Blog
Books
Search Hadith

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے معجزوں یعنی نبوت کی نشانیوں کا بیان ۔

(25) CHAPTER. The signs of Prophethood in Islam.

64 Hadiths Found
( ان کی شادی کے موقع پر ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کیا تمہارے پاس قالین ہیں؟ میں نے عرض کیا، ہمارے پاس قالین کہاں؟ ( ہم غریب لوگ ہیں ) اس پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”یاد رکھو ایک وقت آئے گا کہ تمہارے پاس عمدہ عمدہ قالین ہوں گے۔“ اب جب میں اس سے ( اپنی بیوی سے ) کہتا ہوں کہ اپنے قالین ہٹا لے تو وہ کہتی ہے کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تم سے نہیں فرمایا تھا کہ ایک وقت آئے گا جب تمہارے پاس قالین ہوں گے۔ چنانچہ میں انہیں وہیں رہنے دیتا ہوں ( اور چپ ہو جاتا ہوں ) ۔

Narrated Jabir: (Once) the Prophet said, Have you got carpets? I replied, Whence can we get carpets? He said, But you shall soon have carpets. I used to say to my wife, Remove your carpets from my sight, but she would say, Didn't the Prophet tell you that you would soon have carpets? So I would give up my request.

Haidth Number: 3631

حَدَّثَنِي أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مَيْمُونٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، قَالَ : انْطَلَقَ سَعْدُ بْنُ مُعَاذٍ مُعْتَمِرًا ، قَالَ : فَنَزَلَ عَلَى أُمَيَّةَ بْنِ خَلَفٍ أَبِي صَفْوَانَ وَكَانَ أُمَيَّةُ إِذَا انْطَلَقَ إِلَى الشَّأْمِ فَمَرَّ بِالْمَدِينَةِ نَزَلَ عَلَى سَعْدٍ ، فَقَالَ : أُمَيَّةُ لِسَعْدٍ انْتَظِرْ حَتَّى إِذَا انْتَصَفَ النَّهَارُ وَغَفَلَ النَّاسُ انْطَلَقْتُ فَطُفْتُ فَبَيْنَا سَعْدٌ يَطُوفُ إِذَا أَبُو جَهْلٍ ، فَقَالَ : مَنْ هَذَا الَّذِي يَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ ؟ ، فَقَالَ سَعْدٌ : أَنَا سَعْدٌ ، فَقَالَ أَبُو جَهْلٍ : تَطُوفُ بِالْكَعْبَةِ آمِنًا وَقَدْ آوَيْتُمْ مُحَمَّدًا وَأَصْحَابَهُ ، فَقَالَ : نَعَمْ فَتَلَاحَيَا بَيْنَهُمَا ، فَقَالَ : أُمَيَّةُ لسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ عَلَى أَبِي الْحَكَمِ فَإِنَّهُ سَيِّدُ أَهْلِ الْوَادِي ، ثُمّ قَالَ : سَعْدٌ وَاللَّهِ لَئِنْ مَنَعْتَنِي أَنْ أَطُوفَ بِالْبَيْتِ لَأَقْطَعَنَّ مَتْجَرَكَ بِالشَّامِ ، قَالَ : فَجَعَلَ أُمَيَّةُ ، يَقُولُ لِسَعْدٍ لَا تَرْفَعْ صَوْتَكَ وَجَعَلَ يُمْسِكُهُ فَغَضِبَ سَعْدٌ ، فَقَالَ : دَعْنَا عَنْكَ فَإِنِّي سَمِعْتُ مُحَمَّدًا صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلُكَ ، قَالَ : إِيَّايَ ، قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ : وَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ إِذَا حَدَّثَ فَرَجَعَ إِلَى امْرَأَتِهِ ، فَقَالَ : أَمَا تَعْلَمِينَ مَا قَالَ لِي : أَخِي الْيَثْرِبِيُّ ، قَالَتْ : وَمَا قَالَ : قَالَ : زَعَمَ أَنَّه سَمِعَ مُحَمَّدًا يَزْعُمُ أَنَّهُ قَاتِلِي ، قَالَتْ : فَوَاللَّهِ مَا يَكْذِبُ مُحَمَّدٌ ، قَالَ : فَلَمَّا خَرَجُوا إِلَى بَدْرٍ وَجَاءَ الصَّرِيخُ ، قَالَتْ : لَهُ امْرَأَتُهُ أَمَا ذَكَرْتَ مَا قَالَ : لَكَ أَخُوكَ الْيَثْرِبِيُّ ، قَالَ : فَأَرَادَ أَنْ لَا يَخْرُجَ ، فَقَالَ : لَهُ أَبُو جَهْلٍ إِنَّكَ مِنْ أَشْرَافِ الْوَادِي فَسِرْ يَوْمًا أَوْ يَوْمَيْنِ فَسَارَ مَعَهُمْ فَقَتَلَهُ اللَّهُ .

سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ عمرہ کی نیت سے ( مکہ ) آئے اور ابوصفوان امیہ بن خلف کے یہاں اترے۔ امیہ بھی شام جاتے ہوئے ( تجارت وغیرہ کے لیے ) جب مدینہ سے گزرتا تو سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے یہاں قیام کیا کرتا تھا۔ امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ابھی ٹھہرو، جب دوپہر کا وقت ہو جائے اور لوگ غافل ہو جائیں ( تب طواف کرنا کیونکہ مکہ کے مشرک مسلمانوں کے دشمن تھے ) سعد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں، چنانچہ میں نے جا کر طواف شروع کر دیا۔ سعد رضی اللہ عنہ ابھی طواف کر ہی رہے تھے کہ ابوجہل آ گیا اور کہنے لگا، یہ کعبہ کا طواف کون کر رہا ہے؟ سعد رضی اللہ عنہ بولے کہ میں سعد ہوں۔ ابوجہل بولا: تم کعبہ کا طواف خوب امن سے کر رہے ہو حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کے ساتھیوں کو پناہ دے رکھی ہے۔ سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: ہاں ٹھیک ہے۔ اس طرح دونوں میں بات بڑھ گئی۔ پھر امیہ نے سعد رضی اللہ عنہ سے کہا: ابوالحکم ( ابوجہل ) کے سامنے اونچی آواز سے نہ بولو۔ وہ اس وادی ( مکہ ) کا سردار ہے۔ اس پر سعد رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم اگر تم نے مجھے بیت اللہ کے طواف سے روکا تو میں بھی تمہاری شام کی تجارت خاک میں ملا دوں گا ( کیونکہ شام جانے کا صرف ایک ہی راستہ ہے جو مدینہ سے جاتا ہے ) بیان کیا کہ امیہ برابر سعد رضی اللہ عنہ سے یہی کہتا رہا کہ اپنی آواز بلند نہ کرو اور انہیں ( مقابلہ سے ) روکتا رہا۔ آخر سعد رضی اللہ عنہ کو اس پر غصہ آ گیا اور انہوں نے امیہ سے کہا۔ چل پرے ہٹ میں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے تیرے متعلق سنا ہے۔ آپ نے فرمایا تھا کہ تجھ کو ابوجہل ہی قتل کرائے گا۔ امیہ نے پوچھا: مجھے؟ سعد رضی اللہ عنہ کہا: ہاں تجھ کو۔ تب تو امیہ کہنے لگا۔ اللہ کی قسم محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) جب کوئی بات کہتے ہیں تو وہ غلط نہیں ہوتی پھر وہ اپنی بیوی کے پاس آیا اور اس نے اس سے کہا تمہیں معلوم نہیں، میرے یثربی بھائی نے مجھے کیا بات بتائی ہے؟ اس نے پوچھا: انہوں نے کیا کہا؟ امیہ نے بتایا کہ محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کہہ چکے ہیں کہ ابوجہل مجھ کو قتل کرائے گا۔ وہ کہنے لگی۔ اللہ کی قسم محمد صلی اللہ علیہ وسلم غلط بات زبان سے نہیں نکالتے۔ پھر ایسا ہوا کہ اہل مکہ بدر کی لڑائی کے لیے روانہ ہونے لگے اور امیہ کو بھی بلانے والا آیا تو امیہ سے اس کی بیوی نے کہا، تمہیں یاد نہیں رہا تمہارا یثربی بھائی تمہیں کیا خبر دے گیا تھا۔ بیان کیا کہ اس یاددہانی پر امیہ نے چاہا کہ اس جنگ میں شرکت نہ کرے۔ لیکن ابوجہل نے کہا: تم وادی مکہ کے رئیس ہو۔ اس لیے کم از کم ایک یا دو دن کے لیے ہی تمہیں چلنا پڑے گا۔ اس طرح وہ ان کے ساتھ جنگ میں شرکت کے لیے نکلا اور اللہ تعالیٰ نے اس کو قتل کرا دیا۔

