَتْلَ النَّفْسِ بِغَيْرِ نَفْسٍ فَيَسْتَحِي مِنْ رَبِّهِ ، فَيَقُولُ : ائْتُوا عِيسَى عَبْدَ اللَّهِ وَرَسُولَهُ ، وَكَلِمَةَ اللَّهِ وَرُوحَهُ ، فَيَقُولُ : لَسْتُ هُنَاكُمُ ائْتُوا مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبْدًا غَفَرَ اللَّهُ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ، فَيَأْتُونِي ، فَأَنْطَلِقُ حَتَّى أَسْتَأْذِنَ عَلَى رَبِّي ، فَيُؤْذَنَ لِي ، فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي وَقَعْتُ سَاجِدًا ، فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ اللَّهُ ، ثُمَّ يُقَالُ : ارْفَعْ رَأْسَكَ وَسَلْ تُعْطَهْ ، وَقُلْ يُسْمَعْ ، وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ ، فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَحْمَدُهُ بِتَحْمِيدٍ يُعَلِّمُنِيهِ ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا ، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ، ثُمَّ أَعُودُ إِلَيْهِ فَإِذَا رَأَيْتُ رَبِّي مِثْلَهُ ، ثُمَّ أَشْفَعُ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا ، فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ، ثُمَّ أَعُودُ الرَّابِعَةَ ، فَأَقُولُ : مَا بَقِيَ فِي النَّارِ إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ وَوَجَبَ عَلَيْهِ الْخُلُودُ ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ : إِلَّا مَنْ حَبَسَهُ الْقُرْآنُ يَعْنِي قَوْلَ اللَّهِ تَعَالَى خَالِدِينَ فِيهَا سورة البقرة آية 162 .

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”مومنین قیامت کے دن پریشان ہو کر جمع ہوں گے اور ( آپس میں ) کہیں گے، بہتر یہ تھا کہ اپنے رب کے حضور میں آج کسی کو ہم اپنا سفارشی بناتے۔ چنانچہ سب لوگ آدم علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہونگے اور عرض کریں گے کہ آپ انسانوں کے باپ ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے آپ کو اپنے ہاتھ سے بنایا۔ آپ کے لیے فرشتوں کو سجدہ کا حکم دیا اور آپ کو ہر چیز کے نام سکھائے۔ آپ ہمارے لیے اپنے رب کے حضور میں سفارش کر دیں تاکہ آج کی مصیبت سے ہمیں نجات ملے۔ آدم علیہ السلام کہیں گے، میں اس کے لائق نہیں ہوں، وہ اپنی لغزش کو یاد کریں گے اور ان کو پروردگار کے حضور میں جانے سے شرم آئے گی۔ کہیں گے کہ تم لوگ نوح علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ وہ سب سے پہلے نبی ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ( میرے بعد ) زمین والوں کی طرف مبعوث کیا تھا۔ سب لوگ نوح علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوں گے۔ وہ بھی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں اور وہ اپنے رب سے اپنے سوال کو یاد کریں گے جس کے متعلق انہیں کوئی علم نہیں تھا۔ ان کو بھی شرم آئے گی اور کہیں گے کہ اللہ کے خلیل علیہ السلام کے پاس جاؤ۔ لوگ ان کی خدمت میں حاضر ہوں گے لیکن وہ بھی یہی کہیں گے کہ میں اس قابل نہیں، موسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، ان سے اللہ تعالیٰ نے کلام فرمایا تھا اور تورات دی تھی۔ لوگ ان کے پاس آئیں گے لیکن وہ بھی عذر کر دیں گے کہ مجھ میں اس کی جرات نہیں۔ ان کو بغیر کسی حق کے ایک شخص کو قتل کرنا یاد آ جائے گا اور اپنے رب کے حضور میں جاتے ہوئے شرم دامن گیر ہو گی۔ کہیں گے تم عیسیٰ علیہ السلام کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے بندے اور اس کے رسول، اس کا کلمہ اور اس کی روح ہیں لیکن عیسیٰ علیہ السلام بھی یہی کہیں گے کہ مجھ میں اس کی ہمت نہیں، تم محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس جاؤ، وہ اللہ کے مقبول بندے ہیں اور اللہ نے ان کے تمام اگلے اور پچھلے گناہ معاف کر دئیے ہیں۔ چنانچہ لوگ میرے پاس آئیں گے، میں ان کے ساتھ جاؤں گا اور اپنے رب سے اجازت چاہوں گا۔ مجھے اجازت مل جائے گی، پھر میں اپنے رب کو دیکھتے ہی سجدہ میں گر پڑوں گا اور جب تک اللہ چاہے گا میں سجدہ میں رہوں گا، پھر مجھ سے کہا جائے گا کہ اپنا سر اٹھاؤ اور جو چاہو مانگو، تمہیں دیا جائے گا، جو چاہو کہو تمہاری بات سنی جائے گی۔ شفاعت کرو، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی۔ میں اپنا سر اٹھاؤں گا اور اللہ کی وہ حمد بیان کروں گا جو مجھے اس کی طرف سے سکھائی گئی ہو گی۔ اس کے بعد شفاعت کروں گا اور میرے لیے ایک حد مقرر کر دی جائے گی۔ میں انہیں جنت میں داخل کراؤں گا چوتھی مرتبہ جب میں واپس آؤں گا تو عرض کروں گا کہ جہنم میں ان لوگوں کے سوا اور کوئی اب باقی نہیں رہا جنہیں قرآن نے ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنا ضروری قرار دے دیا ہے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ قرآن کی رو سے دوزخ میں قید رہنے سے مراد وہ لوگ ہیں جن کے لیے «خالدين فيها‏» کہا گیا ہے۔ کہ وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے۔