Narrated `Abdullah bin Mas`ud: Sa`d bin Mu`adh came to Mecca with the intention of performing `Umra, and stayed at the house of Umaiya bin Khalaf Abi Safwan, for Umaiya himself used to stay at Sa`d's house when he passed by Medina on his way to Sham. Umaiya said to Sa`d, Will you wait till midday when the people are (at their homes), then you may go and perform the Tawaf round the Ka`ba? So, while Sa`d was going around the Ka`ba, Abu Jahl came and asked, Who is that who is performing Tawaf? Sa`d replied, I am Sa`d. Abu Jahl said, Are you circumambulating the Ka`ba safely although you have given refuge to Muhammad and his companions? Sa`d said, Yes, and they started quarreling. Umaiya said to Sa`d, Don't shout at Abi-l-Hakam (i.e. Abu Jahl), for he is chief of the valley (of Mecca). Sa`d then said (to Abu Jahl). 'By Allah, if you prevent me from performing the Tawaf of the Ka`ba, I will spoil your trade with Sham. Umaiya kept on saying to Sa`d, Don't raise your voice. and kept on taking hold of him. Sa`d became furious and said, (to Umaiya), Be away from me, for I have heard Muhammad saying that he will kill you. Umaiiya said, Will he kill me? Sa`d said, Yes,. Umaiya said, By Allah! When Muhammad says a thing, he never tells a lie. Umaiya went to his wife and said to her, Do you know what my brother from Yathrib (i.e. Medina) has said to me? She said, What has he said? He said, He claims that he has heard Muhammad claiming that he will kill me. She said, By Allah! Muhammad never tells a lie. So when the infidels started to proceed for Badr (Battle) and declared war (against the Muslims), his wife said to him, Don't you remember what your brother from Yathrib told you? Umaiya decided not to go but Abu Jahl said to him, You are from the nobles of the valley (of Mecca), so you should accompany us for a day or two. He went with them and thus Allah got him killed.

Haidth Number: 3632
مجھے یہ بات معلوم کرائی گئی کہ جبرائیل علیہ السلام ایک مرتبہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے اور آپ سے باتیں کرتے رہے۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا بیٹھی ہوئی تھیں۔ جب جبرائیل علیہ السلام چلے گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام سلمہ سے فرمایا: معلوم ہے یہ کون صاحب تھے؟ یا ایسے ہی الفاظ ارشاد فرمائے۔ ابوعثمان نے بیان کیا کہ ام سلمہ نے جواب دیا کہ یہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ تھے۔ ام سلمہ نے بیان کیا اللہ کی قسم میں سمجھے بیٹھی تھی کہ وہ دحیہ کلبی رضی اللہ عنہ ہیں۔ آخر جب میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا خطبہ سنا جس میں آپ جبرائیل علیہ السلام ( کی آمد ) کی خبر دے رہے تھے تو میں سمجھی کہ وہ جبرائیل علیہ السلام ہی تھے۔ یا ایسے ہی الفاظ کہے۔ بیان کیا کہ میں نے ابوعثمان سے پوچھا کہ آپ نے یہ حدیث کس سے سنی؟ تو انہوں نے بتایا کہ اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے سنی ہے۔

Narrated Abu `Uthman: I got the news that Gabriel came to the Prophet while Um Salama was present. Gabriel started talking (to the Prophet and then left. The Prophet said to Um Salama, (Do you know) who it was? (or a similar question). She said, It was Dihya (a handsome person amongst the companions of the Prophet ). Later on Um Salama said, By Allah! I thought he was none but Dihya, till I heard the Prophet talking about Gabriel in his sermon. (The Sub-narrator asked Abu `Uthman, From where have you heard this narration? He replied, From Usama bin Zaid. )

Haidth Number: 3633
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”میں نے ( خواب میں ) دیکھا کہ لوگ ایک میدان میں جمع ہو رہے ہیں۔ ان میں سے ابوبکر رضی اللہ عنہ اٹھے اور ایک کنویں سے انہوں نے ایک یا دو ڈول پانی بھر کر نکالا، پانی نکالنے میں ان میں کچھ کمزوری معلوم ہوتی تھی اور اللہ ان کو بخشے۔ پھر وہ ڈول عمر رضی اللہ عنہ نے سنبھالا۔ ان کے ہاتھ میں جاتے ہی وہ ایک بڑا ڈول ہو گیا میں نے لوگوں میں ان جیسا شہ زور پہلوان اور بہادر انسان ان کی طرح کام کرنے والا نہیں دیکھا ( انہوں نے اتنے ڈول کھینچے ) کہ لوگ اپنے اونٹوں کو بھی پلا پلا کر ان کے ٹھکانوں میں لے گئے۔ اور ہمام نے بیان کیا کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے واسطے سے بیان کر رہے تھے کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ نے دو ڈول کھینچے۔

Narrated `Abdullah: Allah's Apostle said, I saw (in a dream) the people assembled in a gathering, and then Abu Bakr got up and drew one or two buckets of water (from a well) but there was weakness in his drawing. May Allah forgive him. Then `Umar took the bucket and in his hands it turned into a very large bucket. I had never seen anyone amongst: the people who could draw the water as strongly as `Umar till all the people drank their fill and watered their camels that knelt down there.

Haidth Number: 3634