Narrated Anas: The Prophet said, On the Day of Resurrection the Believers will assemble and say, 'Let us ask somebody to intercede for us with our Lord.' So they will go to Adam and say, 'You are the father of all the people, and Allah created you with His Own Hands, and ordered the angels to prostrate to you, and taught you the names of all things; so please intercede for us with your Lord, so that He may relieve us from this place of ours.' Adam will say, 'I am not fit for this (i.e. intercession for you).' Then Adam will remember his sin and feel ashamed thereof. He will say, 'Go to Noah, for he was the first Apostle, Allah sent to the inhabitants of the earth.' They will go to him and Noah will say, 'I am not fit for this undertaking.' He will remember his appeal to his Lord to do what he had no knowledge of, then he will feel ashamed thereof and will say, 'Go to the Khalil--r-Rahman (i.e. Abraham).' They will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking. Go to Moses, the slave to whom Allah spoke (directly) and gave him the Torah .' So they will go to him and he will say, 'I am not fit for this undertaking.' and he will mention (his) killing a person who was not a killer, and so he will feel ashamed thereof before his Lord, and he will say, 'Go to Jesus, Allah's Slave, His Apostle and Allah's Word and a Spirit coming from Him. Jesus will say, 'I am not fit for this undertaking, go to Muhammad the Slave of Allah whose past and future sins were forgiven by Allah.' So they will come to me and I will proceed till I will ask my Lord's Permission and I will be given permission. When I see my Lord, I will fall down in Prostration and He will let me remain in that state as long as He wishes and then I will be addressed.' (Muhammad!) Raise your head. Ask, and your request will be granted; say, and your saying will be listened to; intercede, and your intercession will be accepted.' I will raise my head and praise Allah with a saying (i.e. invocation) He will teach me, and then I will intercede. He will fix a limit for me (to intercede for) whom I will admit into Paradise. Then I will come back again to Allah, and when I see my Lord, the same thing will happen to me. And then I will intercede and Allah will fix a limit for me to intercede whom I will let into Paradise, then I will come back for the third time; and then I will come back for the fourth time, and will say, 'None remains in Hell but those whom the Qur'an has imprisoned (in Hell) and who have been destined to an eternal stay in Hell.' (The compiler) Abu `Abdullah said: 'But those whom the Qur'an has imprisoned in Hell,' refers to the Statement of Allah: They will dwell therein forever. (16.29)

Haidth Number: 4476

حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنَا حُمَيْدُ بْنُ أَبِي حُمَيْدٍ الطَّوِيلُ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، يَقُولُ : جَاءَ ثَلَاثَةُ رَهْطٍ إِلَى بُيُوتِ أَزْوَاجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْأَلُونَ عَنْ عِبَادَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، فَلَمَّا أُخْبِرُوا كَأَنَّهُمْ تَقَالُّوهَا ، فَقَالُوا : وَأَيْنَ نَحْنُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ غُفِرَ لَهُ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِهِ وَمَا تَأَخَّرَ ؟ قَالَ أَحَدُهُمْ : أَمَّا أَنَا ، فَإِنِّي أُصَلِّي اللَّيْلَ أَبَدًا ، وَقَالَ آخَرُ : أَنَا أَصُومُ الدَّهْرَ وَلَا أُفْطِرُ ، وَقَالَ آخَرُ : أَنَا أَعْتَزِلُ النِّسَاءَ فَلَا أَتَزَوَّجُ أَبَدًا ، فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَيْهِمْ ، فَقَالَ : أَنْتُمُ الَّذِينَ قُلْتُمْ كَذَا وَكَذَا ، أَمَا وَاللَّهِ إِنِّي لَأَخْشَاكُمْ لِلَّهِ وَأَتْقَاكُمْ لَهُ لَكِنِّي أَصُومُ وَأُفْطِرُ ، وَأُصَلِّي وَأَرْقُدُ ، وَأَتَزَوَّجُ النِّسَاءَ ، فَمَنْ رَغِبَ عَنْ سُنَّتِي فَلَيْسَ مِنِّي .

تین حضرات ( علی بن ابی طالب، عبداللہ بن عمرو بن العاص اور عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہم ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے گھروں کی طرف آپ کی عبادت کے متعلق پوچھنے آئے، جب انہیں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بتایا گیا تو جیسے انہوں نے اسے کم سمجھا اور کہا کہ ہمارا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا مقابلہ! آپ کی تو تمام اگلی پچھلی لغزشیں معاف کر دی گئی ہیں۔ ان میں سے ایک نے کہا کہ آج سے میں ہمیشہ رات بھر نماز پڑھا کروں گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں ہمیشہ روزے سے رہوں گا اور کبھی ناغہ نہیں ہونے دوں گا۔ تیسرے نے کہا کہ میں عورتوں سے جدائی اختیار کر لوں گا اور کبھی نکاح نہیں کروں گا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے اور ان سے پوچھا کیا تم نے ہی یہ باتیں کہی ہیں؟ سن لو! اللہ تعالیٰ کی قسم! اللہ رب العالمین سے میں تم سب سے زیادہ ڈرنے والا ہوں۔ میں تم میں سب سے زیادہ پرہیزگار ہوں لیکن میں اگر روزے رکھتا ہوں تو افطار بھی کرتا ہوں۔ نماز پڑھتا ہوں ( رات میں ) اور سوتا بھی ہوں اور میں عورتوں سے نکاح کرتا ہوں۔ «فمن رغب عن سنتي فليس مني» میرے طریقے سے جس نے بے رغبتی کی وہ مجھ میں سے نہیں ہے۔

Narrated Anas bin Malik: A group of three men came to the houses of the wives of the Prophet asking how the Prophet worshipped (Allah), and when they were informed about that, they considered their worship insufficient and said, Where are we from the Prophet as his past and future sins have been forgiven. Then one of them said, I will offer the prayer throughout the night forever. The other said, I will fast throughout the year and will not break my fast. The third said, I will keep away from the women and will not marry forever. Allah's Apostle came to them and said, Are you the same people who said so-and-so? By Allah, I am more submissive to Allah and more afraid of Him than you; yet I fast and break my fast, I do sleep and I also marry women. So he who does not follow my tradition in religion, is not from me (not one of my followers).

Haidth Number: 5063
اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد «وإن خفتم أن لا تقسطوا في اليتامى فانكحوا ما طاب لكم من النساء مثنى وثلاث ورباع فإن خفتم أن لا تعدلوا فواحدة أو ما ملكت أيمانكم ذلك أدنى أن لا تعولوا‏» کے متعلق پوچھا ”اور اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم یتیموں سے انصاف نہ کر سکو گے تو جو عورتیں تمہیں پسند ہوں ان سے نکاح کر لو۔ دو دو سے، خواہ تین تین سے، خواہ چار چار سے، لیکن اگر تمہیں اندیشہ ہو کہ تم انصاف نہیں کر سکو گے تو پھر ایک ہی پر بس کرو یا جو لونڈی تمہاری ملک میں ہو، اس صورت میں قوی امید ہے کہ تم ظلم و زیادتی نہ کر سکو گے۔“ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: بھانجے! آیت میں ایسی یتیم مالدار لڑکی کا ذکر ہے جو اپنے ولی کی پرورش میں ہو۔ وہ لڑکی کے مال اور اس کے حسن کی وجہ سے اس کی طرف مائل ہو اور اس سے معمولی مہر پر شادی کرنا چاہتا ہو تو ایسے شخص کو اس آیت میں ایسی لڑکی سے نکاح کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہاں اگر اس کے ساتھ انصاف کر سکتا ہو اور پورا مہر ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اجازت ہے، ورنہ ایسے لوگوں سے کہا گیا ہے کہ اپنی پرورش میں یتیم لڑکیوں کے سوا اور دوسری لڑکیوں سے شادی کر لیں۔

Narrated 'Urwa: that he asked `Aisha about the Statement of Allah: 'If you fear that you shall not be able to deal justly with the orphan girls, then marry (other) women of your choice, two or three or four; but if you fear that you shall not be able to deal justly (with them), then only one, or (the captives) that your right hands possess. That will be nearer to prevent you from doing injustice.' (4.3) `Aisha said, O my nephew! (This Verse has been revealed in connection with) an orphan girl under the guardianship of her guardian who is attracted by her wealth and beauty and intends to marry her with a Mahr less than what other women of her standard deserve. So they (such guardians) have been forbidden to marry them unless they do justice to them and give them their full Mahr, and they are ordered to marry other women instead of them.

Haidth Number: 5064
میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا، ان سے عثمان رضی اللہ عنہ نے منیٰ میں ملاقات کی اور کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! مجھے آپ سے ایک کام ہے پھر وہ دونوں تنہائی میں چلے گئے۔ عثمان رضی اللہ عنہ نے ان سے کہا اے ابوعبدالرحمٰن! کیا آپ منظور کریں گے کہ ہم آپ کا نکاح کسی کنواری لڑکی سے کر دیں جو آپ کو گزرے ہوئے ایام یاد دلا دے۔ چونکہ عبداللہ رضی اللہ عنہ اس کی ضرورت محسوس نہیں کرتے تھے اس لیے انہوں نے مجھے اشارہ کیا اور کہا: علقمہ! میں جب ان کی خدمت میں پہنچا تو وہ کہہ رہے تھے کہ اگر آپ کا یہ مشورہ ہے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا تھا اے نوجوانو! تم میں جو بھی شادی کی طاقت رکھتا ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ خواہش نفسانی کو توڑ دے گا۔

Narrated 'Alqama: While I was with `Abdullah, `Uthman met him at Mina and said, O Abu `Abdur-Rahman ! I have something to say to you. So both of them went aside and `Uthman said, O Abu `Abdur-Rah. man! Shall we marry you to a virgin who will make you remember your past days? When `Abdullah felt that he was not in need of that, he beckoned me (to join him) saying, O 'Alqama! Then I heard him saying (in reply to `Uthman), As you have said that, (I tell you that) the Prophet once said to us, 'O young people! Whoever among you is able to marry, should marry, and whoever is not able to marry, is recommended to fast, as fasting diminishes his sexual power.

Haidth Number: 5065
میں علقمہ اور اسود ( رحمہم اللہ ) کے ساتھ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا، انہوں نے ہم سے کہا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں نوجوان تھے اور ہمیں کوئی چیز میسر نہیں تھی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا کہ نوجوانوں کی جماعت! تم میں جسے بھی نکاح کرنے کے لیے مالی طاقت ہو اسے نکاح کر لینا چاہئے کیونکہ یہ نظر کو نیچی رکھنے والا اور شرمگاہ کی حفاظت کرنے والا عمل ہے اور جو کوئی نکاح کی بوجہ غربت طاقت نہ رکھتا ہو اسے چاہیے کہ روزہ رکھے کیونکہ روزہ اس کی خواہشات نفسانی کو توڑ دے گا۔

Narrated `Abdullah: We were with the Prophet while we were young and had no wealth whatever. So Allah's Apostle said, O young people! Whoever among you can marry, should marry, because it helps him lower his gaze and guard his modesty (i.e. his private parts from committing illegal sexual intercourse etc.), and whoever is not able to marry, should fast, as fasting diminishes his sexual power.

Haidth Number: 5066
ہم ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ ام المؤمنین میمونہ رضی اللہ عنہا کے جنازہ میں شریک تھے۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ مطہرہ ہیں جب تم ان کا جنازہ اٹھاؤ تو زور زور سے حرکت نہ دینا بلکہ آہستہ آہستہ نرمی کے ساتھ جنازہ کو لے کر چلنا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آپ کی وفات کے وقت آپ کے نکاح میں نو بیویاں تھیں آٹھ کے لیے تو آپ نے باری مقرر کر رکھی تھی لیکن ایک کی باری نہیں تھی۔

Narrated 'Ata: We presented ourselves along with Ibn `Abbas at the funeral procession of Maimuna at a place called Sarif. Ibn `Abbas said, This is the wife of the Prophet so when you lift her bier, do not Jerk it or shake it much, but walk smoothly because the Prophet had nine wives and he used to observe the night turns with eight of them, and for one of them there was no night turn.

Haidth Number: 5067
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک مرتبہ ایک ہی رات میں اپنی تمام بیویوں کے پاس گئے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو بیویاں تھیں۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے کہا کہ مجھ سے خلیفہ ابن خیاط نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے اور ان سے انس رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے پھر یہی حدیث بیان کی۔

Narrated Anas: The Prophet used to go round (have sexual relations with) all his wives in one night, and he had nine wives.

Haidth Number: 5068
تم نے شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا کہ نہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ شادی کر لو کیونکہ اس امت کے بہترین شخص جو تھے ( یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ) ان کی بہت سی بیویاں تھیں۔ بعضوں نے یوں ترجمہ کیا ہے کہ اس امت میں اچھے وہی لوگ ہیں جن کی بہت عورتیں ہوں۔

Narrated Sa`id bin Jubair: Ibn `Abbas asked me, Are you married? I replied, No. He said, Marry, for the best person of this (Muslim) nation (i.e., Muhammad) of all other Muslims, had the largest number of wives.

Haidth Number: 5069